نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) صدر امت شاہ نے کانگریس لیڈر سیم پترودا کے بیان کے لئے کانگریس صدر راہل گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مسٹر شاہ نے ہفتہ کے روز بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ مسٹر پترودا کے بیان کے لئے مسٹر گاندھی کو ملک کے عوام، فوج اور شہیدوں کے خاندانوں سے معافی مانگنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس دہائیوں سے انتخابات نزدیک آنے پر خوشامد اور ووٹ بینک کی سیاست تیز کر دیتی ہے ۔ خوشنودی کی سیاست پر انہیں اعتراض نہیں ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا شہیدوں کے خون پر ووٹ بینک کی سیاست ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے لیڈر حکمت عملی کے تحت پہلے متنازعہ بیان دیتے ہیں اور اس پر اعتراض کا اظہار کئے جانے پر پارٹی خود کو اس سے الگ کر لیتی ہے اور پھر اسے ذاتی بیان کا رنگ دے دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ متنازعہ بیان دینے والے لیڈر عہدیدار ہیں اور انتخابی منشور تیار کرنے میں مصروف ہیں جن پر حکمت عملی کے تحت کارروائی نہیں کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں ذاتی کچھ بھی نہیں ہوتا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ مسٹر پترودا نے پاکستان کے بالاکوٹ میں ایئر فورس کی کارروائی کے مزید شواہد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کی بی جے پی نے شدید مخالفت کی تھی۔ بعد میں مسٹر پترودا نے کہا تھا کہ وہ ان کا ذاتی بیان تھا۔ مسٹر شاہ نے کہا کہ ایئر فورس پر شک کرنا کسی قومی پارٹی کے صدر کے لئے مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس صدر نے سات مارچ کو ایئر اسٹرائک پر سوال اٹھائے ، آپ درپردہ طور پر کس کا ساتھ دے رہے ہیں۔ پلوامہ میں دہشت گردانہ حملہ بھیانک واقعہ ہے جس نے عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو واضح کرنا چاہیے کہ دہشت گردی کے واقعات سے پاکستانی فوج سے رشتہ ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا خیال ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کا سرجیکل یا ایئر اسٹرائک سے جواب نہیں دیا جانا چاہیے بلکہ بات چیت سے معاملہ کو حل کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ 26۔11 کے واقعہ کے بعد ملک میں متعدد سلسلے وار دھماکے ہوئے ۔ اس وقت بات چیت سے کیا نتیجہ نکلا۔ مسٹر شاہ نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائک کے بعد مسٹر گاندھی نے ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نے ‘خون کی دلالی’ کی بات کہی تھی۔ انہوں نے پوچھا کہ ایسے بیان سے کسے خوش کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت کے 10 سال کی حکمرانی کے دوران دہشت گردی پر سخت کارروائی نہیں کی گئی اور اس معاملے پر سفارت کاری کے ذریعے پاکستان کو دنیا میں الگ تھلگ نہیں کیا گیا۔ مودی حکومت نے دہشت گردی کے مسئلے پر زیرو ٹالارینس کی پالیسی اختیار کی ہے جس سے عوام اور فوج میں یقین پیدا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے لیڈر حکمت عملی کے تحت فوج کے خلاف بیان دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر ایئراسٹرائک کی دنیا نے حمایت کی ہے ۔ جموں و کشمیر میں سائنسی طور پر قدم اٹھائے جا رہے ہیں اور جماعت اسلامی اور دیگر تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔