عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//اشیائے خوردنی بشمول چاول،آٹے اورسبزیوں کی طلب ،مانگ اور استعمال کو پورا کرنے کیلئے درآمدات پر انحصار جموں وکشمیر بالخصوص کشمیر وادی کی مقامی اقتصادیات پر ایک بھاری بوجھ ہے ،کیونکہ روزمزہ استعمال کی خوردنی چیزوں کی مقامی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ماہانہ کروڑوں اوراربوں روپے صرف کئے جاتے ہیں ،جس کا مقامی بازار یا کسی منڈی کوکوئی خاص فائدہ نہیں مل رہاہے ۔جموں وکشمیرکی معیشت بنیادی طور پر خدمات اور زراعت پر مبنی ہے۔ موجودہ قیمتوں پر، جموں و کشمیر کی جی ایس ڈی پی کا تخمینہ مالی سال2023-24میں2.31ٹریلین روپے لگایا گیا ہے۔ جموں وکشمیرکی مجموعی گھریلو پیداواریعنیGSDPمیں 2018-19 اور 2023-24 کے درمیان 8.84فیصد کیCAGR سے اضافہ ہوا۔سال 2021-22 میں جموں وکشمیر میں سبزیوں اور پھلوں کی کل پیداوار کا تخمینہ بالترتیب1,338.27 ہزار میٹرک ٹن اور2,237.87 ہزار میٹرک ٹن تھا۔ گزشتہ14برسوں کے دوران جموں وکشمیرمیں دھان کی سالانہ پیداوار کاجائزہ لیں ،تو یہاں دھان کی سالانہ پیداواراوسطاً350سے450ہزار میٹرک ٹن ہوتی ہے ،جبکہ دھان کی مقامی مانگ اور ضرورت اسے کئی گنا زیادہ ہے ،کیونکہ بالخصوص کشمیر اور صوبہ جموں کے سرمائی زون والے علاقوں نیز خطہ پیرپنچال میں چاول کازیادہ استعمال کیا جاتاہے ،اسلئے مانگ بھی زیادہ ہے ۔