نتیانندرائے سے کپوارہ میں متعدد وفود ملاقی

کپوارہ//مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے اپنے 3روز دورے کے دوران جمعرات کوبھی مصروف رہے اور کئی عوامی وفود کے ساتھ ساتھ پنچائتی نمائندو ں نے بھی ملاقات کر کے مسائل کی جانکاری فراہم کی ۔اس موقعہ پر عوامی اتحاد پارٹی کے سر براہ انجینئر رشید کو رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیاگیا ۔ڈی ڈی سی ممبران کے 8رکنی وفد نے بھی وزیر سے ملاقات کی اورا نہیں کپوارہ کی خوبصورتی سے متعلق جانکاری دی اور کپوارہ ضلع میں سیاحت کو بڑھاوا دینے کے لئے مرکزی سرکار کو ضروری اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے جبکہ ایک اور بی ڈی سی ممبر نے انجینئر رشید کو فوری طور رہا کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جمہوریت پر یقین رکھنے والے سابق ممبر اسمبلی کو رہا کرنا چایئے ۔ایک اوروفد کے سربراہ نے انجینئر رشید کی رہائی کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سیاست دان آزاد گھوم رہے ہیں جن پر وادی میں شورش پھیلانے کا الزام ہے تو پھر انجینئر رشید کو پابند سلاسل رکھنے کا کیا جواز ہے ۔ایک اور وفد نے مرکزی وزیر کو بتا یا کہ ملک سے پیار کرنے والوں کے ساتھ ضلع انتظامیہ سوتیلی ماں کا سلوک کر رہی ہے ۔ جمو ں و کشمیر کے پنچاتئی راج مومنٹ کے سربراہ غلام حسن نے مرکزی وزیر کو بتایا کہ پنتیس ہزار عوامی نمائندوں کی سلامتی کے لئے ایک پالیسی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہو ں نے کہا کہ 24مارچ 2012 کو پلہالن پٹن میںعوامی نمائندوںپر حملو ں کا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک جاری ہے اور اب تک27عوامی نمائندے مارے گئے ہیں جبکہ 40زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثر معذور ہوئے ہیں ۔انہو ں نے مزید کہا کہ مارے گئے عوامی نمائندو ں کے افراد خانہ کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔مرکزی وزیر مملکت نے عوامی وفود کو یقین دلایا کہ کشمیری نوجوانو ں کو روز گار دینے اور یہاں کی سیاحت کو چار چاند لگانے کے لئے مرکزی سرکار وعدہ بند ہے ۔انہو ں نے کہا کہ کشمیری قوم نے جو حوصلہ دکھایا ہے وہ قابل تعریف ہے ۔مرکزی وزیر نے سرحدی حفاظتی فورس کے ہیڈ کواٹر کا بھی دورہ کیا جہا ں انہو ں نے بی ایس ایف کے اعلیٰ آفیسران سے میٹنگ کی اور سیکورٹی صورتحال سے متعلق مکمل جانکاری حاصل کی ۔انہو ں نے 17جنوری 2004 کو ایک جھڑپ کے دوران جان دینے والے ایک اہلکار محمد مقبول پائر کے فرزند کو بہادری کی سند سے نوازا ۔مرکزی وزیر نے سرحد پر اگلی چوکیو ں کا بھی دورہ کیا اور وہا ں جوانو ں اور آفیسرو ں سے ملاقات کی ۔