نئی دہلی//بی جے پی کی قیادت والی موجودہ حکومت نے دستور ہند میں تبدیلی لا کر ملک کو ہندو راشٹر بنانے کے لئے 30 سے 35 فیصد نفرت پر یقین رکھنے والا ووٹ بینک تیار کرلیا ہے ۔یہ دعویٰ آج یہاں راجیہ سبھا کے سابق رکن محمد ادیب نے کیا ۔صحافیوں کی ایک مخصوص نشست میں انہوں نے اپنے اس الزام کی توثیق کے لئے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پٹنہ میں حالیہ دین بچاو دیش بچاو کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی تھی جس میں حصہ لینے والی مسلم تنظیموں سے اُس'' آئین'' کا سودا کیا گیا جو اس ملک میں اسلام سمیت ہر مذہب پر عمل کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مخلص قیادت سے محروم ہندستانی مسلمانوں کے اس استحصال نے سیکولر ہندووں کی نیندیں اڑادی ہیں جنہیں ملک کے سیکولر آئین کے تحفظ کے لئے اس وقت مسلمانوں کی سرگرم تائید اور ملک کو ہندو راشٹربننے سے بچانے کے رخ پر شانہ بشانہ جد وجہد کی سخت ضرورت ہے ۔ مسٹرادیب نے جو قبل ازیں اترپردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد لکھنو میں مسلمانوں کو یہ مشورہ دے چکے ہیں کہ اگر وہ ہندو راشٹر میں غلام بن کر رہنے سے بچنا چاہتے ہیں تو وہ انتخابی سیاست سے الگ ہو جائیں ، آج کہا کہ بدلے ہوئے منظر نامے میں خوفزدہ سیکولر ہندو وں کو ایک ناقابل شکست اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ سیکولر پارٹیوں میں مسلم ووٹوں کی تقسیم سے ہندو راشٹر کے مشن کو تقویت نہ ملے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی ضرورت نے محترمہ مایاوتی اور اکھلیش یادو کو ایک کر دیا ہے تو کیا ایسے میں ہندستانی مسلمانوں کا یہ فرض نہیں کہ وہ دین بچاو دیش بچاو کی آڑ میں ہندستان کو ہندو راشٹر بنانے کے سازشیوں کو مات دینے کے لئے ''دین'' کو تحفظ فراہم کرنے والے ''آئین'' کے تحفظ میں جٹ جائیں ۔ یو این آئی