سرینگر// پیپلز پولیٹکل فرنٹ چیئرمین محمد مصدق عادل نے بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ کے بیان ،جو انہوں نے تنازعہ کشمیر کے حوالے سے ایک پرس کانفرنس کے دوران دیا کہ موجودہ سرکار کے پاس تنازعہ کشمیر کا حل موجود ہے اور اس سے عملی جامہ پہنانے کےلئے کشمیریوں کو اعتماد میں لیا جائے گا ، کے رد عمل میں کہا ہے کہ بھارت کی مودہ سرکار جو کشمیر کے حوالے سے اپنی سخت گیرانہ اور متعصبانہ پالیسی کے لئے ساری دنیا میںجانی جاتی ہے، نے اگر اب اپنی سوچ میں تبدیلی لاکر مسئلہ کشمیر کی طرف دھیان دینے کا فیصلہ کیا ہے تو یہ بُری بات نہیں ہے البتہ یہ بات یہاں انتہائی اہمیت کی حامل ہے اگر بھارت اس موقعہ پر اپنے اِرادوں میں مستحکم اور مخلص ہے تو انہیں دنیا کے نقشہ پر موجود اس دوسرے قدیم ترین اور پیچیدہ مسئلہ کے آسان و دائمی حل کےلئے تاریخ کے اوراق کو پلٹنے کی زحمت گوارا کرنی ہوگی اور اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ مسئلہ کشمیر کا حل تب تک کبھی ممکن نہیں ہوسکتا ہے جب تک کہ ا س کوشش میں کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پاکستان شامل نہیں ہوگا کیوںکہ پاکستان اس دیرینہ مسئلہ کا ایک مستند فریق ہے جس کی عدم موجودگی میں اس کا حل کبھی ممکن نہیں ہوسکتاہے۔ انہوںنے کہاکہ ہاں اگر بھارت نے پاکستان کو نظرانداز کرکے صرف اہل کشمیر کے ساتھ بیٹھ کرمسئلہ کشمیر کے کسی حل کےلئے کوئی خواب دیکھا ہے تو یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ اس خواب کی تعبیر کبھی بھارت کے منشاءکے مطابق نہیں نکل سکتی ہے بلکہ اس طرح کی کوشش سے ماضی کی طرح اس مسئلہ میں مزید اُلجھاو پیدا ہونا یقینی ہے، جس کا خمیازہ بالآخر اہل کشمیریوں کو ہی بھگتنا پڑے گا۔مصدق عادل نے کہا اپنے اس جائز منطق کے استدلال میں اگر ہم ماضی میں بھارت اور پاکستان یا بھارت اور اہل کشمیر کے بیچ ہوئے تاشقند ،شملہ ، لاہور، آگرہ وغیرہ جیسے معاہدوں اور اندرا۔عبداللہ ایکارڈ پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمارے سامنے کا نقشہ اس بات کی صاف طور گواہی دیتا ہے کہ ان معاہدوں اور دوطرفہ کوششوں سے اب تک کوئی اس طرح کا حل سامنے نہیں آیا ہے جس سے اہل کشمیر کے ساتھ ساتھ ہندو پاک کی سرکاروں یا عوام کو اطمینان حاصل ہوا ہو یا خطہ میں یہ کوششیں کسی مستقل امن کی ضمانت کا پیش خیمہ ثابت ہوئے ہوں۔انہوںنے کہاکہ وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوا ہے جس کے لئے کشمیر کی موجودہ صورت حال شاہد ومشہودہے۔