میرے دوست راسخ تم کہاں ہو؟مجھے چھوڑ کر تم کہاں چلے گئے ؟۔تم نے بچپن سے ہر قدم پر میرا ساتھ دیا ہے۔تم نے اپنا سب کچھ چھوڑ کر تر کستان سے بیت الا امان تک میرے لئے رختِ سفر باندھ لیااور مشکلات و مصایٔب کا سامناکیا۔اپنے عزیز و اقارب اور عیش و آرام کو چھوڑ کر کوہ و بیا بان دشت و دریا پار کر کے میرے لئے تکالیف و رنج وغم کاسامنا کیا۔تیرے کھو جانے کے بعد اگر چہ مجھے اپنی محبوب نوش لب کے ساتھ وصل نصیب ہوا۔لیکن وہ چند لمحوں کی ملاقات تھی۔مجھے راتوں رات جنت سے نکال کر اس جہنم میں ڈال دیا گیا۔آج تمھارا دوست عجب ملک ایک بار پھر بیکسی کی حالت میں بے آب وِگیا پہاڑوں کی آغوش میں پڑا ہے۔تمہارے دوست کو آج پھر تمہاری ضرورت ہے۔آجا۔آج پھر میری غمخواری کر ۔میری مدد کر۔میرا ہمسفر بن جا۔میری رہنمائی کر۔۔۔
ناز مست ! خواہر من یاد ہے جب تم کو ایک بیا بان میں عفریت نے قید کر لیا تھااور میں اپنے محبوب کی تلاش میں گِر تا سنبھلتا وہاں پہنچا اور عفریت کو ایک ہی وار سے ہلاک کر ڈالا اور تم کو آزادی مل گیٔ۔اُس کے بعد تم نے میرے درد کو اپنادرد جان کر میری محبوب نوش لب سے میری ملاقات کر وائی۔لیکن لمحوں میں قسمت نے کروٹ بدلی اور سب لچھ ختم ہوا۔سوچتا ہوں کہاں ہے وہ مہ رو۔ وہ مہتاب نوش لب۔وہ پر یوں کا جُھر مٹ۔وہ ساز و سنطور، جہاں نوش لب اپنی تمام تر رعنایٔوں کے ساتھ جلوہ افروز تھی۔کہاں ہے وہ بہشت نما باغ جسکے نیچے سے نہریں بہ رہی تھیں۔جہاں ہزار قسم کے گلہائے رنگین ایک دوسرے سے غمزہ بازی کر رہے تھے۔جہاں سینکڑوں اقسام کے طیورِ خوشنوا ساز و سنطور کو مات دے رہے تھے۔بتاؤ ! اے ناز مست وہ وصل کی رات تھی یا قیامت کی رات۔
کہاں ہے تو اے نوش لب ۔۔نوش لب۔میں ترستا ہوں میں تڑپتا ہوں ۔وہ پلنگ پر اپنا سر پٹختا رہا۔نوش لب کہاں ہو۔۔کیا تم نے بیو فایٔی کی اور مجھے اس ویرانے میں چھوڑا۔نوش لب میری آواز سنو۔۔۔وہ اونچی آواز میں چلاتا رہا۔۔۔یہاں تک کہ اُسکی چیخیں سارے گھر میں گونج اُٹھیں۔۔اُسکی ماں سینہ کوبی کرتی ہوئی دوڑی آئی۔
امجد میرے لال تمہاری یہ کیا حالت ہو گیٔ ہے؟ تم یہ کیا چلا رہے ہو ؟ہوش میں آ ؤ وہ پلنگ کے ساتھ سر پٹختا رہا۔۔,,نوش لب ۔۔نوش لب ۔۔تم کہاں ہو ؟!؍؍کمرے میں گھر کے سب افراد معہ والد جمع ہوگئے۔اندازہ کیا گیا کہ امجد پر کسی آسیب کا سایہ ہے ۔جن یا پری نے اُس پر تسلط جما دیا ہے۔اس لئے کوئی اسکے پلنگ کے پاس نہیں گیا۔محلے کی مسجد شریف کے مولوی صاحب کو لایا گیا۔مولی صاحب نے امجد اور اسکے کمرے کا باریک بینی سے جائزہ لیااور امجد کے چھوٹے بھائی سے کہا، پلنگ کے نیچے جو کچھ بھی ملے لیکر آؤ۔چھوٹے بھائی کو پلنگ کے نیچے ایک بڑی خالی بوتل ملی جو اس نے مولولی صاحب کو پیش کی۔مولوی صاحب نے کہااسکے سر پر ٹھنڈا پانی انڈیل دو۔
���
تار زو سوپور،موبائل نمبر؛8899039440