مومن کی شان یہ ہے کہ اس کا دل مسجد میں اٹکا ہوا ہوتا ہے۔ نماز جمعہ کے لئے موذن کی پکار پر فوری توجہ دی جائے اور دنیوی تمام مصروفیات کو روک کر مسجد کی طرف چل پڑنا اہل ایمان کے لئے ضروری ہے۔ہمیں نماز جمعہ کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہےاور نماز جمعہ پر ہمیں اپنے طرز عمل پر بھی غوروفکر کرنا چاہئے۔ صحابہ کرامؓ کی زندگیوں سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ وہ نماز کے معاملہ میں انتہائی چوکنا رہا کرتے تھے اور اس کا اہتمام ان کی زندگیوں میں نمایاں تھا، مگر افسوس اس بات پر کہ ہمارے معاشرے میں اور خاص طور پر ہمارانوجوان طبقہ عام نمازوں کے علاوہ نماز جمعہ کے موقع پر سستی و کاہلی کا مظاہرہ کرتا ہے، یعنی اذان کے بعد مسجد میں تاخیر سے پہنچنا اور جلد سے جلد مسجد سے باہر نکل جانا وغیرہ ایسی باتیں ہیں، جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اہل ایمان کو اس بات کا حکم دیتے ہیں کہ جب جمعہ کے دن نماز کے لئےبلایا جائے تو خرید و فروخت چھوڑ کر نماز کے لئے لپکو۔ بندۂ مومن صرف دنیا ہی کا ہوکر نہیں رہتا بلکہ دنیا کی مصروفیات میں رہ کر آخرت کی اصل فکر اُسے دامن گیر رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو دنیا کمانے سے ہرگز نہیں روکتا، بلکہ اللہ تعالیٰ کو جو چیز مطلوب ہے وہ یہ کہ میرے بندے بندگیٔ رب کا حق ادا کرتے ہوئے رزق حلال کے حصول کے لئے سرگرم عمل رہیں۔ چنانچہ اس سلسلہ میں فرمایا گیا ہے کہ جب نماز کا عمل ختم ہوجائے تو پھر اللہ کا فضل (رزق) تلاش کرنے کے لئے زمین میں پھیل جائو اور اس بات کی بھی تاکید فرما دی گئی کہ دنیاوی مصروفیت میں بھی اللہ کی یاد سے غفلت نہ کی جائے بلکہ اس کا ذکر کثرت سے کیا جائے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زبان سے بھی ذکر خدا جاری رکھیں اور اپنے عمل سے بھی اس کا ثبوت دیتے رہیں۔ اس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ زندگی کے ہر موڑ پر چاہے ملازمت ہو یا کاروباری میدان ہو، لین دین کا معاملہ ہو یا اور کوئی دوسری چیز، ان سب میں اللہ اور اس کے حبیبؐکی تعلیمات پر عمل کیا جائے۔