ناجائز تجاوزات اور اخلاقی حدود کی پاسداری

کچھ دنوں سے سماجی رابطہ کی ویب گاہوں پہ قصبہ بارہمولہ سے دل کو رنجیدہ کر دینے والی ویڈیو وائرل ہوئی ۔جس میں بظاہرمیونسپل کونسل بارہمولہ کا ایک آفیسر ناجائز تجاوزات جس میں ریڈھی بانوں کی ایک بڑی تعداد ہے ،کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے زبردست انداز میں اُن غریب لوگوں کا مال زمین پھرپھینک کے ضایع کر رہا تھا ۔یہ غلط اور ظالمانہ عمل انجام دیتے ہوئے مذکورہ افسر کو نہ تو رزق کی بے حُرمتی کا احساس ہوتا ہےاور نہ ہی رزاق کا ڈر تھا۔ یوں تو بظاہر مذکورہ افسر اچھا کام کر رہا تھا ،تاہم جو طریقہ اس نے اپنایا تھا ،وہ انتہائی غیر اخلاقی اور غیر قانونی تھا۔ یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے تو اس افسر کے اس غیراخلاقی حرکت کے خلاف اپنی ناراضگی کے اظہار کے ساتھ ساتھ میونسپل کونسل بارہمولہ کے خلاف اظہار افسوس بھی کیا۔اس واقعہ کے فوراً بعدمیونسپل کونسل بارہمولہ کے چیرمین توصیف رعنا نے اُن غریب ریڈھی بانوں کے پاس جا کے اُن سے ہمدردی ظاہرکرتے ہوئے اس نقصان کی بھر پائی کا یقین بھی دلایا۔ ٹوئٹ کرتے ہوئے توصیف رعنا کا کہنا تھا کہ ’’میونسپل کونسل بارہمولہ کے کچھ ملازمین کی اور سے بارہمولہ میں ریڈھی بانوں کے خلاف افسوس ناک کارروائی کے لئے میں شرمندہ ہوں ۔میں جانتا ہوں کہ ان غریب لوگوں کو جس تکلیف ور ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس کی کوئی تلافی نہیں کر سکتا۔یہ انتہائی ظالمانہ کارروائی تھی جس کی مذمت کے لئے الفاظ نہیں ۔میں متاثرہ افراد سے معذرت خواہ ہوں ،اور میں انہیں اپنی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہوں کہ انہیں جو نقصان پہنچا ہے، اُس کی بھر پائی کی جائے گی ۔عوام کے ساتھ اس طرح کا ناروا سلوک اور بداخلاقی کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔(ٹوئٹ )
اس سارے معاملے کے پس منظر کوسمجھنے کی ضرورت ہے ۔بارہمولہ میں ناجائز تجاوزات کا مسئلہ بڑے عرصے سے چلا آرہا ہے، جس کے سبب عوام کو خاصی مشکلات کا سامنا ہے ۔ابھی تک انتظامیہ نے کوئی خاطر خواہ کارروائی ناجائز تجاوزات کے خلاف عمل میں نہیں لائی ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ کل کی یہ کارروائی اصل مگر مچھوں کو بچانے کے لئے عمل میں لائی گئی تاکہ عوام کا دھیان اصل گناہ گاروں سے ہٹے اورمیونسپل کونسل بری الزمہ قرار پائے ۔بعض لوگوںکا یہ بھی کہنا تھا کہ قصبہ میں جہاں جہاں بڑے اور سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے لوگ ہیں، وہ اس طرح کی کارروائیوں سے پہلے ہی باخبر ہوتے ہیں اور اپنے آپ کو بچا تے ہیں جب کہ افسران ان غریب ریڈھی بانوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنا کے میڈیا کے ذریعے یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم قصبے میں ناجائز تجاوزات کو ہٹانے کے لئے پُر عزم ہیں ۔لیکن جب عوام اس طرح کی کارروائیوں کی حقیقت کو جان جاتے ہیں تو وہ اظہار افسوس کے علاہ کچھ کر نے کے قابل نہیں ہوتے ۔قصبہ بارہمولہ میں چند ایسی جگہیں ہیں جہاں پہ دکانداروں نے فٹ پاتھ تو دور کی بات بلکہ سڑک کو بھی اپنے ذاتی استعمال میں لایا ہے، جس کے خلاف ابھی تک انتظامیہ کوئی موثر اور ٹھوس کارروائی نہیں کر پائی ۔جس میں خاص طور سے جدید روڑ ،مچھلی بازار اور سبزی بازار وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔سبزی بازار میں تو ایک گاڑی کے چلنے کے دوران انسانوں کا چلنا دو بھر ہو جاتا ہے بلکہ میں نے بھی کئی بار اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ جب وہاں سے کسی گاڑی کا گزر ہوتا ہے تو سبزی والوں کی خود غرضیوںکے سبب جو ناجائز طریقے سے عوامی سڑک پر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں، کی وجہ سے وہاں خواتیں اور بزرگوں کو دھکے کھانے کے لئے مجبور ہونا پڑتا ہے اور بیمار کو تو اپنی جان کے ہی لالے پڑ جاتے ہیں۔ ایک طرف سے دکاندار اور دوسری طرف سے ریڈھی بان،قصبہ بارہمولہ کی عوامی سڑکوں کے مالک بنے بیٹھے ہیں ، لوگوں کو چلنے  پھرنے میں جو دشواری ہوتی ہے تو کس کی مجال جو ان ناجائز طریقوں سے سڑکوں پر قبضہ جمانے والوں کو کچھ بول سکے۔ ایسا لگتا ہے انتظامیہ اُن کے بائیں جیب میں ہے اور وہ جب چاہیں اُنہیں استعمال کرتے ہیں ۔ لیکن ایسی جگہوں اور ایسے دکاندروں اور ریڈھی بانوں کے خلاف میونسپل کونسل اور ضلعی انتظامیہ معلوم نہیں کیوںاور کس مصلحت کے تحت کارروائی کرنے سے ہچکچاتی ہے ۔ایک سماجی کارکن نے بتایا کہ اصل میں یہ دکاندار اور ریڈھی بان سیاسی لوگوں کے لئے ووٹ بنک کا کام دیتے ہیں، جس کے سبب ضلعی انتظامیہ اور میونسپل کونسل ان کے خلاف کارروائی کرنے سے ہچکچاتے ہیں ۔ قصبہ بارہمولہ میں ایک المیہ یہ بھی ہے کہ چند دکان دار حضرات اپنی دکان ہونے کے باوجود دکان سے مال باہر نکال کے پٹریوں پہ لگاتے ہیں، جس کے سبب دیگر بے روزگاروں نوجوانوں کو جگہ نہیں ملتی اور وہ بیچ سڑک میں ہی اپنی ریڑھی لگا لیتے ہیں اور جب انتظامیہ کارروائی کرتی ہے تو وہ چند غریب اور مفلوک الحال ریڈھی بانوں کے خلاف ہی کر کے اپنے آپ کو باز پُرسی کے آزاد سمجھتے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت گذشتہ دن کی کارروائی جومیونسپل کونسل کے اس افسر نے انجام دی۔ لگتا ہے کہ یہ اصل جگہوں سے تجاوزات ہٹانے پر روک لگانے کی ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بغیر کسی سیاسی مفاد کے بارہمولہ قصبے سے دکانداروں اور ریڈھی بانوں ،جنہوں نے بھی عوامی سڑک کو ناجائز طریقے سے اپنے قبضے میں لیا ہے کے خلاف ٹھوس اور موثر کارروائی اخلاقی اور قانونی حدود کے اندر عمل میں لائی جا ئے تاکہ عوام کو چلنے پھرنے میں کسی دشواری کا سامنا نہ ہو اور انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ان کے لئے متبادل جگہ کی بھی تلاش کرے تاکہ یہ غریب ریڈھی بان اپنے عیال کا پیٹ پال سکیںاورمیونسپل کونسل کے اُن ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے تاکہ کوئی دوسرا اس طرح کی حماقت کسی غریب کے خلاف نہ کر سکے ۔ بلکہ عوامی سطح پہ بھی ہمیں اس طرح کی اخلاق سے عاری اور غیر قانونی طریقے سے غریبوں کی روزی روٹی پہ لات مارنے والوں کے خلاف یک آواز ہو کے  اس کی شدید مذمت کرنی چاہئے ۔ورنہ وہ دن دور نہیں، جب کوئی بھی سیاسی اثر رسوخ رکھنے والا طاقت ور فرد غریبوں ،ناداروں اور لاچاروں کے خلاف اس طرح کی حماقت کرنے سے ذرا بھر بھی ہچکچائے گا نہیں ۔
 
رابطہ 9906664012