ایشیاء کا سب سے بڑا’ باغ گلہ لالہ‘ 23 مارچ کو کھول دیا جائے گا ،46اقسام کے 15لاکھ پھول کِھلیں گے
سرینگر //کشمیر میں موسم بہار نے خوبصورت دستک دی ہے اور سیاحت سے وابستہ لوگ سرما کے اچھے سیزن کے بعد موسم بہار اور گرما کے مہینوں میں ایک اچھے سیاحتی سیزن کی اُمید کر رہے ہیں ۔سرکاری ا عداد وشمار کے مطابق گذشتہ سال ساڑھے 6لاکھ سے زائد سیاحوں نے کشمیر کا رخ کیا اور سرما کے تین ماہ میں قریب 3لاکھ سیاح یہاں آئے ۔معلوم رہے کہ کورونا اور دوسرے سیکورٹی تحفظات کے باوصف بھی سال2021 کے دوران لاکھوں کی تعداد میں غیر مقامی سیاح وادی کشمیر کی بے مثال قدرتی اورحسن و جمال کے مناظر سے لطف اندوز ہوگئے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق کشمیر میں سال2020 کے مقابلے میں سال2021 کا سیاحتی سیزن شاندار رہا۔ گلمرگ مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی ہمیشہ اولین ترجیح رہتی ہے اور دسمبر 2021 تک تین لاکھ 38 ہزار سیاح اس کے قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوگئے اور اس سال بھی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کے وادی کا رخ کرنے کا امکان ہے اور سیاحتی شعبہ سے وابستہ افراد اچھے سیزن کی اُمید کر رہے ہیں کیونکہ کشمیر کے ہاٹلوں میں جون تک 90فیصد بکنگ ہو چکی ہے ۔کشمیر ہوٹل اینڈ ریستوران ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری میر طارق نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس سال سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کشمیر کا رخ کر سکتی ہے اور یہ تب ممکن ہے جب یہاں حالات ٹھیک رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جون تک ہوٹلوں میں90فیصد بکنگ ہو چکی ہے ۔سرما کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سال سب سے زیادہ سیاح گلمرگ اور پہلگام کی سیر کیلئے آئے اور ہوٹلوں میں تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی ۔تاہم سرینگر کے ہوٹل مالکان کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ملا ۔انہوں نے کہا کہ رواں سا ل انہیں اُمید ہے کہ بھاری تعداد میں سیاح وادی کا رخ کر سکتے ہیں جبکہ ہاوس بوٹ مالکان بھی بکنگ سے کافی خوش ہیں اور اچھے حالات کی اُمید کر رہے ہیں ۔حکام کی جانب سے رواں ماہ کے آخر میں باغ گلہ لالہ اور بادام واری کے کھولنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔محکمہ سیاحت کے کمشنر سکریٹری سرمد حفیظ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ رواں سال سیاحوں کو جموں وکشمیر کی طرف راغب کرنے کیلئے تیاریاں بھی مکمل کر لی گئی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے ایک ہفتے کے دوران اندروانی کاٹھی دروازہ علاقے میں بادم واری پارک میں ایک بڑی تقریب شروع ہو گی، اور یہاں سے ہی سیاحتی سیزن شرو ع ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ اس بار چرار شریف اور گاندربل میں بھی ایسی ہی تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا ،تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح نئے علاقوں کی خوبصورتی دیکھ سکیں ۔انہوں نے کہا کہ بادام واری کے علاوہ زبرون پارک میں بھی میگا ایونٹ کا اہتمام کیا جائے گا ۔ایشیاء کے سب سے بڑے ٹولپ گارڈن کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس کے کھولنے کیلئے تیاریاں مکمل ہیں تاہم جیسے ہی پھول 20مارچ کے بعد نکلنے شروع ہوں گے، باغ کو سیاحوں کی آمد ورفت کیلئے کھول دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کی یہ کوشش ہے کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال اس باغ میں ایک بڑی تقریب منعقد کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ اس کی تشہر محکمہ نے بڑے پیمانے پر شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ سرینگر ایئر پورٹ کے علاوہ ملک کے دیگر ہوائی اڈوں پر ہورڈنگ نصب کی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں محکمہ کی ایک ٹیم نے احمدآباد، بنگلور اور ملک کے دیگر شہریوں میں ایک مہم چلائی جبکہ ابھی ایک ٹیم ڈائریکٹر سیاحت کی سربراہی میں ممبئی میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس بار سونہ مرگ کو برف باری کے دوران بھی سیاحوں کی آمد ورفت کیلئے کھلا رکھا گیا، جبکہ دودھ پتھری میں بھی سرما میں کافی سرگرمیاں شروع کی گئیں ۔
محکمہ فلوریکلچر کے ڈائریکٹر فاروق احمد راتھر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرینگرمیں واقع تاریخی مغل باغات کے قریب اورزبرون پہاڑ کے دامن میں واقع درآمدی گلوں (پھولوں)کے مسکن ٹیولپ گارڈن(باغ گل لالہ) کو 23 مارچ سے عوام کیلئے کھول دیا جائے گا۔ ناظم پھولبانی نے بتایا کہ متعدد رنگوں کے تقریباً ساڑھے 10لاکھ پھول ہالینڈ کی راجدھانی ایمسٹرڈیم سے لائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پھولوں کی 46 اقسام ہیں، جن میں ڈیفوڈلز، ہائیسنتھ اور ریننکولس شامل ہیں جو ہالینڈ سے لائے گئے تھے۔ ٹیولپ گارڈن ٹیولپس کی65 اقسام کا گھر ہے۔باغ گل لالہ ایک ڈھلوان زمین پر ایک چھت والے انداز میں بنایا گیا ہے جس میں سات چھتیں ہیں۔ٹیولپ فیسٹیول ایک سالانہ جشن ہے جس کا مقصد حکومت جموں و کشمیر کی سیاحتی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر باغ میں پھولوں کی رینج کی نمائش کرنا ہے۔معلوم رہے کہ ٹیولپ گارڈن نے پچھلے سال تقریباً 2 لاکھ سیاحوں کا باغ دیکھنے کا ریکارڈ قائم کیا۔