نستہ چھن گلی پر ٹاور نصب نہ کرنے کا شاخسانہ | 33کے وی ترسیلی لائن معمولی بارشوں سے بھی فالٹ کا شکار ، آبادی پریشان

سرینگر //33کے وی بجلی کی ترسیلی لائن میں بار بار خرابی کے نتیجے میں کرناہ سمیت کپوارہ کے 55دیہات میں بجلی کی شدید عدم دستیابی سے وسیع آبادی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کئی سال قبل حکام نے کرناہ کو کپوارہ کے گرڈ سٹیشن سے جو بجلی سپلائی فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا ،اس کے تحت اگرچہ پہاڑوں سے گزار کر ترسیلی لائنوں کو کرناہ پہنچایا گیا اور سینکڑوں بجلی کے کھمبے بھی نصب کئے گئے لیکن یہ منصوبہ اب دھیرے دھیرے دم توڑ رہا ہے کیونکہ معمولی ہوا ہو یا پھر بارشوں کے نتیجہ میں 33کے وی ترسیلی لائن میں فالٹ آتا ہے جس کے نتیجے میں کرناہ کے قریب 33دیہات بجلی سے محروم ہو کر رہ جاتے ہیں ۔ گرڈ اسٹیشن ویلگام آرم پورہ سے گذرنے والی 33 کے وی ٹرانسمیشن لائن 4 ریسونگ سٹیشنوں کو بجلی فراہم کررہی ہے جس میں کرالہ پورہ ، ترہگام اور کرناہ شامل ہیں۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ امسال قریب 10بار اس لائن میں فالٹ آگیا کیونکہ لائنوں کو نصب کرنے کے دوران نستہ چھن گلی اور دیگر مقامات پر کوئی بھی بڑا ٹاور نصب نہیں ہو سکا ہے اور کئی سال قبل نصب کی گئی بجلی کی ترسیلی لائنیں اور کھمبے بھی بوسیدہ ہو چکے ہیں ۔نستہ چھن اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں سرما کے دوران بھاری برف باری ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہاں بجلی کے کھمبے اور ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچتا ہے ۔کرناہ سیول سوسائٹی ، بیوپار منڈل ،ویلفیر فورم اور دیگر سماجی تنظیموں کے ممبران نے کہا کہ علاقے کے عوام محکمہ بجلی کو ماہانہ فیس ادا کرتے ہیں اور گذشتہ برسوں کے دوران بجلی فیس میں بھی اضافہ کیا گیا لیکن لوگوں کو بلا خلل بجلی سپلائی فراہم کرنے کیلئے کوئی بھی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔انہوں نے مزیدکہا کہ جب بجلی لائن سے فالٹ نکالا جاتا ہے، تو بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ شروع ہو جا تا ہے ۔ ماہ رمضان میں بھی سحری اور افطاری کے وقت بجلی نہیں ہوتی جبکہ دن کو بھی من مرضی سے بجلی فراہم کی جاتی ہے ۔کرناہ کے ایک نوجوان سماجی کارکن راجہ وقار خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کرناہ میں بجلی سپلائی کی بحالی کا کوئی بھی انتظام نہیں ہے بلکہ سارا کنٹرول کپوارہ میں ہے اور وہاں سے من مرضی سے بجلی کرناہ کیلئے سپلائی کی جاتی ہے ۔کرناہ بیوپار منڈل کے صدر حاجی تسلیم میر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بجلی کی عدم دستیابی کے نتیجے میں تاجروں کو بھی سخت مشکلات ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تاجروں کا کام بجلی کی سپلائی بند ہونے سے متاثر ہو جاتا ہے ۔محکمہ بجلی کے ایک ملازم نے کشمیر عظمیٰ کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اکثر لائن میں فالٹ سردیوں کے موسم میں آتا ہے اور بھاری برف باری کے چلتے ان کیلئے ترسیلی لائنوں کی مرمت میں کافی دقتیں پیش آتی ہیں اور وہ اپنی جانوں کو جوکھم میں ڈال کر کبھی کبھار بجلی سپلائی بحال کر دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گرمیوں کے موسم میںاگر کبھی کبھار تیز ہوا سے فالٹ آجائے تو ایک سے دو گھنٹوں میں یہ فالٹ ٹھیک کر دیا جاتا ہے ۔انہوں نے مزیدکہا کہ 33کے وی ترسیلی لائن کو نصب کرنے کے دوران اگر پہاڑی علاقوں میں ٹاور نصب کئے گے ہوتے تو لوگوں کو اس طرح کی مشکلات نہیں ہوتیں ۔واضح رہے کہ کرناہ علاقے کو 1999تک کرناہ کے لوکل بجلی پروجیکٹ پنگلہ ہڑی ڈل سے بجلی فراہم کی جاتی تھی ،لوڈ بڑھنے کے بعد حکام نے اس پروجیکٹ سے صرف بلاک ٹیٹوال کو ہی بجلی سپلائی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ بلاک ٹنگڈار کو کپوارہ سے بجلی فراہم کرنے کا فیصلہ لیا گیا لیکن اکثر یہ لائن فالٹ کا شکار ہو جاتی ہے، اب اگرچہ سرکار نے کرناہ کے نالہ کاجی ناگ پر 12میگاواٹ بجلی پروجیکٹ کو منظوری دی ہے اس کیلئے زمین کی نشاندگی بھی کی گئی ہے اور کام بھی شروع کیا گیا ہے لیکن یہ کام بھی سست رفتاری کا شکار ہے۔ مقامی لوگوں نے کنسٹرکشن کمپنیوں اور جموں وکشمیر حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ پروجیکٹ کی تعمیر کاکام جلد شروع کیا جائے تاکہ کرناہ سمیت کپوارہ کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔