سرینگر// بجلی شعبہ میں مزید بہتری لانے اور دیہی اور پسماندہ علاقوں تک بجلی پہنچانے کے سرکاری دعاوی کے بیچ محکمہ بجلی نے روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر دربار جموں منتقلی کے ساتھ وادی میں اندھرا قائم رکھا ہوا ہے اور اس طرح وادی کے اکثر علاقے گھپ اندھرے میں ہیں ۔محکمہ بجلی کی جانب سے مختلف سکیموں کے تحت لوگوں کو معقول بجلی سپلائی فراہم کرنے کیلئے اس وقت کروڑوں کی رقم خرچ کرنے کے دعویٰ کئے جاتے ہیں لیکن ان دعوئوں کا زمینی سطح پر کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا ہے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سرما اور دربار مو سے قبل وادی میں بجلی بحران کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اس سال دربار مو سے قبل سخت ترین بجلی بریک ڈائون نے شمال وجنوب میں لوگوں کی ناک میں دم کر رکھا ہے ۔قاضی گنڈ سے لیکر کرناہ تک لوگ بجلی کی آنکھ مچولی اور عدم دستیابی کی وجہ سے گونا گوں مشکلات سے دوچار ہیں اور لوگوں کو شیڈول کے مطابق بجلی فراہم کرنے میں محکمہ مکمل طور پر ناکام ثابت ہو چکا ہے ۔بجلی کی آنکھ موچولی اور عدم دستیابی سے یہ بات صاف ظاہر ہو چکی ہے کہ سرکار اس بار بھی لوگوں کو معقول اور بلا خلل بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے ۔معلوم رہے کہ سرکار نے دین دیال ، پرایم منسٹر ڈیولپمنٹ سکیم ، آر اے پی ڈی آر پی ، اور دیگر سکیموں کے تحت معقول او ر بلا خلل بجلی فراہم کرنے کیلئے کروڑوں روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا لیکن بجلی کی ابتر صورتحال سے ان دعوئوں کی قلعی کھل جاتی ہے ۔کپوارہ کے ایک صارف جاوید احمد شاہ نے بتایا کہ اتنا بجلی بحران پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا جتنا آج ہے ۔صارفین کو من مرضی سے بجلی فراہم کی جاتی ہے اورمحکمہ کی جانب سے دیا گیا شیڈول دھرا کا دھرا ہی رہ گیا ہے ۔جاوید نے کہا کہ شام ہوتے ہی علاقے میں اندھیرا قائم ہو جاتا ہے اور پھر اس طرح کئی کئی گھنٹوں تک بجلی گل رہتی ہے ۔ایسا ہی حال سرحدی علاقہ کرناہ کابھی مقامی آبادی کے مطابق دن میں 12گھنٹوں میں سے 8گھنٹے بجلی بند رہتی ہے جبکہ شام بھی کرنائی عوام کی اندھیرے میں گزرتی ہے ۔ضلع بانڈی پورہ میں بھی بجلی بریک ڈاون سے لوگ پریشان ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہناہے پتو شے علاقے میں قائم گریڈ سٹیشن کے ساتھ 33کے وی ترسیلی لائن کو آج تک نہیں جوڑا جا سکاہے اور بجلی نہ ہونے کی یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ لوگو ں کا کہنا ہے کہ اکثر علاقوں میں شام ہوتے ہیں اندھیرا چھا جاتا ہے جس کے سبب عام لوگوں کے علاوہ طلاب کو بھی مشکلات کا سامنا ہے ،جبکہ کاروبار سے وابستہ افراد کو بھی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے ۔ بارہمولہ کے ایک شہری مشتاق احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بجلی کے جانے کا پتہ ہوتا ہے لیکن آنے کا نہیں ، مشتاق نے بتایا کہ پورے ضلع میں بجلی کا حال بُرا ہے اور اس جانب کوئی دھیان نہیں دیا جارہاہے،اسی طرح خانصاب بڈگام ، چرارشریف ، چاڈورہ ، ماگام ، بیروہ کے علاوہ ضلع پلوامہ ، شوپیاں ، کولگام ، اننت ناگ ، گاندربل کے علاوہ بڈگا م اور اُن کے ملحقہ علاقہ جات اور دوردراز کے دیہات بھی سرما سے قبل بجلی کی آنکھ مچولی کی وجہ سے اندھیرے میں ہیں ۔محکمہ بجلی کے ایک افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ پوری صلاحیت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو بجلی فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی میں موسم خشک رہنے کے سبب ندی نالوں میں پانی کی سطح کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے کئی بجلی پروجیکٹ کم مقدار میں بجلی پیدا کر رہے ہیں ۔