سرینگر // پچھلے ایک سال سے رعناواری کی ایک لاکھ سے زائد آبادی کیلئے طبی سہولیات فراہم کرنے والا میاں شاہ صاحب پرائمری ہیلتھ سینٹرمیںنہ تو ڈاکٹر ، نہ فارمسسٹ اور نہ ہی صفائی کرمچاری تعینات ہے ۔ رعناواری اسپتال کو کورونا وائرس مریضوں کیلئے مخصوص رکھنے کے بعد اگرچہ پرائمری ہیلتھ سینٹر میاں شاہ صاحب مقامی مریضوں کیلئے واحد اُمید بنا ہوا تھا لیکن عملہ کی عدم موجودگی سے مقامی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ غوثیہ اسپتال سے اگرچہ ایک خاتون ڈاکٹر کو وہاں تعینات کیا گیا ہے لیکن آبادی کو مدنظررکھتے ہوئے یہ کافی نہیں ہے۔ پرائمری ہیلتھ سینٹر میاں شاہ صاحب کی بلڈنگ دو منزلوں پرمشتمل ہے اور پہلے منزل کا ایک کمرہ تالہ بند ، دوسرے میںسٹور جبکہ تیسرے کمرے میں بچوں کو مختلف ویکسین دئے جاتے ہیں۔ پرائمری ہیلتھ سینٹر کی دوسری منزل میں ایک خاتون میڈیکل آفیسر تعینات ہے جبکہ دوسرے کمرے میں ڈینٹل سیکشن موجود ہے۔ سینٹر کی دوسری منزل میں بھی ایک کمرہ بند پڑا ہے۔ پرائمری سینٹر کے اندر داخل ہوتے ہیں، ایک نیلے رنگ کابورڈ نظر آتا ہے جس پر مختلف تشخیصی ٹیسٹوں کیلئے لی جاننے والی فیس درج ہے۔ اس بورڈ کے مطابق یہاں پیشاب کی تشخیص کیلئے 10 روپے،میموگرام کیلئے 10روپے، بلڈ شوگر30روپے،بلڈ گروپ 20روپے، وی ڈی آر ایل کیلئے 30روپے جبکہ او پی ڈی کیلئے 10روپے اور مریضوں کو داخل کرنے کیلئے 20روپے بطور فیس وصول کئے جاتے ہیں لیکن یہ بات الگ ہے کہ یہاں لیبارٹری کیلئے لیب اسسٹنٹ دستیاب نہیں ہے‘‘۔پرائمری ہیلتھ سینٹر میں سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مقامی لوگ کافی پریشان ہیں۔میاں شاہ صاحب کے ایک نوجوان محمد صدیق نے بتایا ’’ رعناواری اسپتال عام مریضوں کیلئے بند ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں کو معمولی بیماری کی صورت میں یہاں آنا پڑتا ہے لیکن یہاں بھی طبی سہولیات کا کوئی انتظام نہیں ہے‘‘۔محمد صدیق نے بتایا ’’ میں بھی جنوری کے مہینے میں دانتوں کیلئے پرائمری ہیلتھ سینٹرمیاں شاہ صاحب گیا لیکن وہاں موجود خاتون میڈیکل آفیسر نے دروازے پر ہی چھٹی پر دوائی لکھی ہے اور مزید علاج کیلئے ڈینٹل کالج جاننے کا مشورہ دیا ‘‘۔محمد صدیق کہتے ہیں کہ چند سال قبل پرانی بلڈنگ میں رنگ اور چند تصویریں بناکر اسکو نیا پرائمری ہیلتھ سینٹر قرار دیا گیالیکن اصل میں یہاں نیا کچھ نہیں ہے‘‘۔پرائمری ہیلتھ سینٹر میاں شاہ صاحب ، غوثیہ اسپتال کے زیر نگرانی کام کرتا ہے۔ غوثیہ اسپتال خانیار کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر طارق جان نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا ’’پرائمری ہیلتھ سینٹرمیاں شاہ صاحب میں دو سینئر ڈاکٹر تعینات تھے اور دونوں ترقی پاکر بلاک میڈیکل آفیسر بن گئے اور اس وجہ سے یہاں کوئی بھی ڈاکٹر تعینات نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ وہاں لوگوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے غوثیہ اسپتال خانیار سے ایک ڈاکٹر کو وہاں عارضی طور پر تعینا ت کیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ خاتون ڈاکٹر کو غوثیہ اسپتال میں اپنے فرائض انجام دینے کے علاوہ وہاں بھی مریضوں کو دیکھنا ہوگا ہے اور اسلئے وہاں ہفتے میں دو دن ڈاکٹر دستیاب نہیں ہوتا‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ عالمی وباء کی وجہ سے ہمارے کافی عملہ کورونا ڈیوٹی پر تعینات ہے جس میں وہاں موجود لیبارٹری کا لیب ٹیکنیشن بھی موجود ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ پرائمری ہیلتھ سینٹر میں صفائی کرمچاری اور فارمسسٹ بھی دستیاب نہیں ہے‘‘۔