سرینگر//لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے جموں وکشمیریوٹی میں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور ’’آزادی کا امرت مہااُتسو‘‘ کے تحت یونیورسٹیوں طرف سے شروع کئے گئے پروگراموں کا جائزہ لیا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے فریڈم فائٹروں کی شراکت کو اُجاگر کرنے کے لئے شروع کئے گئے پروگراموں کا جائزہ لینے پر زور دیا۔اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر نے این اِی پی ۔2020کو فاسٹ ٹریک پر عملانے کی ہدایت دی ۔اُنہوں نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کی بنیاد پر نصاب کی تشکیل کے حوالے سے رہنما خطوط بھی پیش کئے۔لیفٹیننٹ گورنر نے چوائس بیسڈ کریڈٹ سسٹم ( سی بی سی ایس)میں منتقلی کے طریقہ کار کو مکمل کرنے ، ایگزٹ آپشن کی فراہمی اور ثقافتی اَقدار ، پیشہ ورانہ اخلاقات ،اِنڈین نالج سسٹم ، اختراع ، اَنٹرپرینیور شپ ، اِنڈسٹری 4.0 سکلوں اور کمیونکشین سکلز کورس ماڈیولز کو فروغ دینے کے لئے ایکشن پلان تیار کرنے پر زور دیا۔اُنہوں نے کہا کہ مقامی زبانوں اور ثقافت کے فروغ ، طلباء کی ہنرمندی اور روزگار پر توجہ دی جانی چاہیے۔اُنہوں نے مزید کہا،’’ یونیورسٹیوں کو انوویشن اور انکیوبیشن میںمزید سرمایہ کاری کرنی چاہیے جو ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کے لئے امکانات فراہم اورمعاشرے میں نوجوان خواتین کے مقام کو مضبوط کرتے ہیں‘‘۔اُنہوں نے زرعی یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ کاشت کاروں کی اِن پٹ لاگت کو کم کرنے کے لئے اختراعی طریقے تیار کرنے پر توجہ مرکوز کریں۔ اس کے علاوہ پیداوار بڑھانے کے لئے مسلسل مدد فراہم کریں۔دورانِ میٹنگ لیفٹیننٹ گورنر نے کہاکہ پیشہ ورانہ کورسز، نصابی سرگرمیوں اور طلاب کے تبادلے کے پروگراموں کو تعلیمی نظام کالازمی حصہ بنایا جانا چاہیے۔اُنہوں نے یونیورسٹیوں پر زوریا کہ وہ ’’ نشامُکت ابھیان‘‘ کے ذریعے منشیات کی بدعت پر قابو پانے کے لئے خصوصی توجہ دیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے جموںوکشمیر یوٹی کی ترقی میں یونیورسٹیوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے صنعتی تقاضوں کے درمیان ربط پر توجہ مرکوز کرنے ، اَپ ڈیٹ شدہ نصاب اور فیکلٹی کی صلاحیتوں کی تعمیر کے ذریعے اعلیٰ مہارت کے مطابق ہونے کی ہدایات جاری کیں۔اُنہوںنے طریقہ کار پر کام کرنے، این اِی پی کے مضبوط عمل آوری اور آگے بڑھنے کے لئے جموںوکشمیر یوٹی سطح کا ایکشن پلان بنانے کے وی سی گروپ کی تشکیل پر زور دیا۔اُنہوں نے اس معاملے پر باقاعدگی سے فالو اَپ میٹنگ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے یونیورسٹیوں کی طرف سے منعقد کی گئی مختلف سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم آہنگی کی بنیادی اقدار اور آتم نربھر بھارت کی تعمیر میں یونیورسٹیوں کا کردار بھی’ آزادی کا امرت مہااُتسو ‘ تقریب کا مرکزی موضوع ہونا چاہئے۔