سوپور//سوپور میں ایک24 سالہ نوجوان کی مبینہ طور پر پولیس حراست میں ہلاکت کیخلاف لوگوں نے بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے کئے۔اہل خانہ نے واقعہ کی جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ نوجوان، عرفان احمد ڈار جنگجوئوں کیلئے کام کرتا تھا، پولیس حراست کے دوران فرار ہوا جس کے بعد اسکی لاش بر آمد کی گئی۔اس واقعہ کے ساتھ ہی سوپور میں انٹر نیٹ سروس معطل کی گئی اور بازار بند ہوئے۔
اہل خانہ کیا کہتے ہیں؟
عرفان کے بڑے بھائی جاوید احمد ڈار نے بدھ کے روز اپنے گھر کے باہر خواتین کی آہ و فغان کے بیچ میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ’’مکان میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں، ڈیڑھ ماہ کی فوٹیج چیک کریں اور اس کے علاوہ میرے اور میرے بھائی کے موبائل فونز کو چیک کریں اگر کچھ نکلا تو جو چاہیں ہمارے ساتھ کریں‘‘۔انہوں نے کہا کہ عرفان کو منگل کو دن کے پونے ایک بجے اٹھایا گیا جبکہ مجھے چار بجے اٹھایا گیا اور وہاں ہمیں کہا گیا کہ آپ کا راز فاش ہوگیا ہے۔جاوید نے کہا ’’ 'عرفان میرا بھائی ہی نہیں بلکہ میرا دوست بھی تھا وہ میرے ساتھ ہر بات اور ہر مسئلہ شیئر کرتا تھا، وہ صبح سات بجے سے شام نو دس بجے تک دکان پر کام کرتے تھے‘‘۔موصوف نے کہا کہ دس روز قبل ہمارے گھر کی تلاشی لی گئی لیکن کچھ بھی برآمد نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا’’دس روز قبل ہمارے گھر کا محاصرہ کیا گیا، کوئی الماری، کوئی چیز ٹھیک نہیں ہے، ہم نے ان سے کہا کہ آپ کیمرہ چیک کریں اور دیکھیں کہ یہاں کون آتا جاتا ہے، یہاں کچھ بھی برآمد نہیں کیا گیا‘‘۔ جاویدنے کہا’’ ہم دونوں کو ایس ائوجی کیمپ میںالگ الگ رکھاگیا‘‘۔جاوید کے بقول’’ میں بیمارتھا،اوررات کے تقریباً11بجے مجھے پولیس نے رہاکردیالیکن میرے چھوٹے بھائی کوحراست میں ہی رکھاگیا‘‘۔جاوید احمد نے کہاکہ اُسکے مہلوک بھائی عرفان کاکسی جنگجو تنظیم یاملی ٹنٹ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں تھا، میرابھائی معصوم تھا،اوروہ اپنے گھرکیساتھ ہی ایک دکان چلاتا تھا۔جاوید کامزیدکہناتھاکہ عرفان غیرشادی شدہ تھا،اوربقول اُسکے پولیس کی جانب سے عرفان کی تحویل سے کچھ اسلحہ برآمد کئے جانے کادعویٰ بے بنیاد ہے ۔جاویداحمدنے عرفان کی دوران حراست ہوئی ہلاکت کے واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کامطالبہ کیا۔
پولیس کیا کہتی ہے؟
پولیس بیان کے مطابق 15ستمبر کوبالائے زمین کارکن عرفان احمدڈارولدمحمداکبرساکن صادق کالونی ،سوپورکو گرفتار کیاگیااور اُس کے قبضے سے چینی ساخت کے دوہتھ گولے برآمدہوئے۔اس سلسلے میں غیرقانونی سرگرمیوں کی روکتھام سے متعلق قانون کے تحت ایک کیس زیرایف آئی آر نمبر257/2020درج کیاگیااورتحقیقات جاری تھی۔پولیس کے مطابق پوچھ گچھ کے دوران،پولیس کی ایک ٹیم نے عرفان احمد کے ہمراہ تجرشریف کادورہ کیاتاکہ کچھ برآمدگیاں عمل میں لائی جائیں۔اس دوران عرفان احمد رات کے اندھیرے کافائدہ اُٹھا کر فرارہوا۔اس سلسلے میں ایک الگ کیس پولیس اسٹیشن بومئی سوپور میں زیرایف آئی آر نمبر71/2020درج کیاگیااورکھو ج کے دوران بالائے زمین کارکن عرفان احمد کی لاش تجرشریف میں پتھروں کی کان کے قریب ایک باغ میں پائی گئی ۔لاش کو نزدیکی پرائمری ہیلتھ سینٹر لیجایا گیاجہاں سے اُسے طبی وقانونی لوازمات پورا کرنے کیلئے پولیس کنٹرول روم سرینگر منتقل کیاگیا۔
مقامی لوگوں کے مظاہرے
قصبہ کے صدیق کالونی علاقے کے رہنے والے جس نوجوان دکاندار عرفان احمد کوپولیس نے منگل کے روز گرفتارکیاتھا،اُس کی دوران حراست موت واقعہ ہونے کی خبرپھیلتے ہی قصبہ میں تشویش اورناراضگی کی لہردوڑگئی،تاہم سوپورمیں کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق شروع ہوئیں ۔اس دوران مہلوک نوجوان عرفان کے آبائی علاقہ صدیق کالونی سے خواتین نے ایک جلوس نکالا،اورانہوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے سب ڈسٹرکٹ اسپتال سوپورتک مارچ کیاجبکہ اقبال مارکیٹ کے نزدیک بھی کچھ خواتین نے جمع ہوکر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک کی آمدورفت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی ۔اس دوران دکانداروں نے دکانات کے شٹر اُتاردئیے ۔ صدیق کالونی کے عقب سے گزرنے والے بائی پاس روڑ پربھی کچھ لوگوں نے جمع ہوکر احتجاج کیا۔کچھ وقت کیلئے قصبہ سوپورمیں کاروباری سرگرمیوں اورگاڑیوں کی آواجاہی میں رکائوٹ پیداہوئی ،تاہم بعدازاں صورتحال معمول پرآگئی ۔رات دیر گئے تک مذکورہ نوجوان کی لاش انکے اہل خانہ کے حوالے نہیں کی گئی اور پولیس نے اسکی لاش پہلے ہی سرینگر کنٹرول روم بھیجی تھی جس کے بعد اسے سونہ مرگ میں پولیس سٹیشن کے متصل قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔