ولر جھیل کی شان رفتہ کی بحالی | مقامی آبادی کا سست رفتاری سے کام جاری رکھنے کا الزام

بانڈی پورہ// ولر جھیل کی شان رفتہ بحال کرنے کیلئے پچھلے چند برسوں سے جاری کام کی وجہ سے مثبت تبدیلی منظر عام پر دکھائی دے رہی ہے لیکن جھیل کے کنارے آباد لوگوں کا کہنا ہے کہ کام نہایت سست رفتاری سے جاری ہے۔انہوںنے کہا کہ 24لاکھ درخت کاٹنے کا پروگرام تھا لیکن ابھی تک ایک لاکھ کے قریب درخت ہی کاٹے گئے ہیں ۔انہوںنے مزید کہا کہ پچھلے سال ضلع انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ولر بلیوارڑ پروجیکٹ کا آغاز بہت جلد کیا جائے گا جو سرینگر اور بارہمولہ سے ملانے کے علاوہ جھیل کی خوبصورتی دوبالا کرنے میں معاون ہو گا لیکن تاایں دم کاغذوں تک محدود ہوکر عملی طور پر کچھ ظاہر نہیں ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ ڈریجنگ کے کام میں بھی تساہل برتا جارہا ہے لیکن ضلع انتظامیہ بانڈی پورہ کا دعویٰ ہے کہ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر اویس احمد کی ہدایت پر جوائنٹ ڈائریکٹر پلاننگ امتیاز احمد کی نگرانی میں افسران کی ایک ٹیم باضابطہ ہر مہینے کام کا جائزہ لے رہی ہے ۔جوائنٹ ڈائریکٹر پلاننگ بانڈی پورہ کے مطابق جھیل 133مربع کلومیٹر پھیلے جھیل میں27مربع کلو میٹربری طرح سے آلودہ ہیںتاہم کام جاری ہے ۔انہوںنے کہا کہ ولر ٹورازم اور ولر واٹر ٹرانسپورٹ کے لئے جامع منصوبہ بندی پرعمل ہورہا ہے ۔