عظمیٰ نیوز سروس
نوشہرہ//نوشہرہ سب ڈویژن کے بریری گاؤں کے تقریباً ساڑھے چار سو خاندان آج بھی پینے کے صاف پانی کے انتظار میں ہیں۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود انہیں پینے کا پانی میسر نہیں ہو سکا۔ واٹر سپلائی اسکیم بریری، جس پر ایک کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی گئی، ناکام ثابت ہوئی، کیونکہ اس اسکیم کے ذریعے گنز نالے کے آلودہ پانی کی سپلائی کی جا رہی ہے، جو مویشیوں کے استعمال کے قابل بھی نہیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ گرمیوں کے دنوں میں پانی کی قلت شدید ہو جاتی ہے، اور وہ نجی ٹینکروں سے پانی خریدنے پر مجبور ہیں یا اپنی موٹر سائیکل اور نجی گاڑیوں کے ذریعے میلوں دور قدرتی چشموں اور باولیوں سے پانی لاتے ہیں۔ محکمہ جل شکتی کے غیر ذمہ دار رویے کی وجہ سے بریری کے عوام کا کہنا ہے کہ جل جیون مشن کے تحت بھی پانی کی سپلائی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا۔حالانکہ کچھ گھروں کو گریوٹی سسٹم کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے، لیکن ہفتے میں دو بار ہی ان لوگوں کو پانی فراہم کر دیا جائے تو ان کی مشکلات کم ہو سکتی ہیں۔ مقامی افراد نے محکمہ جل شکتی کے افسران پر من مانی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔اس مسئلے کے حوالے سے جب محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ انجینئر سے بات کی گئی تو انہوں نے تسلیم کیا کہ موجودہ سکیم ناکام ہو چکی ہے تاہم، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جل جیون مشن کے تحت نئی اسکیم کے لئے پائپ لائن بچھائی جا رہی ہیں اور جلد ہی پانی کی سپلائی بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔بریری کے عوام نے لیفٹیننٹ گورنر جموں کشمیر، چیف انجینئر محکمہ جل شکتی، اور ضلع انتظامیہ راجوری سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر ان کے لئے پینے کے پانی کا معقول انتظام کیا جائے، تاکہ ان کی دہائیوں پرانی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔