جموں// سینٹر آف انڈیا ٹریڈ یونین(سیٹو)اور آل انڈیا کسان سبھا(اے آئی کے ایس)کی طرف سے مشترکہ طور پر دی گئی’جیل بھر و آندولن‘کال پر جموں وکشمیر کسان تحریک اور ریاستی سیٹو سے وابستہ ٹریڈ یونینوں نے دیرینہ مطالبات کے حق میںجمعرات کو جموں میںزوردار احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ احتجاج کسانوں کے قرضہ جات معاف کرنے، کم سے کم 4%شرح فیصدپرقرضہ دینے،ایم ایس سوامی ناتھن رپورٹ میں کی گئی سفارشات کی عمل آوری،کم سے کم سپورٹ قیمت دینے کے لئے قانون، کسانوں اور زرعی مزدوروں کو پانچ ہزار روپے تک پنشن دینے، کم سے کم ماہانہ اجرت 18ہزار روپے کرنے، مزدوروں کے حق میں اصلاحات لانے، پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ اور ٹھیکیداری نظام میں اصلاحات لانے جیسے مطالبات کی حق میں کیا۔اس احتجاج میں صوبہ جموں کے مختلف علاقوں سے کسانوں اور محنت کش طبقہ کے لوگوں نے شرکت کی۔احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے جموں وکشمیر تحریک کے جنرل سیکریٹری جی این ملک نے سال 2014-15کے دوران کسانوں کی خود کشی کی شرح میں42فیصد اضافہ ہوا ہے، ہر تیس منٹ کے بعد ایک خود کشی ہورہی ہے اور بڑی تعداد میں ملک کے مختلف علاقوں میں کسان ومزدور بھوک سے مر رہے ہیں۔سوامی ناتھن کمیٹی کی سفارشات کے مطابق کسانوں کو کم سے کم فصلوں کی قیمت دینے کی بجائے بھارتیہ جنتا پارٹی سرکار بندوق کی نوک پر کسانوں سے قرضے مانگ رہی ہے اور اس طرح کا ایک واقعہ مدھیہ پردیش کے مند ساؤر میں پیش آیا۔ کسانوں پر ظلم وستم کی انتہائی کی جارہی ہے جبکہ مودی نے بڑے تجارتی گھرانوں، صنعتکاروں اور کارپوریٹ سیکٹر کے 1.91لاکھ کروڑ روپے معاوف کئے ہیں۔احتجاجی ریلی سے سیٹو ریاستی جنرل سیکریٹری اوم پرکاش ، شام پرساد کیسر نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ مودی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی سرکار نے انتخابات کے دوران جو وعدے کئے تھے، ان پر زبرا بھر عمل آوری نہ ہوئی۔ سب کا وکا س نعرہ صرف کارپوریٹ کمپنیوں پر لاگو کیا۔ بی جے پی سال 2014کے انتخابی منشور میں 2کروڑنوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیاتھا لیکن پچھلے چار سالوں میں دو لاکھ روزگاربھی نہیں دے پائے۔ْترقی کے بجائے بی جے پی اور آر ایس ایس نے ذات برادی اور مذہب کے نا م پر خوف ودہشت پھیلانا شروع کر رکھی ہے۔ جمہوری اداروں پر آ رایس ایس کیڈر نے قبضہ کر لیا ہے۔ امن وقانون کی صورتحال بگڑ گئی ہے۔ مظاہرین نے جموں وکشمیر میں ریلوے اور چار گلیارہ سڑکوں کی تعمیر میں ورکروں کو روزگار فراہم کرنے، پن بجلی پروجیکٹوں اور فیکٹری وصنعتوں میں کنٹریکچول بنیادوں پر کام کر رہے ورکروں کو کم سے کم ماہانہ اجرت 18ہزار روپے دینے اور انہیں سماجی تحفظ اسکیموں بشمول ای ایس آئی ، پنشن اور ای پی ایف کے دائرہ میں لانے کا پرزور مطالبہ کیا۔یو این آئی
ٹریڈ یونینوں کاکسانوں اور مزدوروں کی مانگوں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ
