اسلام آباد// پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے پلوامہ میں بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کی۔سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کئے گئے ٹویٹ میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ ہم کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں اٹھائیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے‘۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ’ مسئلہ کشمیر ’ تشدد اور قتل ‘ کے ذریعے نہیں بلکہ صرف مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے‘۔ ادھر پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیاکی ترجیحات میں کشمیر نہیں لیکن دنیا اتنی بے حس اور لاتعلق نہیں ہوسکتی، اگر آپ کو کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھاتے ہوئے دقت ہے تو انسانیت پر آواز اٹھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہیے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اقوامِ متحدہ، ہیومن رائٹس کمیشن اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھا گیا ہے اور ظلم کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اجلاس کا مطالبہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو فون کیا جس میں انہیں کشمیر میں ہونے والے مظالم سے آگاہ کیا گیا۔قریشی نے کہا کہ آج سے کچھ روز قبل کشمیر پر گفتگو ہوئی اور میں نے تجویز پیش کی تھی کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں 5 فروری کو لندن میں انٹرنیشنل کانفرنس منعقد کرکے دنیا کی توجہ اس موضوع پر مبذول کروائیں گے۔وزیرِ خارجہ نے کہا کہ 19 فروری کو برسلز میں کشمیر میں ہونے والے مظالم پر ایک سماعت کی جارہی ہے جس کی پاکستان تائید کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی کشمیر کے معاملے میں ایک متفقہ قرار داد پیش کرنی چاہیے۔انکا کہنا تھا کہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھے گی، اب کشمیریوں کو ڈرایا نہیں جارہا بلکہ انہیں براہِ راست گولیوں کا نشانہ بنا کر قتل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں جب بھی کشمیر پر بات کی گئی تو اسے پروپیگنڈا کے تحت رد کردیا جاتا تھا لیکن آج کشمیر میں لوگ شہید ہورہے ہیں وہ نہتے لوگ ہیں، جس کا دنیا اعتراف کر رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر وہاں مارے جانے والے لوگ دہشت گرد ہوتے تو وہاں انٹرنیٹ کی سروسز بند نہیں کی جاتی۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں ہر 17 باشندوں پر ایک سپاہی تعینات ہے، اس علاقے میں اس سے زیادہ ملٹرائزیشن کیا ہوگی؟ان کا کہنا تھا کہ ہم سوچتے تھے کہ کشمیر سے فوج کا انخلا ہوجائے گا تو صورتحال بہتر ہوجائے گی لیکن وہ اب سیدھا نہتے کشمیریوں کی گردن اور سینے کو گولی کا نشانہ بناتے ہیں۔قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر کے موضوع پر آواز بلند کرنا اور دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کروانا ہمارا فرض ہے۔