سرینگر// ٹھیکداروں نے سرکاری ٹریجریوں میں واجب الادا رقومارت کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’’ انتظامی منظوری معاہدے‘‘ کے نام پر ان کے ساتھ استحصال کیا جا رہا ہے۔ بدھ کو سرینگر کی پریس کالونی میں کنٹریکٹرس کارڑی نیشن کمیٹی کے ٹھیکیداروں کے ایک گروپ نے پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین نے کتبے اور بینئر اٹھا رکھے تھے جن پر پنے مطالبات کے حق میں نعرے درج کئے گئے تھے۔اس موقعہ پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکی واجب الادا رقومات2014سے التواء میں رکھے گئے ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین ذیشان طوطا نے ان کی زیر التواء ادائیگیاں جلد از جلد واگزار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب حکومت نئے کام کا نیا ٹینڈر نوٹس جاری کرے تو اس ٹینڈر نوٹس پر اس بات کا ذکر کیا جائے کہ اس کام میں انتظامی منظوری کا معاہدہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ کام کو مکمل کرتے ہیں اور کام کی ادائیگی کے لئے سرکاری ٹریجریوں میں جاتے ہیں تو وہاں کہا جاتا ہے کہ اس کام کا انتظامی منظوری کا معاہدہ نہیں ہوا ہے،اس لئے رقومات بھی واگزار نہیں کئے جا سکتے ہیں۔طوطا نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ تعمیراتی کاموں میں انتظامی منظوری کا معاہدہ سرکاری اور متعلقہ محکمہ کا کام ہے تاہم اس میں تعمیراتی ٹھیکداروں کو بلا وجہ گھسیٹا جاتا ہے،جس کی وجہ سے سالہا سال انکی رقم واگزار نہیں کی جاتی۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر ، پرنسپل سکریٹری تعمیرات عامہ اور چیف انجینئر سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور تعمیراتی ٹھیکداروں کو انصاف فراہم کریں۔