سرینگر//حریت (گ)نے چین کی طرف سے دہشت گردی کے حوالے سے ایک واضح اور دلیرانہ موقف اختیار کرنے پر اُن کی سراہنا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردوں کا منبع قرار دینا بھارت کی اُس ذہنیت کا حصہ ہے جس نے کبھی بھی اپنے پڑوسی ممالک کوکوئی اہمیت اور مقام نہیں دیا جس کے وہ مستحق ہیں۔ حریت نے کہا کہ چین کا یہ کہنا درست ہے کہ پاکستان خود بدترین دہشت گردی کا شکار رہا ہے جس میں انہوں نے اپنے تقریباً 60ہزار شہریوں کی قربانی پیش کی ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ بھارت دیگر ممالک پر الزام تراشی سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکے کی زحمت گوارہ کرے تو اس کو اپنے ہی ملک کے بیشتر حصوں میں انفرادی دہشت گردی کے علاوہ ریاستی دہشت گردی کی ہزاروں واقعات نظر آئیں گے۔ جہاں اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے نیست ونابود کرنے کی مذموم کوشش کی گئی۔ حریت(گ)نے کہا کہ دہشت گردی کی تین قسمیں ہیں ایک انفرادی طور کوئی فرد کسی کو ڈرانے، دھمکانے یا مارنے کے لیے تشدد کا سہارا لیتا ہے۔ دوسرا یہ کہ کوئی گروہ اپنے مفادات کی خاطر تشدد کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ پہلے دو اقسام کی دہشت گردی کو پولیس، عدلیہ اور قانون کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور کوئی بھی فرد یا گروہ یا حکومت اس کے لیے سندِ جواز فراہم نہیں کرسکتا ہے۔ لیکن تیسری قسم جو سب سے خطرناک اور مہلک ترین دہشت گردی وہ ہوتی ہے جو ریاستی سطح پر ہو، کیونکہ اس ریاستی دہشت گردی کو قانون بھی تحفظ دیتا ہے، عدلیہ بھی اس کے حق میں ہوتی ہے، سرکاری مشینری بھی اس کی مددگار ہوتی ہے۔ ملکی وسائل اور میڈیا کو استعمال میں لاکر دوسرے ممالک کو بھی اس کے لیے ہم خیال بنایا جاسکتا ہے۔ اس دہشت گردی کا جو شکار ہوتا ہے اُس کی دادرسی کہیں بھی نہیں ہوتی ہے، نہ تو عدلیہ اُس کی بات سُنتا ہے، نہ قانون اور قانون نافذ کرنے والے افراد اس کی آہ وبکا پر کان دھرتے ہیں اور نہ ہی سرکار اس کے خاتمے کے لیے کوئی عملی اقدام کرتی ہے۔ اس ریاستی دہشت گردی کی ایک منفرد خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اس کو عملانے والے وردی پوشوں کو مظلوم اور نہتے لوگوں کا قتل عام کے لیے تمغے اور ترقیوں سے نوازا جاتا ہے۔حکومت ’’قومی سلامتی‘‘ کے بہانے اس کے استحصالی نعرے کی گونج میں، انسانی حقوق کی دھجیاں اُڑاکر قتل وغارت گری، جھلاؤ، گھیراؤ، عصمت دری، گرفتاریاں اور توڑ پھوڑ کو اپنے لیے جائز قرار دیکر ہر انصاف اور حق پسند آواز کو دبانے کے لیے جواز فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی اقلیتیں اور ریاست جموں کشمیر کے متنازعہ خطے کے بدنصیب عوام اسی بدترین ریاستی دہشت گردی کی شکار بنائے جارہے ہیں۔ پاکستان پر مسلسل الزام تراشی سے بھارت ریاست جموں کشمیر میں اپنے خونخوار چہرے پر پردہ دال کر اس خطہ کی متنازعہ حیثیت سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش کرتا ہے۔ حریت نے کہا کہ مسلمان ممالک خاص کر OICکو چین کے حقیقت پسندانہ موقف سے سبق حاصل کرکے ریاست میں جاری کشت وخون کی نہ ختم ہونے والی صورتحال پر سنجیدگی سے غور کرکے کاغذی گھوڑے دوڑانے کے بجائے کوئی ٹھوس اور عملی اقدام کرکے ملت کے ایک اہم حصہ کو درپیش مسائل کے حل کرنے کے لیے آگے آنا چاہیے۔