عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// وقف ترمیمی بل 2024پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ جمعرات کو دارالحکومت کی پارلیمنٹ لائبریری بلڈنگ میں ہوئی۔ میٹنگ میں چیئرمین جگدمبیکا پال، اسد الدین اویسی وغیرہ سمیت کمیٹی کے کئی ارکان موجود تھے۔میٹنگ میں، کمیٹی نے وقف ترمیمی بل سے متعلق کچھ ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز کے خیالات یا تجاویز کو سنا، جن میں چانکیہ نیشنل لا یونیورسٹی، پٹنہ کے وائس چانسلر پروفیسر فیضان مصطفی، پسماندہ مسلم محاز، اور آل انڈین مسلم پرسنل لا بورڈ شامل ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی 20 ستمبر کو ایک میٹنگ بھی کرے گی جہاں وہ وقف (ترمیمی) بل 2024 پر آل انڈیا سجادہ نشین کونسل، اجمیر، مسلم راشٹریہ منچ، دہلی اور بھارت فرسٹ، دہلی کی تجاویز کو سنے گی۔اس سے قبل 18 ستمبر کو ہونے والا اجلاس کچھ ارکان کی درخواست کے بعد ملتوی کر دیا گیا تھا۔بدھ کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے جگدمبیکا پال نے کہا’’مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ 18، 19 اور 20 ستمبر کو ہونی تھی، لیکن ہمارے کچھ اراکین نے کہا کہ گنیش چترتھی 17 تاریخ کو ہے اور مہاراشٹر میں عید میلاد کا آج جلوس نکالا جا رہا ہے، اس لیے آج کی میٹنگ 19اور 20ستمبر کو شیڈول کے مطابق ملتوی کر دی گئی ہے۔وقف ترمیمی بل 2024کی جانچ کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی)کا چوتھا اجلاس 6 ستمبر کو منعقد ہوا تھا۔میٹنگ کے دوران آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)کے سینئر افسران نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے ایک پریزنٹیشن دی۔ متعدد اسٹیک ہولڈرز بشمول زکو فانڈیشن آف انڈیا اور تلنگانہ وقف بورڈ نے وقف (ترمیمی) بل 2024 پر اپنے خیالات، تجاویز اور زبانی ثبوت پیش کئے۔اس سے پہلے 13ستمبر کو مسلم سماجی کارکنوں اور اسلامی اسکالرز کے ایک گروپ نے دہلی میں ایک میٹنگ کے دوران حکومت کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ حکومت کی نیتوں پر شک کرنا مناسب نہیں ہے۔اسلامی اسکالر مفتی وجاہت قاسمی نے کہا کہ یہ میٹنگ کچھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے حکومت کے خلاف پیدا کی گئی کنفیوژن کو دور کرنے کے لیے بلائی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کی زمین چھین لی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ’’حکومت کو ہمیشہ ہمارے خلاف رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وقف کی جائیداد مسلمانوں کی ملکیت ہے، پچھلے 70 سالوں میں مسلمانوں کے علاوہ کوئی بھی وقف بورڈ کا چیئرمین نہیں بنا، پھر اس پر کس نے قبضہ کیا؟ یہ درست نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ حکومت ہمیشہ غلط ہوتی ہے‘‘۔