مینڈھر//تعلیمی زون بالاکوٹ کے سرحد ی علا قہ میں واقع گورنمنٹ پرائمری سکول سوہالہ کی عمارت گزشتہ 6برسوں سے زیر تعمیر ہے جس کی وجہ سے بچوں کو بیٹھنے کی جگہ ہی دستیاب نہیں ہے ۔علاقہ کے لوگوں نے محکمہ تعلیم کے اعلی آفیسران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سرکار سرحد پر واقع سکولوں کی طرف دھیان نہیں دے رہی ہے اور بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔مقامی لوگوں نے کہا کہ گورنمنٹ پرائمری سکول سوہالہ جو کہ حد متارکہ کے کچھ ہی کلو میٹر اندر واقع ہے ، میں بچوں کے بیٹھنے کیلئے کوئی بھی کمرہ دستیاب نہیں ہے جبکہ سرکار کی طرف سے تین کمروں پر مشتمل عمارت کیلئے 10لاکھ روپے واگزار کئے تھے لیکن متعلقہ ٹھیکیدار نے چھ سال قبل عمارت پر چھت ڈالی تھی جس کے بعد عمارت کو کھلا چھوڑدیا ہے اور اب عمارت آہستہ آہستہ کھنڈرا ت میں تبدیل ہو نا شروع ہو گئی ہے۔اس وقت سکول میں 30سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں جوکہ کھلے عام تعلیم حاصل کر نے پر مجبو رہو چکے ہیں۔اس سلسلہ میں یوتھ لیڈر ظہیر خان نے انتظامہ کے ساتھ ساتھ ریاستی گورنر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سرحد پر بسنے والے لوگوں کے بچوں کیلئے تعلیم کے بارے میں سرکار سنجید ہ نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ تار بندی کے اندر سکولوں کی حالت انتہائی خستہ ہو چکی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پرائمری سکول سوہالہ کی تعمیر کے سلسلہ میں تحقیقات کروائی جائے جبکہ محکمہ تعلیم اور ٹھیکیدار کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جائے ۔مقامی لوگوں نے ریاستی گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ ویجی لینس کی ٹیم تشکیل دے کر مذکورہ علا قہ میں بھیجی جائے جوکہ سکولوں کے کام کاج اور دستیاب سہولیات کا جائزہ لے کر مکمل تحقیقات کرئے تاکہ بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے ۔