سرینگر//سرینگر ،شوپیاں اور اننت ناگ میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس،سنگباری ،پیلٹ فائرنگ اورٹیر گیس شلنگ ہوئی جبکہ کئی نوجوانوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔اس دوران سرینگر سمیت کئی علاقوں میں جلوس بھی برآمد ہوئے،اور قرار دادیں بھی پڑھی گئیں۔مزاحمتی جماعتوں نے جمعتہ الوداع کو یوم القدس اور کشمیر کے بطور منانے کی کال دی تھی،جس کے نتیجے میں حکام نے حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کی اضافی نفری کو تعینات کیا تھا۔ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں لگاتار 2ہفتوں کے بعد جمعہ کو صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھائے گئے تھے۔ نوہٹہ علاقہ میں اُس وقت تشدد بھڑک اُٹھا جب نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے فورسز پر سنگ باری کی۔ جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی کے ساتھ ہی جونہی لوگ باہر آنے لگے تو اسی دوران نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔ نوجوانوں نے ہاتھوں میں بینر اُٹھارکھے تھے جن پر ظلم وجبر کو بند کرو جیسے نعرے درج تھے۔ نوجوانوں نے یوم القدس کی مناسبت سے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے علاوہ یکم جون کو جامع مسجد کے باہر فورسز کی گاڑی کے نیچے کچلے گئے 21سالہ نوجوان قیصر احمد ساکن نمچہ بل فتح کدل کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے کئے۔ نقاب پوش نوجوانوں نے اس دوران جونہی پیش قدمی کی تو موقعہ پر موجود فورسز اہلکاروں نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس موقعہ پر نوجوانوں نے فورسز اہلکاروں پر پتھرائو کیا جس سے علاقہ میں تمام کاروباری، تجارتی اور عوامی سرگرمیاں معطل ہوئیں۔ نوجوانوں نے فورسز پر چہار سو سنگ باری کرنے کے علاوہ اسلام و آزادی کے حق میں زور دار نعرے بازی بھی کی۔ فورسز اہلکاروں نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کی غرض سے لاٹھی چارج کرنے کے علاوہ آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے جس کے بعد علاقہ میں حالات معمول پر آگئے۔بعد میں دیگر علاقوں میں بھی فورسز اور مظاہرین کے درمیان سنگباری کے واقعات رونما ہوئے۔ادھر نماز جمعہ کے بعد شہر کے سرائے بالا،آبی گزر بنڈ س اورپریس کالونی میںجلوس بر آمد ہوئے۔ ادھر جنوبی ضلع اسلام آباد(اننت ناگ) کے ریشی بازار میں بھی اُس وقت تشدد بھڑک اُٹھا جب نوجوانوں نے مقامی جامع مسجد حنفیہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے ساتھ ہی احتجاجی مظاہرے شروع کرنے کے علاوہ فورسز پر پتھرائو کیا۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق ریشی بازار میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے ساتھ ہی احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔ مظاہرین نے یوم القدس کی مناسبت سے اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینوں پر نارروا ظلم اور یروشلم پر اسرائیلی قبضے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے قصبہ کے دیگر بازاروں میں پیش قدمی کرنے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنایا۔ اس موقعہ پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فورسز اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ کے علاوہ درجنوں آنسو گیس کے گولے داغے جس کے نتیجے میں قصبہ میں زندگی کی جملہ سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں۔ احتجاجی مظاہرہ اور سنگبازی کا سلسلہ بعد میں لالچوک،اچھہ بل اڈہ،مٹن اڈہ ،کاڈی پورہ،شیر پورہ اور ڈانگر پورہ تک پھیل گیا،اور نوجوانوں نے قہر انگیز سنگبازی کی۔ احتجاج اور سنگباری و ٹیر گیس شلنگ کے بیچ فورسز جامع مسجد میں داخل ہوئیں،اور کئی نوجوانوں کو شدید زد کوب کیا۔مقامی لوگوں نے فورسز پر پیلٹ بندوق کا استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔اس دوران شوپیاں کی جامع مسجد سے بھی نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد ہوا۔ مظاہرین’’اسلام و آزادی کے علاوہ پاکستان اور فلسطین کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے‘‘۔رپورٹوں کے مطابق کولگام اور پلوامہ میں بھی اسی طرح کے احتجاجی جلوس برآمد ہوئے۔