جاوید اقبال
مینڈھر // پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ فضاء میں ایک اور بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، جس کے تحت جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ سے تعلق رکھنے والے 11 پاکستانی شہریوں کو ملک بدر کر کے اٹاری واہگہ بارڈر بھیجا گیا ہے۔ ان افراد میں 7خواتین شامل ہیں، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے ہندوستان میں مقیم تھیں۔حکام کے مطابق یہ قدم حکومت ہند کی مرکزی پالیسی کے تحت اٹھایا گیا ہے، جس میں پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات پر از سر نو غور و خوض کیا جا رہا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے مرکز سے ملنے والی ہدایات پر فوری عملدرآمد کرتے ہوئے ان پاکستانی باشندوں کی شناخت کی، قانونی نوٹس جاری کئے اور پھر انہیں حراست میں لے کر جموں روانہ کیا، جہاں سے انہیں سرحد کے پار بھیجا گیاتاہم اس ملک بدری کا سب سے دردناک پہلو وہ بچے ہیں جو ہندوستان میں پیدا ہوئے اور قانونی طور پر بھارتی شہری ہیں۔ ان معصوم بچوں کو ان کے والدین سے جدا کر دیا گیا ہے، اور اب انہیں اپنی باقی ماندہ زندگی بغیر والدین کے گزارنی ہوگی۔ ایک خاتون، جو گزشتہ 42 برسوں سے مینڈھر کے علاقہ گوہلد میں مقیم تھیں، آبدیدہ آواز میں کہتی ہیں’’میری زندگی یہیں گزری، میرے بچے، میرے پوتے پوتیاں یہیں ہیں، مجھے کیوں واپس بھیجا جا رہا ہے؟ کیا انسانیت کی کوئی قیمت نہیں رہی؟‘‘۔مقامی سماجی کارکنان اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو انسانی بنیادوں پر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ ایک سماجی کارکن نے کہاکہ ’’قانون اہم ہے، مگر انسانیت اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ ان خاندانوں کو تقسیم کرنا ایک مستقل زخم بن جائے گا، جس کی تلافی شاید ممکن نہ ہو‘‘۔دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ وہ قانونی دائرے میں رہ کر اقدامات کر رہے ہیں اور ان بچوں کے تمام حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ ضلع انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی فرد کے ساتھ غیر انسانی سلوک نہیں کیا گیا اور تمام عمل ضابطے کے مطابق مکمل ہوا ہے۔یہ واقعہ نہ صرف علاقائی سطح پر جذباتی ہلچل کا باعث بنا ہے۔