جموں //یو اے پی اے کی خصوصی عدالت نے منگل کو پی ڈی پی لیڈر وحید پرہ کی ضمانتی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے کہا کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزمات سنگین نویت کے ہیں اور ابتدائی طور پر جمع کئے گئے شوائد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ سیاست کے نام پر جموں و کشمیر میں جنگجوئوں کی اعانت کررہے تھے۔ 19صفات پر مشتمل اپنے حکم نامہ میں خصوصی عدالت نے وحید پرہ کو ابھرتاسیاست دان قرار دینے کی کوشش مسترد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سی آئی ڈی(CID) کے پاس موجود فائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سیاست کے نام پر جنگجووں کو مالی امداد دینے میں کافی اہم کردار ادا کررہا تھا اور وہ اپنے عہدے کا غلط استعمال کرکے پیسوں کے عوض گولہ باردود مانگتا تھا ۔ عدالت نے اپنے حکم نامہ میں کہا ہے کہ ان کے بینک اکائونٹ سے پیسے کا لین دین سامنے آیاہے اور سی آئی ڈی محکمہ ابھی بھی اس کی تحقیقات کررہا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کیس میں نئے حقائق سامنے آئیں گے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ وحید پرہ کو سی آئی ڈی ونگ کشمیر نے گرفتار کیا جب 9جنوری کو جموں میںاین آئی اے کی عدالت نے رہا کردیا تھا ۔ این آئی آئے نے وحید پرہ کو 25نومبر کو دہشت گردی سے منسلک کیس میں گرفتار کیا تھا ۔ درخواست دہندہ کے وکیل نے اپنے درخواست میں کہا تھا کہ درخواست دہندہ نے ڈسٹرک ڈیولپمنٹ کونسل انتخابات میں جیت درج کی ہے اور اسلئے انہیں ضمانت دی جائے۔ این آئی اے نے الزمات لگائے تھے کہ پرہ نے حزب المجاہدین کے جنگجو نوید بابو کوسال2019کے انتخابات میںانتظامات کرنے کیلئے10لاکھ روپے فراہم کئے۔ عدالت نے وکیل کی دلیل کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ’’ جیتنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہیں کسی قسم کی رعایت دی جائے اور اس کا واضح مطلب ہوگا کہ وہ ایک اثر و رسوخ رکھنے والے شخص ہیں‘‘۔عدالت نے کہا ’’وہ شواہد سے چھیڑ چھاڑ کرسکتے ہیںجبکہ ان کے خلاف کوئی بھی گوا سامنے نہیں آئے گا۔ جج نے کہا کہ ملزم کے خلاف الزامات اتنے سنگین اور خطرناک ہیں اور اگر انہیں ضمانت دی جائے گی تو اس سے ریاست کی سیکورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ عدالت نے کہا کہ مرکزی زیرا نتظام علاقے یا ریاست کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق ہوگا ‘‘۔ پرہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی انتقام گیری روز مرہ کا معمول بن گئی ہے اور برسراقتدار پارٹی بار بار حزب اختلاف پر الزامات عائد کرتی ہے تاکہ وہ انکی سیاسی جماعت میں داخل ہوجائے اور اس کیلئے حزب اقتدار پارٹی نے کافی کوششیں کی ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈی ڈی سی انتخابات جیتنے کے بعد مخالف سیاسی پارٹیوں کو ابتک حلف اٹھانے کا موقع نہیں دیا گیا جن میں انکی پارٹی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ درخواست دہندہ کو سیاسی مخالفت کی وجہ سے بلی کا بکرہ بنایا جارہا ہے اور اس نے لوگوں کو قومی دھارے میں لانے اور ملک کی سالمیت برقرار رکھنے کیلئے ہمیشہ سے ہی کوششیں کی ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا ’’ درخواست دہندہ پر عائد کئے گئے الزمات کہ وہ دہشت گردوں اور علحیدگی پسندوں کی حمایت کرتے ہیں، غلط ہے اور اس بات کے کوئی ثبوت اور حقائق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں دخواست دہندہ کے خلاف کوئی بھی ثبوت موجود نہیں ہے اور حقیقت یہ ہے کہ ثبوت غلط اور انہیں فرضی کیس میں پھنسایا جارہا ہے جو سیاسی لیڈروں کو خوش کرنے کیلئے کیا جارہا ہے۔