کس نے اپنے گھر کو ویران ہوتے دیکھا ہے
میں نے شبنم کو طوفان ہوتے دیکھا ہے
میں نے دیکھے ہیں جذبات کے لُٹتے قافلے
اور بار ہا خونِ دل و جان ہوتے دیکھا ہے
میں نے دیکھے ہیں کُہر میں لپٹے بام ودر و دیوار
اور خواب گاہ کو مثل زندان ہوتے ددیکھا ہے
میں نے دیکھے ہیں اپنوں کے پریشاں چہرے
اور زمیں بوس قصرِ ارمان ہوتے دیکھا ہے
میں نے دیکھے ہیں پلکوں پہ آویزاں اشک
اور رشک میں دامن کو پریشان ہوتے دیکھا ہے
میں نے دیکھے ہیں تیرگیٔ شب میں چمکتے جگنو
اور قمر نوراں کو پشیمان ہوتے دیکھا ہے
میں نے دیکھے ہیں شبِ فرقت میں اندازِ عشاق
اور وصل کے نام پر قربان ہوتے دیکھا ہے
میں نے دیکھے ہیں پسِ تبسم کے غم و الم
اور صبر کو زیست کا سامان ہوتے دیکھا ہے
میں نے دیکھے ہیں ریت میں بکھرے گواہر
اور اصداف کو زینتِ کان ہوتے دیکھا ہے
میں نے دیکھے ہیں اشراف کے اُچھلتے دستار
اور کم ظرف کو صاحبِ شان ہوتے دیکھا ہے
مرزا ارشاد منیب
بیروہ بڈگام، موبائل نمبر؛7889447533