سرینگر//نیشنل کانفرنس کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیری نوجوان اس وقت خوف و دہشت کے ماحول میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ جمہوری نظام سے نالاں اور عدم تحفظ کا شکار ہے اورحکمران نئی پود کو پشت بہ دیوار کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں۔پارٹی ہیڈکوارٹر پر یوتھ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ کشمیری نوجوان کو بندوق اور پتھر اُٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے، ریاست کی تاریخ میں پہلی مرتبہ شمال سے لیکر جنوب تک سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات کھلے عام سڑکوں پر پتھرائو کررہے ہیں اورسراپا احتجاج ہیں ۔آج بھی مسلسل کئی ہفتوں سے متعدد اضلاع کے کالج اور ہائر سکینڈری سکول بند ہیں۔ نئی پود میں غم و غصے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پہلی بار طالبات پتھرائو کرنے میں پیش پیش ہیں۔ میں نے نامساعد حالات کے دوران کبھی بھی وومنز کالج کی طالبات کو پتھرائو کرتے نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ لالچوک میں احتجاج کے دوران ایک طالبہ کے ایک ہاتھ میں باسکٹ بال اور دوسرے ہاتھ میں کتابی بستہ تھا اس کے باوجود بھی وہ پولیس کی گاڑی پر لاتیں مار کر اپنا غصہ نکال رہی تھی، جس سے نئی پود میں پائے جارہے غم و غصے کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔عمر نے کہا کہ نوجوانوں کی یہ ناراضگی پی ڈی پی کی وعدہ خلافی کا نتیجہ ہے، اس جماعت نے الیکشن سے پہلے نوجوانوں کو لبھانے کے لئے آسمان سے تارے توڑ لانے تک کے وعدے کر ڈالے اور الیکشن نتائج آنے کے ساتھ ہی ان وعدوں سے منحرف ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ ڈگری کالج پلوامہ میں فورسز کی یلغار سے یہ لاوا پھوٹ پڑا جو دھیرے دھیرے پک رہا تھا۔مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عمر نے کہا کہ نئی دلی وادی کے حالات کو سدھارنے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ مرکزی وزراء کی غیر سنجیدہ بیان بازی سے یہاں کے حالات مزید بگڑ رہے ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ حالات صرف 3اضلاع میں خراب ہیں، کوئی کہتا ہے کہ 5اضلاع میں کشیدگی ہے، کوئی کہتا ہے کہ پاکستان کیساتھ بات چیت نہیں ہوگی ،کوئی کہتا ہے کہ حریت کیساتھ مذاکرات نہیں ہونگے اور کوئی مسئلہ کشمیر کو مستقل طور پر حل کرنے کے دم بھر رہا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر آپ پاکستان کیساتھ بات نہیں کریں گے ، حریت سے بات نہیں کریں گے تو پھر مسئلہ کشمیر کا مستقل حل آپ کہاں سے نکال کر لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار کی ان لن ترانیوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نئی دلی یہاں کے حالات کو سدھارنے کے موڑ میں نہیں اور یہ لوگ ہمیں اقتصادی طور بدحال کرنا چاہتے ہیں۔
نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کرنے کی پالیسی
