سرینگر//کشمیری زبان کے نامورشاعر، ادیب، قلمکار اورماہرِ تعلیم پروفیسر غلام نبی فراق کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے بدھ کو کلچرل اکیڈیمی اور فراق فائونڈیشن کے اہتمام سے سمینار ہال کلچرل اکیڈیمی میں ایک پُروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ جس کی صدارت پروفیسر مجروح رشید نے کی جبکہ پروفیسر ناصر ضمیر، ناصر منصور، شہباز ہاکباری اور کلچرل اکیڈیمی کے شعبہ کشمیری کے ایڈیٹر جاوید اقبال خان بھی ایوانِ صدارت میں موجود تھے۔تقریب کا آغاز کلامِ غلام نبی فراق سے ہوا، جسے معروف گلوکار راجا بلال نے پیش کیا۔ اس موقعے پر میزان بلیشرز کی جانب سے شائع کردہ مرحوم غلام نبی فراق کی تصنیف ’’کاشِر ادبی اصطلاح‘‘ کی رسمِ رونمائی بھی انجام دی گئی۔ تقریب میں غلام نبی فراق کی شخصیت اور ادبی کارناموں پرمحمد اشرف ضیا اور ڈاکٹرگلزار احمد راتھر نے دو مقالے پیش کئے، جسے غلام نبی آتش نے تحریر کیا تھا۔ اس موقعہ پرپروفیسر ناصر مرزانے کہا کہ غلام نبی فراق نے کشمیری زبان و ادب کو بہت کچھ دیا ہے۔ انہوں نے کشمیری ادب میں بہت ہی کامیاب تجربے کئے ہیں اور مختلف اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ اپنی صدارتی تقریر میں پروفیسر مجروح رشیدنے غلام نبی فراق کو عصرِ حاضر کا بہت بڑا ادیب قرار دیا۔ جنہوں نے اپنی صلاحیتوں سے کشمیری ادب کو مالا مال کیا اور اسے روایتی قالب سے نکال کر زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی بھرپور کوششیں کیں۔ تقریب میں ڈاکٹر رفیق مسعودی، شمشاد کرالہ واری ، شہباز ہاکباری اور غلام نبی فراق کے فرزند ناصر منصور نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔فراق فائونڈیشن نے دورانِ لاک ڈائون ایک آن لائن مشاعرے کا انعقاد کیا تھا اور اُس میں امتیازی پوزیشن حاصل کرنے والے نوجوان قلمکاروں کو تقریب میں اسناد سے نوازا گیا۔تقریب میں اور لوگوں کے علاوہ سیدہمایوں قیصر، دلدار اشرف شاہ، خورشید قریشی، شبیر ماٹجی، ڈاکٹر گلزار احمد راتھر، مسرور مظفر، ریاض ربانی، جمیل انصاری، مسعود شاداب، مقبول ساجد، ساحل ڈاربھی شامل تھے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض معروف براڈ کاسٹر رشید نظامی نے انجام دئے جبکہ ایڈیٹر کشمیری کلچرل اکیڈیمی جاوید اقبال نے شکریہ کی تحریک پیش کی۔
نامورشاعر اورماہرِ تعلیم پروفیسر غلام نبی فراق کی برسی
