واشنگٹن// امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات کے باعث عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق بیان پر جیمزمیٹس ناراض ہوئے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ امریکی مڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ میٹس تعلقات میں حالیہ کچھ مہینوں میں کشیدگی آئی، شام سے امریکی افواج کے انخلا کے معاملے پر اختلافات پیدا ہوئے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیردفاع جیمزمیٹس اگلے سال فروری میں ریٹائر ہوجائیں گے، نئے امریکی وزیر دفاع کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔ جیمز میٹس کا کہنا ہے کہ یقین ہے میرا عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ درست ہے، صدرٹرمپ کو خیالات سے ہم آہنگی رکھنے والا بہتر وزیر رکھنے کا اختیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اتحادیوں سے مضبوط تعلقات ضروری ہیں، اتحادیوں کو عزت دیے بغیر مفادات کا تحفظ مؤثر طریقے سے نہیں کیا جاسکتا۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے، اور سو دن میں یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔ اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ داعش کو تاریخی شکست کے بعد شام سے فوج کی واپسی کا وقت آگیا ہے، شام میں داعش کو شکست دے کر مقصد حاصل کرلیا، دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ کھڑے رہے۔
شام سے فوج ہٹانے کی وضاحت کرنے سے اقوام متحدہ سفیر کا انکار
اقوام متحدہ//شام میں اقوام متحدہ کے سبکدوش ایلچی اسٹیفن ڈی مستورا نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے شام سے امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کے فیصلے پر وضاحت کرنے سے انکار کیا ہے ۔مسٹر مستورا نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے خطاب کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے کہا کہ شام سے امریکی فوجیوں کو واپس بلائے جانے جیسے اہم فیصلے پر سیاسی اور فوجی دونوں ہی نقطہ نظر سے کچھ کہنا مکمل طور پر جلد بازی ہوگی۔ انہوں نے کہا ‘‘میں کوئی بھی وضاحت کرنے سے قاصر ہوں۔ میرے لئے ایسا کرنا جلدبازی ہوگی’’۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کبھی شام کو نظرانداز نہیں کرے گا۔مسٹر مستورا شام میں چار برس سے زائد وقت تک اقوام متحدہ کے سفیر رہے ہیں۔ رواں برس کے آخر میں ناروے کے گیئر پیڈرسن ان کی جگہ لیں گے ۔یو این آئی
ٹرمپ کا فوج واپس بلانے کے فیصلے کا دفاع
واشنگٹن// امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن، مشرق وسطیٰ میں پولیس اہلکار کا کردار ادا نہیں کرنا چاہتا۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا امریکا کو مشرق وسطیٰ میں پولیس والے کا کردار ادا کرنا چاہیے؟ اور وہ بھی ان ممالک کے لیے جو ہزاروں فوجیوں کی ہلاکت اور اربوں ڈالر خرچ کیے جانے کے باوجود واشنگٹن کی کارکردگی کو قابل ستائش قرار نہیں دیتے‘۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سوال اٹھایا ’کیا ہم ہمیشہ ادھرہی رہیں گے؟ وقت آگیا ہے کہ اب دوسرے اپنی لڑائی خود لڑیں‘۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے شام میں داعش کے خلاف لڑائی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے اپنی فوجیں فوری طور پر بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے فضائی حملے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا تھا، داعش کے خلاف امریکا کے اتحادی ممالک فرانس اور برطانیہ بھی کروڑ ڈالر خرچ کرچکے ہیں۔