اوڑی//سرحدی قصبہ اْوڑی میں شیڈوں میں رہنے والے بے گھر باشندوں نے حکام پر الزام لگایا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کی ایک سکیم (پی ایم اے وائے جی) کے تحت انہیں نظر انداز کئے جا رہے ہیں۔ اس سکیم کے تحت دیہی غریبوں کو رہائش فراہم کی جاتی ہے۔مقامی لوگوں کے ایک وفد نے بتایا کہ اوڑی میں حکام اس اسکیم کے تحت ایسے لوگوں کو مستفید کے طور پر منتخب کر رہے ہیں جو بصورت دیگر غیر مستحق ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’پنچایتی ادارے اپنے مفادات کے لیے جانبداری کا سہارا لے رہے ہیں اور منظور نظرلوگوں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ اوڑی کے مختلف دیہات جن میں بٹ گران، تھاجل، ہتھلنگا، موٹھل، گھر کوٹ، سلطان ڈہکی، دہنی سیدن، باڑین بونیار، دارا کوجن بونیار، پسیڈن بونیار شامل ہیں، کے لوگوںنے بتایا کہ انہیں سال 2017-18میں سروے کے بعد اسکیم کے تحت مستفید ہونے والوں کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’لسٹ کے مطابق، اصل مستحق کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر چھوڑ دیا گیا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ پنچایتی ادارے غیر مستحق لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘تھاجل گاوں کے ایک رہائشی منظور احمد اعوان نے بتایا کہ ان کا نام بے گھر افراد کی سروے فہرست میں شامل تھا لیکن پنچایت نے اب مجھے ترجیحی فہرست سے نکال دیا ہے۔ اعوان نے کہا،’’میں ایک مزدور ہوں کنبے کے نو افراد ہیں جن میں چھ لڑکیا ںہیں اور ہم شیڈ میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی میری مدد کے لیے آگے نہیں آ رہا ہے جب مجھے خود حکام کی طرف سے منظوری کے باوجود گھر سے محروم کیا جا رہا ہے۔تھاجل گاؤں سے تعلق رکھنے والے محمد رفیق اعوان نے بتایا کہ وہ ایک مزدور ہے اور اپنے خاندان کے ساتھ ایک عارضی شیڈ میں رہتا ہے۔ مقامی پنچایتی ادارے نے ہمارے خاندان کو نظر انداز کیا ہے اور ہمیں ترجیحی فہرست میں شامل نہیں کیا۔ سلطان ڈھکی گاوں کے رہائشی محمد اشرف شیخ نے بتایا کہ کئی بار محکمہ آر ڈی ڈی کے اہلکاروں نے ان کے گاؤں میں سروے کرایا اور کہا کہ مجھے گھر فراہم کیا جائے گا لیکن آج پھر مجھے مکان سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام لوگ اور پنچایت یہ جانتی ہے کہ میں ٹوٹے ہوئے شیڈ میں رہتا ہوں، میرے ساتھ یہ ظلم کیوں؟دہنی سیدان کے رہائشی سید عباس حسین نے بتایا کہ وہ ایک بے روزگار شخص ہے اور اپنے خاندان کے ساتھ ایک عارضی شیڈ میں رہتا ہے۔ حسین نے کہا، ’’مرکزی حکومت کی جانب سے PMAY-G اسکیم کے تحت بے گھر لوگوں کو مکان فراہم کرنے کے باوجود مقامی پنچایت رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے، یہاں تک کہ میرا نام سروے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے ایس ڈی ایم اوڑی سے اس معاملے میں ذاتی طور پر مداخلت کرنے کی اپیل کی۔گھرکوٹ (بی) کے نذیر احمد چیچی نے کہا،’’میں ایک غریب آدمی ہوں اور میری آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ مجھے اب تک کسی سرکاری اسکیم کے تحت کوئی امداد نہیں ملی۔ مستحق ہونے کے باوجود مجھے نظر انداز کیا جا رہا ہے اور مقامی پنچایت ادارے نے مجھے بتایا کہ میرا نام سروے لسٹ میں نہیں ہے‘‘۔متاثرہ شخص نے ایس ڈی ایم اوڑی سے موقع کا دورہ کرنے اور مستحق لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔گھرکوٹ (اے) کی رہائشی ایک بیوہ آمنہ بیگم نے بتایا کہ اسکیم کے تحت ان کے شوہر کوفہرست میںمنتخب کیا گیا تھا۔ تاہم پنچایت ادارہ اس کے شوہر کی موت کے بعد اسے مدد دینے سے انکار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سکیم بے گھر لوگوں کے لیے ہے تو پھر عارضی شیڈ میں رہنے کے باوجود انہیں کیوں محروم رکھا جا رہا ہے۔اسی طرح کی شکایات اْوڑی اور بونیار تحصیل کے دیگر دیہاتوں سے بھی موصول ہو رہی ہیں جہاں کے باشندے متعلقہ حکام پر ’انہیں ان کے حق سے محروم کرنے‘ کا الزام لگا رہے ہیں۔وفد کے ارکان نے الزام لگایا کہ کئی ایسے معاملات ہیں جن میں کہی کمبوں نے اس سکیم کے تحت فوائد حاصل کرنے کے لیے اپنے مکانات عارضی بنیادوں پر چھوڑ دیے ہیں۔وفد کے ارکان نے اعلیٰ افسران پر زور دیا ہے کہ وہ اس اسکیم کے تحت حقیقی مستحقین کا انتخاب کرنے کے لیے ایک تازہ اور غیر جانبدارانہ سروے کریں۔ اسسٹنٹ کمشنر ڈیولپمنٹ (اے سی ڈی) بارہمولہ، یار علی خان نے بتایا کہ تمام معاملات کی چھان بین کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیموں نے گراؤنڈ کا دورہ کرنا اور حقیقی کیسز کی تصدیق کرنا شروع کر دی ہے۔ وہ موقع سے جیو ٹیگ شدہ تصاویر بھی حاصل کرتے ہیں۔خان نے کہا، جو کیسز غیر مستحق پائے جا رہے ہیں، انہیں فہرست سے نکال دیا جا رہا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص جو سروے لسٹ میں ہے لیکن انتقال کر چکا ہے اور سروے کے دوران اس کی اہلیہ یا کے کسی دوسرے فرد کی تفصیلات درج کی گئی ہیں، تو وہ سکیم کا فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اوڑی کے پانچ بلاکس کے لیے 722 مکانات فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔اس اسکیم کے تحت تعمیر کے لیے ایک مستحق فرد کو فی گھر 1,60,000 روپے فراہم کیے جائیں گے۔
ہنرمندی کی تربیت گاہوں کا م کاج | رقومات کے موثر اور منصفانہ استعمال پر سامون کا زور
جموں//پرنسپل سیکرٹری محکمہ سِکل ڈیولپمنٹ ڈاکٹر اَصغر حسن سامون نے سول سیکرٹریٹ میں رواں مالی برس کے نومبر اور مارچ مہینوں میں محکمہ کی طرف سے حاصل کئے گئے اہداف کا جائزہ لینے کے لئے لئے ایک میٹنگ کی صدارت کی۔پرنسپل سیکرٹری کو جانکاری دی گئی کہ ماڈل آئی ٹی آئی جموں کے لئے اِنسٹی چیوٹ مینجمنٹ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔پرنسپل سیکرٹری نے ہدایت دی کہ گزیٹیڈ اور نان گزیٹیڈ ملازمین کی اَپ ڈیشن عمل کو تیز کیا جائے اور آئی ٹی آئیز کے لئے اِدارہ جاتی ترقیاتی فنڈ کے لئے رہنما خطوط تیار کئے جائیں ۔ڈاکٹر اَصغر حسن سامون نے محکمانہ پروموشن کمیٹیاں اور ڈی پی سیز بروقت منعقد کرنے کی ہدایت دی ۔ اُنہوں نے متعلقہ اَفسران کو مزید ترقیاتی سرگرمیوں کے لئے جموںوکشمیر یوٹی کے اعلیٰ آئی ٹی آئیز کی فہرست بنانے کی بھی ہدایت دی۔پرنسپل سیکرٹری کو پی ایم کے وی وائی 3.0 کے تحت مختلف ہنر مند اِداروں سے پاس آئوٹ کو ٹریک کرنے کے لئے مینجمنٹ اِنٹرفیس سسٹم ، ایم آئی ایس کے اِستعمال سے بھی آگاہ کیا گیا۔پرنسپل سیکرٹری نے عمل آوری ایجنسیوں کے اَفسران کو جموںوکشمیر کے مختلف اَضلاع میں آئی ٹی آئیز پر زیر اِلتوأ کاموں کو مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ اُنہوں نے فنڈس کے مؤثر اور منصفانہ استعمال پر بھی زور دیا او رعمل آوری ایجنسیوں سے ماہانہ پیش رفت کی رِپورٹ طلب کی۔ایگزیکٹیو ایجنسی کو ماڈل آئی ٹی آئی پر متعلقہ کام مکمل کرنے کی بھی ہدایت دی گئی جس میں اپروچ سڑکوں کی تعمیر ، پانی اور بجلی کنکشن لگانا وغیرہ شامل ہیں۔پرنسپل سیکرٹری نے تجویز دی کہ محکمہ حکومت کے مقامی کاموں میں عملی تجربہ فراہم کرنے کے راستے تلاش کرے۔میٹنگ میں ڈائریکٹر سکل ڈیولپمنٹ دیپارٹمنٹ سدرشن کمار، چیف اِنجینئر جے کے پی سی سی پردیپ شرما، ایڈیشل سیکرٹری اے آر آئی ،سیکرٹری جے کے ایس ایس بی سچن جموال ،سی اِی پی ڈبلیو ڈی جموں ، کشمیر کے علاوہ دیگر متعلقین موجود تھے۔
چارریاستوں کے انتخابی نتائج،جموں کشمیر پر اثراندازہوں گے:چگھ
سرینگر//بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور جموں و کشمیر کے انچارج ترون چْگ نے کہا ہے کہ چار ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کا جموں و کشمیر پر اثر پڑے گا کیونکہ یہاں کے لوگ وزیر اعظم نریندر مودی کی فلاحی اور غریب نواز پالیسیوں کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں۔کے این ایس سے بات کرتے ہوئے چْگ نے کہا کہ چار ریاستوں میں بی جے پی کی جیت جموں و کشمیر میں ایک فائدہ ہوگی اور یہاں کے لوگ بھی ترقی کو ووٹ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ فرق کو سمجھ چکے ہیں اور وہ بھی پی ایم مودی کی فلاحی اور غریب نواز پالیسیوں سے بخوبی واقف ہیں۔یہ پی ایم مودی کی غریب عوام اور فلاحی پالیسیوں کی وجہ سے ہے کہ بی جے پی چار ریاستوں میں زبردست اکثریت کے ساتھ اسمبلی انتخابات جیتنے میں کامیاب رہی۔ جموں و کشمیر کے لوگ بھی ایسا ہی کریں گے، وہ بھی ترقی کو ووٹ دیں گے۔چگ نے کہا کہ لوگوں کو پی ایم مودی کی پالیسیوں سے فائدہ ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی ملک کے ہر کونے میں اقتدار میں ہے۔جموں و کشمیر میں قبل از وقت انتخابات کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر، انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حد بندی کا عمل جاری ہے اور جب یہ مکمل ہو جائے گا، یہ بھارت کے الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں انتخابات کے انعقاد کا اعلان کرے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر میں جلد ہی انتخابات کرائے جائیں گے جیسا کہ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے لوک سبھاایوان میں کیا تھا۔
پنڈتوں اورمسلمانوں کے د رمیان دوریاں مزید بڑھ جائیں گی:محبوبہ مفتی
یواین آئی
سری نگر// پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کا الزام ہے جس طرح حکومت ہند کی طرف سے’کشمیر فائلز‘ نامی فلم کو فروغ دیا جا رہا ہے اس سے دو کمیونٹیز کے درمیان دوریاں مزید بڑھ جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کے دکھ درد کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے ۔موصوف وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ انہوں نے کہا،’’جس جارحانہ طریقے سے حکومت ہند کشمیر فائلز کو فروغ دے رہی ہے اور کشمیری پنڈتوں کے درد کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے اس سے ان کی ناقص نیت عیاں ہوجاتی ہے‘‘۔ ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا،’’ زخموں پر مرہم لگانے اور دو کمیونٹیز کے درمیان ساز گار ماحول پیدا کرنے کے بجائے دونوں کے درمیان جان بوجھ کر دوریاں بڑھائی جا رہی ہیں‘‘۔ بتادیں کہ کشمیر فائلز نامی فلم کشمیری پنڈتوں کی سال 1990 میں کشمیر سے نقل مکانی پر مبنی فلم ہے ۔ اس دوران سول سوسائٹی فورم کے صدرعبدالقیوم وانی نے کہا ہے کہ کشمیرفائلز نے تاریخ کو مسخ کرنے کی ایک اورکوشش کو بے نقاب کیا ہے اور یہ واقعات کو دانستہ طور فرقہ وارانہ اورتعصبی رنگ دینے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ معصوموں کے قتل کاکوئی جوازنہیں ہے اورکسی ایک کابھی قتل چاہے پنڈت ہویامسلمان ناقابل قبول ہے،لیکن جوکچھ کشمیرفائلزمیں دکھایا گیا ہے وہ یکطرفہ ہے اور سراسرجھوٹ ہے۔
’’دی کشمیر فائلز‘‘،جھوٹ پر مبنی فلم:عوامی نیشنل کانفرنس
سرینگر//عوامی نیشنل کانفرنس نے 1990میں پنڈتوں کے کشمیر سے نقل مکانی کرنے کیلئے اُس وقت کے گورنرجگموہن کوذمہ دارقراردیتے ہوئے کہا کہ فلم ’کشمیرفائلز‘میں سکے کاایک ہی رُخ دکھایا گیا ہے اور بھارتیہ جنتاپارٹی فلم کوٹیکس سے مستثنیٰ قراردے کرکشمیری مسلمانوں کی شبیہ کو خراب کرنے پرتُلی ہے جبکہ سول سوسائٹی فورم نے اس فلم کو یکطرفہ اور سراسرجھوٹ قراردیاہے۔ عوامی نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے کہاکہ اس فلم کو اگنی ہوتری اور بی جے پی نے کشمیر کی تاریخ جانے بغیر اسپانسر کیا تھا۔ فلم بنانے والے کو ان لاکھوں کشمیری مسلمانوں اور سرداروں پر مزید روشنی ڈالنی چاہیے تھی جو1990 کی دہائی میں ہندوستان کے دوسرے حصوں میں ہجرت کر گئے تھے۔ ایک طرف100 کشمیری پنڈت مارے جا چکے ہیں تو دوسری طرف ہزاروں کشمیری مسلمان بھی نامعلوم بندوق برداروں اور سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی اس وقت کے جموں و کشمیر کے گورنر جگموہن کی طرف سے رچی گئی سازش رہی ہے۔ اگنی ہوتری، انوپم کھیر کو یہ خیالی فلم بنانے سے پہلے اس وقت کی جنتا پارٹی، وی پی سنگھ حکومت کی قیادت والی بی جے پی، جموں و کشمیر کے گورنر جگموہن اور1990 کے واقعہ کے عینی شاہد ین سے مشورہ کرنا چاہیے تھا۔ کس طرح سول انتظامیہ نے کشمیری پنڈتوں کو وادی سے ہجرت کرنے پر مجبور کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ پوری بی جے پی / آر ایس ایس ہندوستانی عوام کو ٹیکس فری فلمیں دکھا کر کشمیری مسلمانوں کی شبیہ کو خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ اس دوران سول سوسائٹی فورم کے صدرعبدالقیوم وانی نے کہا ہے کہ کشمیرفائلز نے تاریخ کو مسخ کرنے کی ایک اورکوشش کو بے نقاب کیا ہے اور یہ واقعات کو دانستہ طور فرقہ وارانہ اورتعصبی رنگ دینے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ معصوموں کے قتل کاکوئی جوازنہیں ہے اورکسی ایک کابھی قتل چاہے پنڈت ہویامسلمان ناقابل قبول ہے،لیکن جوکچھ کشمیرفائلزمیں دکھایا گیا ہے وہ یکطرفہ ہے اور سراسرجھوٹ ہے۔
حجاب معاملہ | کرناٹک ہائی کورٹ کافیصلہ اسلام کے منافی:آغاحسن
سرینگر//انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن نے کرناٹک ہائی کورٹ میں مسلم طالبات کی طرف سے حجاب سے متعلق دائر کی گئی عرضی پر عدالت کے فیصلے کواسلامی شریعت کے منافی قرار دیتے ہوئے تشویش ظاہر کی کہ سیاسی مقاصد کے لئے بھارتی مسلمانوں کو ہر سطح پر ہراسان کرنے کا رجحان تقویت پا رہا ہے اور اس کام میں ادارے سیاسی قوتوں کے سہولیت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین ہند میں اقلیتوں کو دیئے گئے مذہبی حقوق سے بھی یہ فیصلہ کوئی مطابقت نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے عزت و عفت اور عصمت کی حفاظت کو ہر مذہب میں اولین ترجیح دی گئی ہے اور اسلام نے اس حوالے سے حجاب کو لازمی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو دھرم میں بذات خود گھونگھٹ کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے لہذا حجاب و گھونگھٹ کو کسی خاص مذہب کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا بلکہ یہ انسانی غیرت کی ایک علامت ہے اس کو اسلام نے واجب قرار دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وردی کے نام پر مسلم طالبات کو حجاب ترک کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو دینی معاملات میں بد ترین مداخلت ہے۔ آغا حسن نے کہا کہ عدالتی فیصلہ انصاف کے تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتا بلکہ یہ فرقہ پرست قوتوں کے جذبات کی ترجمانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جا پہنچا ہے مسلمانانِ ہند کو توقع ہے کہ عدالت اعظمیٰ مسلمانوں کے دینی جذبات اور عقائد کا احترام ملحوظ نظر رکھ کر فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔
اسلامک یونیورسٹی میں بچوں کیلئے ریاضی میلہ منعقد
اونتی پورہ//ریاضی کے عالمی دن کے سلسلے میںطلاب میں اختراعی سوچ کوبڑھاوادینے کیلئے اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈتیکنالوجی کے شعبہ ریاضی میں بدھ کو بچوں کیلئے ریاضی کے میلے کا انعقاد ہوا۔میلے میں اسکولی بچوں نے شرکت کی اوروادی کے مختلف اضلاع کے اسکولوں کے دسویں سے بارہویں جماعت تک کے150طلاب نے حصہ لیا۔میلے کاافتتاح یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرشکیل احمدرومشو نے کیا۔انہوں نے اس میلے کاانعقاد کرنے کیلئے ریاضی شعبے کی سراہناکی۔انہوں نے بنیادی سطح پرریاضی کی تعلیم پرتحقیق کرنے کی ضرورت پر زوردیاتاکہ اس مضمون کی صحیح سمجھ آسکے۔پروفیسررومشو نے مستقبل میں بھی اس موضوع پرایسی تقاریب منعقد کرنے کی امید ظاہر کی۔
آری پانتھن میں 17 سالہ نوجوان لاپتہ | اہل خانہ نے واپس آنے کی اپیل
بڈگام//ارشاد احمد//بڈگام کے علاقہ آری پانتھن میں 17 سالہ نوجوان منگل کو اپنے گھر سے اچانک لاپتہ ہوگیا ہے اہل خانہ واپسی کی اپیل کررہے ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق 17 سالہ فیصل احمد ڈار ولد حفیظ اللہ ساکنہ ارہ پنتھن بڈگام جو کہ بارویں جماعت کا طالب علم ہے منگل کی دوپہر کو لاپتہ ہو گیا ہے جس کے بعد سے اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔اس بارے میں اس کے والد حفیظ اللہ ڈار نے بتایا کہ 12ویں جماعت کا میڈیکل کا زیر تعلیم طالب علم فیصل منگل کو گھر سے ماگام کے لئے درس حاصل کرنے تعلیمی ادارے میں شرکت کے لئے نکلا تھا تاہم شام دیر گئے وہ واپس نہیں آیا۔انہوں نے مزید کہا کہ فیصل معمول کے مطابق گھر واپس نہیں آیا جس کے بعد ہم نے اس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن سب بے سود ثابت ہوا جبکہ اس کا موبائل-فون بھی بند ارہا ہے جس کے بعد ہم نے اس کے دوستوں اور تمام رشتہ داروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی سراغ نہیں ملا۔اس کے بارے میں کوئی سراغ نہ ملنے کے بعد ہم نے متعلقہ پولیس اسٹیشن میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی.اس موقع پر فیصل کے والد نے فیصل احمد اور خاندان کے علاوہ دیگر افراد کے ساتھ ساتھ حکام اور عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کے لاپتہ بیٹے کی تلاش میں ان کی مدد کریں۔بڈگام پولیس کے اعلیٰ حکام نے تصدیق کی کہ فیصل احمد ڈار منگل سے لاپتہ ہے جس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کر لی گئی ہے اور اس کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔
چن چن کرشہری ہلاکتوں پر قومی حقوق کمیشن کو تشویش
جموں کشمیرانتظامیہ سے جامع رپورٹ طلب
سری نگر//نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (NHRC) نے منگل کو جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ سپریم کورٹ کے ایک وکیل کی طرف سے دائر کی گئی شکایت پر مناسب کارروائی کرے جس میں 4 شہریوں کے خاندانوں کو معاوضہ یا نقصان کامعاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت طلب کی گئی تھی۔قومی حقوق انسانی کمیشن نے حکام کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ اقلیتی ہندواورسکھ برادریوں کو مناسب پولیس تحفظ فراہم کرے۔ جے کے این ایس کے مطابق نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے منگل کو شکایت کنندہ کے ساتھ بات چیت کی جس میں کہا گیا ہے کہ شکایت متعلقہ اتھارٹی کو اس طرح کی کارروائی کیلئے بھیجی جائے جو مناسب سمجھی جائے۔ متعلقہ اتھارٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شکایت کنندہ/متاثرین کو جوڑتے ہوئے 8 ہفتوں کے اندر مناسب کارروائی کرے اور اسے اس معاملے میں کی گئی کارروائی سے آگاہ کرے۔شکایت کنندہ آلکھ الوک سریواستو، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ سپریم کورٹ نے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی تعمیل میں کمیشن سے جموں وکشمیر ’’ٹارگٹ کلنگ اور اقلیتوں کی دل دہلا دینے والی حالتِ زار‘‘ کے تئیں رضامندی کا مطالبہ کیا۔شکایت اکتوبر2021 میں عدالت میں چلی گئی اور کہا گیا کہ کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ میں اقلیتی ہند ئواورسکھ برادریوں سے تعلق رکھنے والے چار معصوم شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔انہوں نے5 اکتوبر 2021 کو مکھن لال بندرو اور وریندر پاسوان کے قتل کے واقعات کا ذکر کیا ہے اور ستیندر کور اور دیپک چند کو 7 اکتوبر 2021 کو قتل کیا گیا تھا۔ایڈووکیٹ آلکھ الوک سریواستو نے شکایت میں کہا کہ ٹارگٹ کلنگ نے کشمیر کے اقلیتی ہندو اور سکھ باشندوں میں شدید اذیت اور خوف و ہراس پھیلا دیا ہے، جس کے نتیجے میں کشمیر سے ہندوؤں اور سکھوں کے اخراج کی ایک نئی لہر شروع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسری صورت میں بھی جموں و کشمیر کی سکھ اور ہندو اقلیتیں مسلسل خوف اور عدم تحفظ کی زندگی گزار رہی ہیں جو کہ ان کے زندگی، آزادی، مساوات اور وقار سے متعلق حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔وکیل نے شکایت میں کہاکہ مذکورہ بالا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، دوسری باتوں کے ساتھ، جموں و کشمیر انتظامیہ کی کشمیر کے ہندو اور سکھ اقلیتی باشندوں کے تحفظ میں لاپرواہی اور ناکامی سے منسوب ہیں۔انہوں نے اقلیتی ہندو اور کشمیر کے سکھ باشندوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے مناسب اقدامات کا مطالبہ کیا۔شکایت کنندہ آلکھ الوک سریواستو،نے کمیشن پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لیفٹیننٹ گورنرسے انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی، ٹارگٹ کلنگ اور کشمیر کے اقلیتی ہندو اور سکھ باشندوں کے اخراج کے بارے میں ایک جامع رپورٹ طلب کرے، جس میںتفصیلی وجوہات بھی شامل ہیں۔ اس طرح کی خلاف ورزیوں کی روک تھام میں حکام کی جانب سے غفلت اور اس سلسلے میںمجوزہ تدارک کارروائی کی تفصیلات ہوں۔ایڈوکیٹ سریواستو نے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن پر زور دیا تھا کہ وہ جموں اور کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لیفٹیننٹ گورنر کوکشمیر کے ہندو اور سکھ باشندوں کو مناسب پولیس تحفظ فراہم کرے۔ کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ میں بے دردی سے مارے گئے مذکورہ مرنے والے افراد کے لواحقین کو ہر ایک کو ایک کروڑ روپے کا معاوضہ فراہم کیا جائے۔
سرینگرلیہہ سڑک | 19مارچ کوٹریفک کیلئے کھولے جانے کاامکان
زوجیلا درے پر برفانی تودہ گر آیا، کوئی نقصان نہیں
غلام نبی رینہ
کنگن//سرینگر لیہہ شاہراہ کو19 مارچ سے ٹریفک کیلئے کھول دیئے جانے کا امکان ہے۔ باڈر روڈ آرگنائزیشن کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ قریب تین ماہ تک بند رہنے والی 434کلو میٹر طویل سرینگر لداخ شاہراہ کو 19 مارچ کے روز آمدورفت کے لئے کھول دیا جارہا ہے۔ معلوم ہواہے کہ ہفتے کے روز شاہراہ کے دونوں طرف سے برف ہٹانے کا کام مکمل کیا گیا اور تین روز قبل چیف ایگزیکٹو کونسلر کرگل پہاڑی ترقیاتی کونسل،فیروز احمد خان نے ضلع ترقیاتی کمشنر کرگل سنتوش سکھدیوں کے ہمراہ زیرو پوائنٹ زوجیلا کا دورہ کرکے سڑک کی صورتحال کا جائزہ لیا تھا اور اس کے بعد چیف انجینئر بیکن نے بھی 15 مارچ کو زوجیلا کا دورہ کرکے سڑک کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ لیا کہ ماہ صیام کا متبرک مہینہ نزدیک آنے کے بعد خطہ لداخ میں اشیاء خوردونوش کی قلت کے باعث عوام کو کسی طرح کے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بیکن ذرائع نے بتایا کہ 19مارچ کو سرینگر لداخ شاہراہ کو آمدورفت کے لئے کھول دیا جائے گا اور اس سلسلے میں زیرو پوائنٹ زوجیلا پر ایک تقریب بھی منعقد ہوگی جس میں کرگل ضلع کے انتظامیہ کے افسران پروجیکٹ وجیک باڈر روڈ آرگنائزیشن ضلع انتظامیہ گاندربل کے افسران شرکت کررہے ہیں اور تقریب ختم ہونے کے بعد گاڑیوں کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا جائے گا۔دریں اثناء زوجیلا درے کے پانی متھہ کے نزدیک دوپہر کو ایک بھاری برکم برف کا تودہ گرآیا جس کی زدمیں باڈر روڈ آرگنائزیشن کا ایک ڈوز رآگیا تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ بیکن ذرائع نے بتایا کہ اس دوران بیکن نے مشینری لگاکر ڈوزر کو برف سے نکال کر سڑک سے برف کے تودے کو ہٹادیا ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے گذشتہ ایک ہفتے سے کھلی دوپ سے پہاڈوں پر برف پغل کر زوجیلا کے مقامات پر برف کے تودے گرنے کا سلسلہ دوپہر کے بعد شروع ہوجاتا ھے ۔
کولگام میں میگا بلاک دیوس کا انعقاد
ڈپٹی کمشنر نے دیوسر اور دمہال ہانجی پورہ میں عوامی مسائل سنے
خالد جاوید
کولگام // ضلع انتظامیہ کولگام نے بدھ کو ضلع کے 3 بلاکوں میں میگا بلاک دیوس کا اہتمام کیا۔ دیوسر، کولگام اور ڈی ایچ پورہ میں عوامی مسائل، شکایات اور مطالبات کا جائزہ لینے کیلئے بلاک دیوس کا انعقاد کیا گیا تھا ۔ پروگرام کے دوران لائن ڈپارٹمنٹس کے افسران اور اہلکاروں نے تینوں مقامات پر بروقت ازالے کیلئے عوام کے مسائل، شکایات اور مطالبات سنے۔دریں اثنا، عوامی شکایات اور مطالبات کا جائزہ لینے کے لیے ڈپٹی کمشنر کولگام ڈاکٹر بلال محی الدین بٹ بلاک کولگام میں موجود رہے۔ اس موقع پرقیموہ ، بہی باغ، فرحال، پومبے، کولگام، کنڈ، کٹمگ، بوہ، کٹمرگ اور دیگر ملحقہ علاقوں کے لوگوں نے ڈی سی کو مختلف مسائل سے آگاہ کیا اور اپنے مطالبات پیش کئے۔احمد آباد کے ایک وفد نے ہائی اسکول میں ڈبلیو ایس ایس اور عملے کو بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ پونیوا گاؤں کے ایک اور وفد نے پہلے سے منظور شدہ ٹرانسفارمر کی تنصیب کا مطالبہ کیا۔ سی آر پورہ گاؤں کے لوگوں نے اسکول کی نئی عمارت کے مطالبے کیا جبکہ خان پورہ یاری پورہ کے لوگوں نے بجلی کے کھمبوں کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔دریں اثناء نپورہ، وانپورہ، ہمپتھری اور دیگر دیہاتوں کے کئی دیگر وفود نے بھی اپنے علاقوں سے متعلق عوامی اہمیت اور ترقیاتی نوعیت کے مختلف مطالبات ڈی سی کے سامنے پیش کئے اور ان کے بروقت ازالے کے لیے کہا ۔ڈی سی نے عوام کے مسائل سننے کے بعد موقع پر ہی کچھ شکایات کا ازالہ کیا۔ تمام محکموں کے افسران نے اپنے محکموں سے متعلق لوگوں کے سوالات اور مطالبات کے جوابات بھی دیئے۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈی سی نے کہا کہ بلاک دیواس حکومت کی ایک پہل ہے تاکہ لوگوں کے مسائل ان کی دہلیز پر سنے جائیں تاکہ فوری نوعیت کے مسائل کا موقع پر ہی ازالہ کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چند دنوں میں ضلع بھر میں تمام پٹواریوں کے دفاتر کو فعال کر دیا جائے گا۔ڈی سی نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ لوگوں کے مسائل اور شکایات کے فوری ازالے کو یقینی بنائیں جو ان کے نوٹس میں آئے ہیں۔اس موقع پر اے ڈی ڈی سی ریاض احمد صوفی اور ایس ڈی ایم نورآباد بھی بلاک دیوسر اور ڈی ایچ پورہ میں موجود رہے، جہاں انہوں نے مسائل اور شکایات کے ازالے کیلئے بات کی۔
نورورپر بنیادی سہولیات دستیاب رکھی جائیں :ساگر
سرینگر// نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر نے صوبائی انتظامیہ سے اپیل کی کہ نوروزکی تقریب کے پیش نظر لوگوں خصوصاً ریاست کے تینوں خطوں کی شیعہ آبادی والے علاقوں میں لوگوں کوبنیادی سہولیات خاصکر بجلی ، پینے کا پانی ، صحت وصفائی ، ٹرانسپورٹ اور طبی سہولیات کے ساتھ ساتھ وافر مقدار میں چاول ، آٹا ، کھانڈ اور رسوئی گیس کی سپلائی تمام راشن ڈیپوئوں پر دستیاب رکھیں۔ اِدھر اراکین پارلیمان محمد اکبر لون، حسنین مسعودی، وسطی زون صدر علی محمد ڈار، جنوبی زون صدر ڈاکٹر بشیر احمد ویری، شمالی زون صدر جاوید احمد ڈار ،شمیمہ فردوس، ضلع صدر اسلام آباد الطاف احمد کلو، صدرِ ضلع پلوامہ غلام محی الدین میر، عرفان احمد شاہ، حنفیہ جان نے بھی انتظامیہ سے پُر زور اپیل کی نوروز کی تقریب پر عوام کو تمام سہولیات میسر رکھیںتاکہ لوگوں کو کسی بھی قسم کا مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ادھر نیشنل کانفرنس کے ضلع صدر اننت ناگ نے بلند پایہ ولی کامل حضرت زین الدین سخیؒ عشمقام کے عرس مبارک کے سلسلے میں ضلع انتظامیہ سے اپیل کی کہ عرس کے پیش نظر زائرین اور عقیدت مندوں کیلئے تمام انتظامات دستیاب رکھیں۔