سرینگر // صوبائی کمشنر کشمیر نے وادی میں کورونا وائرس کے سماجی میل جول سے منتقلی کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ بیشتر معاملات ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کی وجہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں اس عالمی وبا ء پر قابو پانے کیلئے ہر طرح کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ صوبائی کمشنر پی کے پولے بدھ کو سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں کورنا وائرس کے سماجی میل جول سے منتقلی کے پھیلائو کی کوئی بھی تصدیق نہیں ہوئی ہے کیونکہ جو بھی کیس سامنے آئے ہیں اور انتظامیہ نے جو تفصیلات ایسے افراد کی جمع کیں، ان کے مطابق بیشتر معاملات ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کی وجہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس میں سماجی پھلائو کا کوئی بھی خطرہ نہیں ہے ۔ صوبائی کمشنر کشمیر نے غیر سرکاری انجمنوں اور دیگر رضاکاروں سے اپیل کی کہ وہ آگے آکر ضرورت مندوں کی مدد کے لئے سرکار کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات کی عمل آوری کو یقینی بنائیں۔اُنہوں نے کہا ہے کہ این جی اوز اور دیگر رضا کاروںکے درمیان قریبی تال میل کے لئے صوبائی سطح کی ایک سیل کی بھی تشکیل دی گئی ہے جو سینئر کے اے ایس افسران کی قیادت میں کا م کرے گی۔ انکا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ضلع اور صوبائی سطح پر امدادی کاموں کی روزانہ بنیادوں پر نگرانی کی جارہی ہے۔پولے نے کہا کہ وادی میں آہستہ آہستہ زرعی اور دیہی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں اس وقت کسان مختلف قسم کے بیجوں کی بوائی کے کام میں سرگرم ہیں اور شمال وجنوب میں 80فیصد پنیری جبکہ60فیصد مکئی کا بیج بویا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سبزیوں کے بیج مارچ میں ہی بوئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وادی کی منڈیوں میں سبزیاں پہنچ رہی ہیں ۔پولے نے کہا کہ جہاں تک میوہ صنعت کا تعلق ہے 13ہزار میٹرک ٹن میوہ کشمیر سے باہر گیا ہے اور روزانہ 30سے 40گاڑیاں میوہ کو لیکر بیرون ریاست کی منڈیوںکیلئے جاتی ہیں ۔صوبائی کمشنر نے کہا ’’زرعی سرگرمیوں میں کسی بھی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی سرگرمیاں بھی آہستہ آہستہ شروع ہو رہی ہیں، نریگا کے کام گائوں دیہات میں شروع ہو گئے ہیں ،جبکہ پی ایچ ای اری گیشن ، فلڈ کنٹرول ،بجلی محکمہ کے جو ضروری تعمیری کام ہیں وہ بھی حکام کی ایڈوایزری کو مدرنظر رکھتے ہوئے شروع کئے جا رہے ہیں جبکہ بہت ساری جگہوں پر شروع بھی ہو چکے ہیں ۔