جموں//پرنسپل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم روہت کنسل نے کہا کہ ہمارے تعلیمی نظام میں طلبہ کو ایسی مہارتیں فراہم کرنے کے لئے خود کو نئے سرے سے ترتیب دینا ہوگا جو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ نچلی سطح کی جابوں جو فطرت میں دہرائی جاتی ہیں متروک ہوچکی ہیں اور ان کی جگہ ایسی جابوں کو لیا جارہا ہیںجن کے لئے مختلف ہنروں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اُنہوں نے تعلیمی نصاب پر زور دیا تاکہ وہ ہنروںکو فراہم کی جائیں جن کی مستقبل کے کام کی جگہ پر ضرورت ہے۔اُنہوں نے اِن باتوں کا اِظہار ایم اے ایم کالج میں ’’ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں مربوط نقطہ نظر برائے پائیدار مستقبل (آئی اے ایس ٹی ۔ایس ایف 2022ء) ‘‘ کے موضوع پر دو روزہ قومی کانفرنس کا اِفتتاح کرنے کے دوران کیا۔قومی کانفرنس کا اِنعقاد ہائبرڈ موڈ میںکیا جارہاہے اور اس میں 20 ریاستوں اور یوٹیوں کے سکالروں سے مقالے ا ورپرزنٹیشن حاصل ہوئی ہیں ۔ اِس کے علاوہ 5 بیرونی ممالک سے بھی شرکت کی ہے۔معروف سائنس دانوں کے مقالوں کے علاوہ کانفرنس سوموار کے دِن ایک خصوصی سیشن میں متعدد طلباء کو اَپنے خیالات پیش کرنے کا موقعہ فراہم کرے گی۔روہت کنسل نے ٹیکنالوجی اور اِختراع کے دور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سائنس دانوں کے لئے چیلنج ٹیکنالوجی کوپائیداری سے ملاناہے ۔پرنسپل سیکرٹری نے مزید کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے پاس ایک منصفانہ اور مساوی عالمی نظم کی تشکیل کا ایک اِضافی چیلنج ہے ۔اُنہوں نے ایسے حل پیدا کرنے کو کہا جو انصاف، برابری اور پائیداری پر مبنی ہوں تاکہ نہ صرف 1.4 بلین ہندوستانیوں کو بلکہ کرہ ارض پر بسنے والے 7 ارب لوگوں کو فائدہ ہو۔اُنہوں نے کہا کہ ہندوستان کو اگلی ڈیڑھ دہائی میں 10 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت بننے کی ضرورت ہے، سالانہ 9-8فیصد اضافہ ہوگا اور سالانہ 12-10 ملین ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، ہنر اور اختراع اس کوشش کی کامیابی کے لئے ایک اہم عنصر ہیں۔انہوں نے زراعت اور صحت عامہ میں ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال، برقی نقل و حرکت توانائی کی مثالیں پیش کیں۔اُنہوں نے ڈگر ی کالج اکھرال کے تعاون سے کانفرنس کی میزبانی پر کالج اِنتظامیہ کی تعریف کی۔ اُنہوں نے کہا کہ سینئر کالجوں کو نئے کالجوں کو شامل کرنے اور ان کی رہنمائی اور ہینڈ ہولڈکرنے کی ضرورت ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی اور تحقیق میں اس طرح کا تعاون نئے کالجوں کے لئے ضروری ہے تاکہ ضروری ایکریڈیشن حاصل کرنے کے لئے معیاربلند کیا جاسکے ۔اُنہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایم اے ایم کالج جموں کو اختراعی مرکز کے طور پر تیار کیا جائے گا اور این ای پی 2020ء کے تحت مدد فراہم کی جائے گی۔کیلفور نیا پبلک یوٹیلٹی کمیشن کے سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر سلیکھا چٹو پادھیائے نے اَپنے اہم خطاب میں کہا کہ ہمیں ماحولیاتی اِنحطاط کے اِس بڑے مسئلے کو چھوٹے مسائل میں توڑنا ہوگا تاکہ ہر ایک سے نمٹاجاسکے۔ اُنہوں نے کہا کہ نقل و حمل کے نظام کو حل کرکے وہ اَپنا حصہ اَدا کرنا چاہتی ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیاں مستقبل کی نقل و حمل کی حل ہیں اور ان کی فروخت اور کم سے کم دیکھ دیکھ کی ضروریات کے لحاظ سے ان کی تجارتی اہمیت ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہندوستان شمسی اور وِنڈ پاور دونوں لحاظ سے بہتر صلاحیت رکھتاہے ۔ اُنہوں نے مقامی شراکت داروں کو مشورہ دیا کہ وہ پائیدار فوائد حاصل کرنے کے لئے اِس صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لئے کام کریں۔کنوینر اِنڈین سائنس کانگریس ایسو سی ایشن ( آئی ایس سی اے ) جموں چپٹرپروفیسر جے ایس تارا نے آئی ایس سی اے کی تاریخ اور کام کا ایک مختصر جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے تمام ابھرتے ہوئے سائنس دانوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اس ایسوسی ایشن کا حصہ بنیں تاکہ ملک میں عوام کے درمیان زیادہ سے زیادہ سائنسی سمجھ بوجھ پیدا کی جا سکے۔پرنسپل ایم اے ایم کالج پروفیسر جی ایس رَکوال نے اَپنے خطبہ اِستقبالیہ میں کہا کہ یہ کانفرنس اِختراع کاروں ، اکیڈیمی، صنعت ، محققین ، سکالروں کو اَپنے معاشروں کی پائیدار ترقی کے لئے خیالات اور تجربات کے تبادلے کے لئے اکٹھا کرنے کی کوشش ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ سائنسی علم کی اِختراعی اور منفرد خصوصیات کے اِستعمال کی حوصلہ اَفزائی کرے گاتاکہ لوگوں کے وَسائل اور ٹیکنالوجی کے اِستعمال کے طریقے میں تبدیلی آئے۔جی ڈی سی اکھرال کے پرنسپل پروفیسر رنو جے سنگھ نے پہلے سیشن میں شکریہ کی تحریک پیش کی اور کہا کہ دو دِن کے اِختتام پر ہم سب کو اِس موضوع سے زیادہ سمجھ آجائے گی جتنا ہمارے پاس ہے۔اس موقعہ پر کانفرنس کے کنوینر ڈاکٹر وِشال شرما نے بھی خطاب کیا۔
ٹیکنالوجی کو پائیداری سے جوڑنا جدید دنیا کیلئے نیا چیلنج | ایم اے ایم کالج جموں کو اختراعی مرکز کے طور پر تیار کیا جائیگا: روہت کنسل
