نارووال// پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے آج کرتارپورکاریڈورکا سنگ بنیاد رکھا۔ پنجاب کے کابینی وزیرنوجوت سنگھ سدھو ذاتی حیثیت سے اس تقریب میں شامل ہوئے۔ اس سے قبل مرکزی وزیرہردیپ سنگھ پوری نے پاکستان حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔ اس تقریب میں شریک ہونے کے لئے پاکستان جانے سے قبل مرکزی وزیرہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ اس تیرتھ یاترا کو لے کرمیں خود میں بے حد خوش قسمت محسوس کررہا ہوں۔ سکھ طبقے کا طویل عرصے سے مطالبہ تھا۔ میں پاکستان حکومت کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔وہیں پاکستان کے وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کرتارپورکے لئے روانہ ہونے سے قبل اسلام آباد میں میڈیا سے کہا کہ کرتارپورسرحد کا کھلنا اقلیتوں کی فلاح کی سمت میں ایک تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دکھاتا ہے کہ پاکستان اقلیتوں کا خیال رکھتا ہے۔ محمد فیصل نے یہ بھی کہ آئندہ سال نومبرمیں گرونانک دیوکی 550 ویں جینتی سے قبل گلیارے کی تعمیرمکمل ہوجائے گی۔ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کرتار پور راہداری کھولنے کے فیصلے کو پوری دنیا میں پذیرائی ملی۔کرتارپور کوریڈور کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تمام سکھ،بہن بھائیوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، گرونانک نے محبت کا پیغام دیا،اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری کی بنیاد اس لئے رکھ رہے ہیں تاکہ فاصلے کم ہوں،ہم اپنی سکھ برادری کی دیرینہ خواہش کو پورا کرنے جا رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ کرتار پور سرحد کھولنے کا فیصلہ معنی خیز ہے، اس فیصلے کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ کابل اور نئی دلی سے کہہ رہے ہیں کہ آئو بیٹھو،مل کر مسائل کا حل نکالتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام مذہبی رواداری کا درس دیتا ہے،بابا گرو نانک کا امن و محبت کا پیغام سمجھنے کی ضرورت ہے۔ادھر نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا ہے کہ ماضی میں بہت خون خرابہ ہوگیا لیکن اب خطے میں امن واپس آنا چاہیے جب کہ پاک بھارت حکومتوں کو اب احساس کریں اور آگے بڑھیں۔کرتارپور راہ داری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی پنجاب کے وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہماری جھولیاں بھر دی ہیں، جو 71 سال میں نہ ہوا وہ عمران خان نے 3 ماہ میں کردکھایا، جب بھی کرتار پور راہداری کا نام تاریخ میں لکھا جائے گا پہلے صفحے پرعمران خان کا نام لکھا جائے گا۔نوجوت سنگھ سدھو نے عمران خان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بہت خون خرابہ ہوگیا لیکن اب خون خرابہ بند ہونا چاہیے اور خطے میں امن واپس آنا چاہیے جس کے لیے سوچ کو بدلنا ہوگا جب کہ مذہب کو سیاست اور دہشت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ بابانک کا فلسفہ جوڑنے کا ہے توڑنے کا نہیں، پاکستان اور بھارت کو احساس ہونا چاہئے اب بارڈر کھلنا چاہئے جب کہ دونوں حکومتیں احساس کریں اور اب آگے بڑھیں۔