یواین آئی
ممبئی //وقف ترمیمی ایکٹ سے متعلق آن لائن وآف لائن اعتراضات کے لیے مہم آج آخری دن بھی نماز جمعہ کے بعد جاری رہی اور ممبئی سمیت مہاراشٹر کے مختلف شہروں میں یہ سلسلہ جاری رہا۔جنوبی ،جنوب وسطی اور مضافاتی ممبئی کے مسلم علاقوں میں نمازجمعہ کے بعد مسلم نوجوان بڑی تعداد میں کیوآر کوڈ کے ذریعے نمازیوں سے اعتراضات جمع کرا رہے تھے۔وواضح رہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ سے متعلق آن لائن وآف لائن اعتراضات روانہ کرنیکا آج آخری دن تھا۔ ان آخری لمحات میں بل کی مخالفت میں رائے درج کروانے اور اس کیلئے عوامی بیداری پیدا کرنے کی حتی الامکان کوششیں جاری ہیں۔ گزشتہ روز بھی اس سلسلے میں مختلف مقامات پر سرگرمیاں تیز نظر آئیں۔ممبئی میں جنوب وسطی ممبئی میں۔ حاجی اسماعیل حاجی الانا سینی ٹوریم مسجد،بھٹکلی شاہ درگاہ مسجد اور شیخ مصری درگاہ مسجد کے باہر غدردروازہ کے باہر نوجوان کوڈ کی کاپی لیکر کھڑے رہے۔جبکہ جامع مسجد ،مینارہ مسجد،بڑی مسجد مدنپورہ ،نواب ایازمسجد، ماہم جوگیشوری اور ممبرا،میراروڈ،کلیان اور تھانے رابوڑی کی مساجد کے باہر نماز کے بعد اعتراض جمع کرانے کی مہم جاری رہی۔مہاراشٹر مالیگائوں میںوقف بورڈبل کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کے ساتھ آن لائن اعتراض نیز کیوآرکوڈاسکیننگ کے ذریعے اس مہم میں زیادہ سے زیادہ افراد کوشریک کرنے کی عملی کوششیں کی جارہی ہیں۔اس سلسلے میں بیل باغ کی جونی مسجد کے پاس مدرسہ زرینہ کے کمسن طلبہ نے ایک ریلی نکالی۔ ہاتھوں میں ڈیجیٹل بینر اور تختیاں اْٹھائے طلبہ عامتہ المسلمین سے کیوآرکوڈ اسکین کرکے حکومت کے ذریعے لادے جارہے وقف ترمیمی ایکٹ کی منسوخی کا مطالبہ جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کو روانہ کرنے کی درخواست کررہے تھے۔اس ریلی کا اہتمام ادارئہ مولانا محمد حنیف ملّی کے زیر اہتمام عمل میں آیا۔اس کا خاطر خواہ اثر یہ ہواکہ چند گھنٹے میں ہزاروں افراد کیوآرکوڈاسکیننگ کے ذریعے اس مہم سے منسلک ہوگئے۔اْدھر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی (آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)نے بھی اپیل جاری کرتے ہوئے وقف ترمیمی کی مخالفت میںثبڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دی ہے۔ودربھ کے شہر ایوت محل میں چند نواجونوں نے اپنے طور پر کچھ بینر بنواکر لگائے جس پر کیو آر کوڈ بنے تھے۔ عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ انہیں اسکین کرکے اپنی رائے جے پی سی کو روانہ کریں۔ ساتھ ہی ان نواجونوں نے مساجد کے ائمہ اور ذمہ داران سے ملاقات کی اور انہیں اس طرح کے پمفلٹ اور بینر فراہم کئے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں اس مہم کو آگے بڑھائیں۔ اس کا خاطر خواہ نتیجہ بھی بر آمد ہوا۔
کانگریس مسلمانوں کے ساتھ: اشوک گہلوت
یواین آئی
نئی دہلی+جے پور// راجستھان کے سابق وزیر اعلی اور رکن اسمبلی اشوک گہلوت نے وقف ترمیمی بل 2024کو واپس لئے جانے کے مسلمانوں کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ ان کی اور ان کی پارٹی کے احساسات وقف ترمیمی بل کے سلسلے میں مسلمانوں کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے یہ یقین دہانی ریاستی کانگریس کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر محمد شعیب اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی رکن ڈاکٹر ثمرہ سلطانہ کو دلائی جب وہ سابق وزیر اعلی سے اس ضمن میں ملنے گئے تھے۔ گہلوت نے کہاکہ کانگریس کے احساسات مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور وہ اس طرح کے غیر آئینی وقف بل کو واپس لئے جانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے ڈاکٹر شعیب اور ڈاکٹر ثمرہ کی باتوں کو سنجیدگی سے سنا اور کہا کہ وہ آگے بھی اس ضمن آپ لوگوں سے ملیں گے اور وقف ترمیمی بل کو مسترد کرنے کے سلسلے میں ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں سنجیدگی سے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی مسلمانوں کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دے گی اور اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے گی۔ڈاکٹر محمد شعیب نے سابق وزیر اعلی اشوک گہلوت سے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 خامیوں سے پر ہے اور وقف جائداد پر قبضہ کرنے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہاکہ وقف ترمیمی بل پیش کرنے سے قبل اسٹیک ہولڈروں سے کوئی رائے مشورہ نہیں کیا گیا اور وقف کے سلسلے میں مسلمانوں کے کیا جذبات اور احساسات ہیں یہ جاننے کی بھی کوشش نہیں کی گئی۔ انہوں نے مسٹر گہلوت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بل واپس لئے جانے کے سلسلے میں اپنی کوششیں تیز کریں۔ڈاکٹر ثمرہ سلطانہ نے بھی مسٹر گہلوت سے اس ضمن میں اپنا مؤثر کردار ادا کرنے کی گزارش کی۔ انہوں نے کہاکہ یہ بل مسلمانوں کو وقف جائداد سے بے دخل کرنے کی مذموم کوشش ہے اورناجائز سرکاری قبضہ کو جائز کرنے کی کوشش بھی۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کے سہارے مسلمانوں کوبے دست وپا کرنے کی بھی سازش کی جارہی ہے۔