وقف ترمیمی بل کو منظور نہیں ہونے دیں گے | شرد پوارکی مسلم پرسنل لاء بورڈاراکین کو یقین دہانی

یواین آئی

ممبئی //آج یہاں این سی پی کے سپریمو شرد پوار سے اْن کی رہائش گاہ سلور اوک پیڈرروڈ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اراکین وہمدردان کی ملاقات ہوئی۔اس موقع پرشردپوار نے یقین دلایا کہ وقف ترمیمی بل کو کسی حال میں منظور نہیں ہونے دیں گے ۔اس وفد میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی اس ملاقات کے لئے خصوصی طور پر ممبئی آئے تھے۔ بورڈ کی طرف سے شرد پوار کو میمورنڈم پیش کیا گیا جس میں مکمل وقف ترمیمی بل 2024کو دستور کے خلاف بتاتے ہوئے اْسے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔معمر لیڈر نے یقین دلایا کہ کسی کی مذہبی جائداد چھیننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم سختی کے ساتھ اس بل کی مخالفت کریں گے اور کسی بھی حال میں اس کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ممبر پارلیمنٹ شریش مہاترے عرف بالیا ماما جوائنٹ پارلمینٹری کمیٹی کے رکن ہیں۔ ہم نے ان کو ہدایت دی ہے کہ کمیٹی میں مسلمانوں کے جذبات کی بھرپور نمائندگی کریں۔ملاقات میں انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی ،ابوعاصم اعظمی، ودیگر شامل رہے۔مذکورہ ملاقات میں شامل بورڈ کے جنرل سکریٹری اور دیگر ممبران نے زبانی طور پر گفتگو کرتے ہوئے اْن کو مطلع کیاکہ پچھلے کچھ عرصے سے مستقل یہ جھوٹ پھیلایا جارہا ہے کہ وقف بورڈ جس زمین یا جائیداد پر دعویٰ کردے حکومت وہ زمین وقف کو دینے پر مجبور ہوجاتی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود وقف کی ہزاروں ایکڑ زمینوں پر دوسروں کا غیرقانونی قبضہ ہے، جس کو چھڑانے کے لئے جدوجہد کی جارہی ہے، مگر اس بل کے پاس ہونے کے بعد وہ ساری مقبوضہ زمینیں وقف کے قبضے سے نکل جائیں گی ۔پرسنل لاء بورڈ کے ممبران نے مزید بتایا کہ اب تک وقف کے لئے کئی سطح پر مشتمل عدالتی نظام ہے، وقف ٹربیونل کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جانے کی گنجائش ہے، مگر موجودہ ترمیم کے بعد عدالتوں کے سارے امور ضلع کے کلکٹر کو منتقل ہوجائیں گے، ظاہر ہے ملک کا کوئی بھی کلکٹر حکومت کی مرضی کے خلاف فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا، اسی طرح وقف بورڈ میں غیرمسلم ممبران کی شمولیت، سی ای او کے لئے مسلم کی شرط ختم کرنے کی تجویز پر بھی اعتراض کیا گیا، نیز اس ترمیمی بل کی مزید خامیوں کو بھی اْجاگر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں لگتا ہے کہ وقف کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لئے یہ قانون لایا جارہا ہے، یہ ہمارے لئے قطعا ناقابل قبول ہے، مسلمان اس مجوزہ بل میں ترمیم کے بجائے اس پورے بل کو ہی مسترد کرتے ہیں۔ پوار سے مطالبہ کیا گیا کہ ان کی پارٹی اور انڈیا الائنس حکومت پر اتنا دباو بنائیں کہ حکومت اس وقف ترمیمی بل 2024 کو واپس لینے پر مجبور ہوجائے، ورنہ مسلمان دستور میں دئے گئے حقوق کے مطابق آخر دم تک اس بل کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے ۔جنرل سکریٹری بورڈ مولانا فضل الرحیم مجددی نے شرد پوار کی اس دوٹوک یقین دھانی پر اْن کا شکریہ ادا کیا اور اْن کی صحت و سلامتی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔