گاندربل //’نئی قومی تعلیمی پالیسی 2019‘ موضوع پر سینٹرل یونیورسٹی کشمیر کے تیسرے ایک روزہ سمینار میں یہاں ماہرین تعلیم نے اپنی آراء پیش کی ۔سمینار سے اپنے کلیدی خطاب میںسابق ناظم تعلیمات کشمیرمحمدرفیع نے جموں کشمیرمیں تعلیم کے شعبے کی ترقی کی تاریخ بیان کی ۔انہوں نے بھارت میں قومی تعلیمی نظام کے سنگ میلوں کی تفاصیل بھی پیش کیں اور نصاب کے حوالے سے مجوزہ نئی تعلیمی پالیسی2019کے نقائص پرروشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا کہ نئی ڈارفٹ پالیسی نے ریاستوں کو مخصوص تہذیبی مزاج کے مطابق نصاب ترتیب دینے کامجازبنایا ہے ۔ انچارج وائس چانسلر ،ڈائریکٹرریسرچ وڈیولپمنٹ پروفیسرعبدالغنی نے اپنے صدارتی خطبے کہاکہ نئی تعلیمی پالیسی2019 کی نظرمیں حقیقی جامع تعلیم کافقدان ہے ۔انہوں نے ملک بھر میںیکسان اورمشترکہ نصاب لاگوکرنے تحدیدبھی بیان کی۔پروفیسرغنی نے تحقیقی ماحول کوپروان چڑھانے کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہا کہ مجوزہ تعلیمی پالیسی میں اس کیلئے اخراجات میں اضافہ کرنا لازمی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی2019جامع اور تحقیقی دستاویز ہے اور اس پر عملدرآمد کیلئے کارروائی پروگرام شروع کیاجاناچاہیے۔سینٹرل یونیورسٹی کے رجسٹرارپروفیسر فیاض احمد نکا نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی2019کی کامیابی کادارومداراس کے من و عن عملدرآمد پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی 2019پر عملدرآمد کے دوران بھارت کے رنگارنگ تنوع کو ملحوظ نظر رکھاجانا چاہیے ۔