کپوارہ//شمالی کشمیر کے بارہ مولہ کپوارہ پارلیمانی انتخاب کیلئے ووٹ ڈالنے کی تاریخ میں صرف 3روز باقی ہیں ۔اس حلقہ انتخاب میں اگرچہ نیشنل کانفرنس ،پی ڈی پی اورپیپلز کانفرنس کے درمیان تکونی مقابلہ ہونے کا خیال ظاہر کیا جارہا تھاتاہم عوامی اتحاد پارٹی نے پارلیمانی انتخاب کیلئے پارٹی کے سر براہ انجینئر رشید کو میدان میں اتارا جس کے بعد تکونی مقابلہ کی ہئیت ہی بدل گئی ۔بارہ مولہ ۔کپوارہ پارلیمانی الیکشن کیلئے کل 9امیدوار میدان میں اپنی قسمت آ زمائی کر رہے ہیں ۔واضح رہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران 4مرتبہ پارلیمانی انتخابات کرائے گئے اور 3مرتبہ نیشنل کانفرنس نے جیت درج کی جن میں عبد الرشید شاہین 2اور شریف الدین شارق 1مرتبہ الیکشن جیت کر پارلیمانی ممبر منتخب ہوئے تاہم2014کے پارلیمانی انتخابات کے دوران پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے مظفر حسین بیگ نے اس سیٹ پر اپنا قبضہ جما لیا ۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چار پارلیمانی انتخابات کے دوران بارہمولہ پارلیمانی حلقہ میں ووٹوں کی شرح 1999کے دوران 43.94فیصد،2004میں 38.13فیصد،2009میں 46.01فیصد،اور2014میں37.61فی صد درج کی گئی ۔بارہ مولہ کپوارہ انتخابی حلقہ میں کل ووٹوں کی تعداد 13لاکھ 12ہزار148ہے جن میںبارہ مولہ ضلع میں 6لاکھ 37ہزار501،بانڈی پورہ 2لاکھ 33ہزار572اور کپوارہ کے5انتخابی حلقوں میں ووٹوں کی تعداد 4لاکھ 41ہزار75ہے جن میں 2لاکھ 26ہزار495مرد اور2لاکھ14ہزار569ہے ۔کرناہ حلقہ انتخاب میں 36829، کپوارہ1لاکھ15ہزار993، لولاب 1لاکھ9ہزار727،ہندوارہ97ہزار305اور لنگیٹ میں 75 ہزار 345 ہے ۔ بارہ مولہ کپوارہ پارلیمانی حلقہ میں 1749پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں جن میں بارہ مولہ ضلع میں 859،کپوارہ کے5انتخابی حلقوں میں 578 اور بانڈی پورہ میں 312پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں۔بارہ مولہ پارلیمانی حلقہ سے اس مرتبہ نیشنل کانفرنس ،پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس کے درمیان تکونی مقابلہ ہونے کی توقع تھی تاہم عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کے ساتھ ہی تکونی مقابلہ کی ہیت بدل دی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پیپلز مومنٹ کے سر براہ اور سابق آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل کی جانب سے انجینئر رشید کو اپنی حمایت دینے کے بعد انجینئر رشید نے دعویٰ کیا کہ اب کے بار وہ بارہ مولہ انتخابی حلقہ سے اپنی جیت درج کر کے پارلیمنٹ میں لوگو ں کی نمائندگی کریں گے ۔کانگریس نے اس حلقہ سے این سی کے ساتھ دو ستانہ مقابلہ کرنے کااعلان کیا ہے تاہم دور دراز دیہی علاقوں میں ڈالے جانے ووٹ ہی نئے ممبر پارلیمنٹ کے انتخاب میں فیصلہ کن ثابت ہونگے کیونکہ قصبوں اور میدانی علاقوں کے مقابلہ میں ان دور افتادہ علاقوں اور دیہات میںرائے دہندگان اپنے گھرو ں سے پولنگ مراکز کا رخ کر اپنے رائے دہی کا استعمال کرتے ہیں ۔بڑی سیاسی پارٹیوں جن میں نیشنل کانفرنس ،پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی ،کانگریس اور پیپلز کا نفرنس اپنی اپنی جیت کا دعویٰ کرنے میں نہیں تھکتے لیکن ہفتہ کے روز عوامی اتحاد پارٹی کے امیدوار انجینئر رشید نے لوگو ں کی بھاری تعداد دیکھ کر دعویٰ کیا کہ وہ تمام بڑی سیاسی پارٹیو ں کے امیدوارو ں کو شکست دیکر اپنی جیت درج کریں گے ۔بارہ مولہ پارلیمانی حلقہ سے کس امیدوار کے سر پر تاج سجنے والا ہے اور کون بنے کا نیا ممبر پارلیمنٹ ۔اس کا فیصلہ 11اپریل 2019کو ڈالے جانے ووٹوں کی23مئی2019کو ہونے والی گنتی مکمل ہونے کے بعد ہی واضح ہو جائے گا ۔