سرینگر// سرینگر کے قلب میں واقع پرتاپ پارک اور پریس کالونی لالچوک منگل کو احتجاجی مظاہروں کے میدان میں تبدیل ہوئی جبکہ وقفہ وقفہ سے محکمہ آب روانی کے عارضی ملازمین،آدھار ایسو سی ایشن، دریائے جہلم کے کناروں سے ہٹائے گئے لوگوں ، فائر سروس امیدواروں، نیشنل ہیلتھ مشن اور گمشدہ ہوئے افراد کے لواحقین کے عزیز و اقارب نے صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے اپنے مطابات کے حق میں نعرے بازی کی۔ پرتاپ پارک منگل کو اس وقت میلے کی شکل اختیار کی جب بہ یک وقت نصف درجن انجمنیں اور غیر سرکاری تنظیموں سے وابستہ لوگ اور ہمدرد جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔بہ یک وقت احتجاجی مظاہروں کے جمگھٹ سے ناریل،مونگ پھلی اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے لوگوں کا کاروبار بھی چمک گیا اور انہوں نے خوب کمائی کی۔ اس دوران بیشتر احتجاجی مظاہرین نے بعد میں پریس کالونی کی طرف بھی رخ کیا اور وہاں ایک مرتبہ پھر نعرہ بازی کر کے احتجاج کیا۔
محکمہ پی ایچ ای بر سر احتجاج
سرینگر//محکمہ آب رسانی کے عارضی ملازمین نے احتجاج کرتے ہوئے ایس آر ائو520میں ترمیم اور واجب الاداتنخواہوں کو واگزار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الٹی میٹم دیا کہ اگر انکے مطالبات کے حوالے سے کوئی ٹھوس فیصلہ سامنے نہیں آیا تو22فروری کو وہ خاموش احتجاجی دھرنا دینگے۔محکمہ پی ایچ ای کے عارضی ملازمین نے منگل کوپرتاپ کالونی لالچوک میں احتجاج کرتے ہوئے انہیں مستقل کرنے سے متعلق ایس آر ائو520میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر ایس آر ائو520میں ترمیم کرو اور دیگر مطالبات کے حق میں تحریر درج کی گئی تھی،جبکہ مظاہرین نعرہ بازی بھی کر رہے تھے۔اس موقعہ پر کشمیر پی ایچ ای جوائنٹ ایمپلائز ایسو سی ایشن کے چیئرمین سجاد احمد پرے کا کہنا تھا کہ پی ایچ ای کے عارضی ملازمین، جن میں نیڈ بیس، ڈیلی ویجر،کیجول اور اراضی وقف کرنے والے شامل ہیں،نے نامسائد موسمی و دگر گوں صورتحال میں کام کیا ہے۔پرے نے کہا کہ سابق مخلوط سرکار کے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے معاہدے کے دوران اس بات سے اصولی طور پر اتفاق کیا تھا کہ7ویں تنخواہ کمیشن کے بعد اس ایس آر ائو میں ترمیم کی جائے گی،تاہم اس وعدے کو بھی سرد خانے کی نذر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پہلے10برس کی مدت اور اب120ماہ کی تنخواہ سے متعلق دستاویزات جمع کرنے کیلئے کہا جا رہا ہے،جبکہ جن مہینوں میں سرکار نے ملازمین کو تنخواہ سے محروم رکھا اور اس کے دستاویزات موجود نہیں ہے،اس میں کس کی غلطی ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ اب بھی عارضی ملازمین کو کئی کئی ماہ کی تنخواہوں سے محروم رکھا جا رہا ہے،جس کے نتیجے میں ان کے اہل و عیال فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں۔
گمشدہ فراد کے لواحقین نے کلینڈر جاری کیا
سرینگر// وادی میں دوران حراست لاپتہ ہوئے افراد کے لواحقین کی انجمن اے پی ڈی پی نے سرینگر میں گمشدہ ہوئے افراد کی یاد میں سال نو کا کلینڈر جاری کیا۔اس موقعہ پر لاپتہ ہوئے افراد کے عزیز و اقارب کے علاوہ اے پی ڈی پی کی خاتون سربراہ پروینہ آہنگر بھی موجود تھی۔پارتاپ پارک میں خواتین منگل کو جمع ہوئیں جس کے دوران کلینڈر کو منظر عام پر لایا گیا۔خواتین نے خاموش احتجاج اورانہوں نے اپنے لاپتہ ہوئے لخت ہائے جگروں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔اس موقعہ پر رقعت آمیز مناظر دیکھے گئے جبکہ خواتین اپنے بچھڑے ہوئے پیاروں کی یاد میں آنسوں بہاتی رہیں۔پروینہ آہنگر نے کہا کہ کلینڈر میں لاپتہ ہوئے افراد کی تصاویر اور انکی روداد گمشدگی درج کی گئی ہے اور مسلسل گزشتہ4برسوں سے وہ لاپتہ ہوئے افراد کی یاد میں اس طرح کے کلینڈر جاری کر ہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگرچہ ان لاپتہ ہوئے افراد کو کنبہ کھبی بھی فراموش نہیں کرسکتاتاہم دنیا کو یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ لاپتہ کئے گئے لوگوں کو کسی بھی طور قوم فراموش نہیں کرسکتی۔انہوں نے ایک بار پھر لاپتہ ہوئے افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے بین الاقوامی کمیشن مقرر کرنے کی وکالت کی۔
جہلم کنارے بے گھر مکینوں کا احتجاج
سرینگر//شہر میں ڈی آفس ٹنکی پورہ سے فتح کدل تک دریائے جہلم کے کناروں سے ہٹائے گئے مکینوں نے پریس کالونی لالچوک میں احتجاج کرتے ہوئے انہیں حسب وعدہ اراضی فراہم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔پریس کالونی میں منگل کو فتح کدل تک دریائے جہلم کے کناروں سے ہٹائے گئے لوگوں ،جن میں اکثر تعداد خواتین کی تھی،نے احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر انہوں نے’’ہمیں اراضی دو،ہمارے ساتھ انصاف کرو‘‘ کے نعرے درج تھے۔اس موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرین نے بتایا کہ 2008میں ضلع انتظامیہ کی طرف سے سروے کے بعد2012میں انہیں دریائے جہلم کے کناروں سے ہٹایا گیا اور انکے آشیانوں کو بلڈوزر وںسے منہدم کیا گیا۔احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ انتظامیہ نے ان سے وعدہ کیا انہیں سرینگر میں حج ہاوس کے نزدیک رکھ گنڈ اکھشا بمنہ میں پلاٹ فراہم کئے جائے گے ۔مظاہرین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ120کنبوں کو بے گھر کر کے ابھی تک اراضی فراہم نہیں کی اور فی الوقت وہ بے گھر ہوگئے ہیں۔احتجاجی مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ صوبائی انتظامیہ کے علاوہ ضلعی سطح اور حکومتی سطح پر بھی کئی بار انہیں یقین دہانی کرائی گئی کہ کہ انہیں جلد از جلد اراضی فرہم کی جائے گی تاہم7سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک انہیں کوئی بھی اراضی فرہم نہیں کی گئی۔مظاہرین نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے مداخلت کریں اور بے گھر ہوئے مکینوں کو رہائشی سہولیات کیلئے اراضی فرہم کی جائے۔
این ایچ ایم ملازمین دوسرے روز بھی سڑکوں پر
سرینگر// نیشنل ہیلتھ مشن سے وابستہ سینکڑوں عارضی ملازمین نے پرتاپ پارک میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے انہیں مستقل کرنے کے علاوہ ماہانہ تنخواہوں سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایت پر عملانے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے ریاستی انتظامیہ کے خلاف زور دار نعرے بازی کرتے ہوئے نوکریوں سے متعلق تحفظ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہم مرکزی اسکیم کے تحت برسوں میں عارضی طور پر کام کررہے ہیںتاہم ہماری محنت کا ہمیں آج تک سلہ نہیں ملا۔‘‘ ملازمین نے کہا کہ نامسائد موسمی حالات کے دوران انہوں نے ہمہ وقت حاضر رہتے ہوئے عوام کی خدمت کی،تاہم انہیں مستقل کرنے میں لیت ولعل کا مطاہرہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا ’’ ہمارا حال بہت ہی بر اہے جس کی وجہ سے ہمارے اہل و عیال پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں‘‘۔این ایچ ایم ملازمین نے بتایا کہ اس سلسلے میںانہوںنے ماضی میں ریاستی سرکار کے ساتھ متعدد بار رابطے کئے جنہوں نے یقین دلایا کہ جائز مانگوں کو جلد ہی پورا کیا جائے گا تاہم ابھی تک اس سلسلے میں ریاست حکومت اور گورنرانتظامیہ نے کوئی بھی قدم نہیں اُٹھایا ہے۔ احتجاجی ملازمین مانگ کررہے تھے کہ برسوں سے کام کررہے عارضی ملازمین کو فوری طورپر مستقل کرنے کے علاوہ ماہانہ تنخواہوں سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کیا جائے۔
آدھار مراکز آپریٹروں کی فریاد
سرینگر//آدھار مراکز آپریٹروں نے احتجاج کرتے ہوئے گوررنر انتظامیہ پر انہیں بے روزگار بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے روزگار پالیسی مرتب کرنے کی وکالت کی۔ پرتاپ پارک میں جموں وکشمیر آدھار ایسو سی ایشن کے پرچم تلے مظاہرین جمع ہوئے اور بینئر و پلے کارڑ اٹھا کر احتجاج کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ 1200 آدھار مراکز آپریٹروں کے روزگار پر شب خون مارا جا رہا ہے۔ایسو سی ایشن کے میڈیا کارڈی نیٹر برائے کشمیر نثار تانترے نے مطالبہ کیا کہ انہیں مستقل بنیادوں پر روزگار فراہم کرنے کیلئے روزگار پالیسی مرتب کی جائے۔انہوں نے کہا کہ آدھار آپریٹروں نے گزشتہ8برسوں کے دوران نامسائد موسمی و دیگر صورتحال کے دوران کام کیا جبکہ اس بات کا الزام عائد کیا کہ اب حکومت اپنے منظور نظر افراد ملازمین کو وہاں پر تعینات کرنا چاہتی ہے۔انکا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے1200آپریٹر اور انکا اہل وعیال فاقہ کشی کا شکار ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اگر چہ اس سلسلے میں انہوں نے سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی سواگت بسواس سے بھی جموں میں ملاقات کی اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ مسائل کو حل کر کے آدھار آپریٹروں کی خدمات مستقل بنیادوں پر حاصل کی جائے گی تاہم آپریٹروں کو خدشات لاحق ہیں۔آدھار آریٹر ایسو سی ایشن کے صدر وسیم اکرم نے مطالبہ کیا کہ نئے امیدواروں کو تعینات کرنے کے بجائے پرانے امیدواروں کو ہی مستقل کیا جائے کیونکہ انہیں تجربہ بھی ہے اور انہوں نے اپنا قیمتی وقت بھی اس پر صرف کیا ہے۔