بارہمولہ// سنٹرل یونیورسٹی کشمیر کے چانسلر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عطا حسنین نے کہا کہ پاکستان اور بھارت اگر چاہیں گے تو کشمیر میں امن آ سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس میں ایک دقت اور کنفوژن یہ ہے کہ 'ہمیں پتہ نہیں چلتا ہے کہ پاکستان میں حکومت کس کی ہے '۔سید عطا حسنین نے یہ باتیں پیر کو یہاں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔انہوں نے کہا’ 2003 میں جب جنگ بندی ہوئی تو میں اُس وقت یہیں پر اوڑی میں بحیثیت آرمی کمانڈر تعینات تھا، 2005میں جب کاروان امن بس سروس شروع ہوئی تو میں اُس وقت بھی اوڑی میں کمانڈر تھا،کمان امن سیتو کا برج میرے ہی زمانے میں بنا'۔عطا حسنین نے کہا 'میرا کشمیر کے امن کے ساتھ ناطہ پرانا ہے ، امن سے سب کچھ اچھا ہو سکتا ہے، پاکستان اور بھارت اگر دونوں چاہیں گے تو کوئی دورائے نہیں ہے کہ امن آئے ہی گا، مشکل کبھی اس لئے پیش آتی ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہی نہیں ہو جاتا کہ پاکستان میں حکومت کس کی ہے ، کون چلا رہا ہے حکومت وہاں پر'۔انہوں نے کہا 'ایک دن وہاں سے امن کا ہاتھ آگے کیا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ ہم پچھلے دنوں کو بھول جائیں گے ، ہم آپس میں تجارت کریں گے ، چینی اور کپاس کا تبادلہ کریں گے لیکن چوبیس گھنٹوں کے اندر ہی پاکستان اپنا ہاتھ واپس کھینچتا ہے ، اگر پاکستان کے اندر یہ کنفیوژن دور ہو گیا تو میں سمجھتا ہوں کہ چین اور امن آسکتا ہے '۔