میڈیکل کورسوں میں داخلہ کیلئے ملک گیر مسابقتی امتحا نNEET-2021کے نتائج کا اعلان کردیاگیا ہے ۔ سیول سروسز سمیت دوسرے ملک گیر مسابقتی امتحانات کی طرح NEETمیں بھی جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے جواں سال امیدوار تنمے گپتا نے اُس وقت تاریخ رقم کرلی جب اُنہوںنے اس سخت ترین امتحان میں اول پوزیشن کا دیگر دو امیدواروں کے ساتھ اشتراک کیا۔ان تینوں امیدواروں نے720میں سے برابر720نمبرات حاصل کئے ۔تنمے گپتا جموںوکشمیر کا پہلا امیدوار بن گیا جس نے NEETمیں اول پوزیشن حاصل کی ۔اس سے پہلے سیول سروسز مسابقتی امتحانات میں ایسی مثالیں ملتی ہیںجب جموںوکشمیر کے امیدواروں نے پہلی یا دوسری پوزیشن پر قبضہ کرلیاتھا۔گوکہ تنمے گپتا نے اپنی ثانوی تعلیم دہلی میں حاصل کی ہے تاہم انہوںنے اپنی ابتدائی تعلیم کے سبھی زینے جموں میںہی مکمل کئے ہیں اور اُن کی اس کامیابی نے ایک بار یہ ثابت کردیا کہ جموںوکشمیر کے نوجوان صلاحیتوں اور قابلیت کے اعتبار سے کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔تنمے کی یہ کامیابی اُن لوگوں کیلئے کرارا جواب ہے جو جموںوکشمیر کے نوجوانوں کی ایک غلط شبیہ اجاگر کرنے میں کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں۔تنمے کی کامیابی بلا شبہ کسی بڑے اعزاز سے کم نہیں ہے تاہم ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ وہ ایک اکیلے ہی ایسے امیدوار نہیں ہیںجنہوں نے قومی سطح کے مسابقتی امتحان میں اپنی ذہانت و متانت کا لوہا منوایا ہو بلکہ ہمارے پاس ایسے بیسیوں مثالیں موجود ہیں جہاں جموںوکشمیر سے تعلق رکھنے والے نوجوانوںنے ملکی اور عالمی سطح پر اپنی دھرتی کا نام روشن کیا ہے۔آج کل جموںوکشمیر کے بچے نہ صرف ملک کے اعلیٰ تعلیمی و پیشہ وارانہ اداروں میں نہ صرف زیر تعلیم ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ اداروں میں ہمارے نوجوانوں کا داخلہ اب معمول بن چکا ہے ۔آئے روز ہمیں اس طر ح کی خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ جموں وکشمیر کے نوجوانوں نے عالمی سطح کے وقاری اداروں میں داخلہ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔یہ کامیابیاں اس حقیقت کی گماز ہیں کہ جموںوکشمیر میں صلاحیت اور قابلیت کی کوئی کمی نہیں ہے اور یہاں کی مٹی قابلیت اور ذہانت کے اعتبار سے کافی زرخیز ہے ۔یہ کامیابیاں اس لئے بھی اہم ہیں کیونکہ ہمارے نوجوانوں نے انتہائی مخدوش حالات میں اپنا تعلیمی سفر جار ی رکھا اور ایک ایسے وقت قلم کو تھامے رکھا جب یہاں لاقانونیت کا گھٹا ٹوپ اندھیرا چھایاہوا تھا۔عمومی حالات والے ملک کے دیگر حصوںمیں قومی سطح کے مسابقتی امتحانات میں امتیازی پوزیشن حاصل کرنا کوئی بڑا کارنامہ نہیں ہوسکتا ہے تاہم جموںوکشمیر کے حالات کے تناظر میں اس طرح کے کارنامے باعث افتخار ہیں کیونکہ ہماری نو خیز نسل کو ایسے مواقع دستیاب نہیںرہے جو باقی ملک کے بچوں کو دستیاب رہتے ہیں۔مسابقتی امتحانات میں جموںوکشمیر کے نوجوانوں کی تاریخ ساز کامیابیاں ایک نیا باب رقم کررہی ہیں اور یہ کھلم کھلا پیغا م ہے کہ جموںوکشمیر کا نوجوان اب اس مقابلے میں آچکا ہے اور وہ ملکی مین سٹریم کے ساتھ اپنے آپ کو نہ صرف جوڑ چکا ہے بلکہ وہ یہ سمجھ چکا ہے کہ قومی دھارے میں شامل ہوکر ہی اس کے مسائل کا حل ممکن نہیںہے۔ہماری نوخیز کی یہ بدلتی سوچ یقینی طور پر کشمیری معاشرے کی خوشحالی و ترقی کی کلید ثابت ہوگی اور ایک دن آئے گا جب کشمیر تعلیم و تعلم کے میدان میں اپنی کھوئی ہوئی شان دوبارہ بحال کرپائے گا تاہم ا س کیلئے لازم ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو وہ ماحول میسر رکھیں جو ایک اعلیٰ شخصیت پروان چڑھانے میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے ۔ظاہر ہے کہ تعلیم دوست ماحول کے بغیر تعلیمی سفر کا جاری رہنا ممکن نہیں ہے ۔گوکہ حکومت مسلسل کوششیں کررہی ہیں کہ یہاں اعلیٰ معیار کا تعلیمی نظام قائم ہو اور اس ضمن میں روایتی تعلیمی شعبہ سے لیکر پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں تک یہاں اداروں کی ایک بڑی تعداد مسلسل قائم کی جارہی ہے تاہم اکیلے حکومت ہی اس ضمن میں کچھ زیادہ نہیں کرسکتی ہے بلکہ اس کیلئے سماج کو آگے آنا ہوگا ۔تنمے جیسے نوجوان ہمار ے ہیرو ہیں اور ہمیں ان پر نہ صرف فخرہونا چاہئے بلکہ کوشش کرنی چاہئے کہ مزید تنمے ہم اس دھرتی سے پیدا کریں جو ملکی سطح پر ہمارا نام روشن کرسکیں۔جموںوکشمیر کے مخصوص حالات کو دیکھتے ہوئے والدین پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی صلاحیتوں کو صحیح سمت دینے میں کسی قسم کے تساہل سے کام نہ لیں ۔بنیادی طور پر یہ والدین ہی ہیں جو اپنے بچوں کی توانائیوں کو مثبت سمت دینے میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔حکومت بلاشبہ سہولیات قائم کرسکتی ہے لیکن بچے کی نگرانی اس کے والدین کی ذمہ داری ہے اور اس بچے کو درست ڈگر پر گامزن کرنے کا کام بھی والدین کو ہی کرنا ہوتا ہے ۔بدلتے حالات میں بلاشبہ ہمارے والدین اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں اور انہوںنے تہیہ کیا ہوا ہے کہ وہ قلم کے ذریعے اپنے بچوںکا مستقبل سنواریں گے تاہم وقت کا تقاضا ہے کہ اس طرح کے جنون و جذبہ کو مزید بھڑکایا جائے تاکہ ہماری نوجوان نسل قلم کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے سماج اور اپنی قوم کی فلاح و بہود کا ذریعہ بن سکیں کیونکہ بالآخر ہمارے نوجوان ہماری قوم کا مستقبل ہیں اور اگر ان کا مستقبل سنور گیا تو قوم کے مستقبل کا سنور نا طے ہے۔
نتائج اور جموں وکشمیرNEET
