ریاستی انتظامی کونسل میٹنگ
سرینگر//گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں آج ریاستی کونسل کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں لوگوں کو بنیادی سطح پر بااختیار بنانے کے حوالے سے اہم فیصلے لئے گئے ۔ اس موقعہ ریاست میں میونسپل اداروں اور پنچایتوں کے انتخابات منعقد کرانے کی ضمن میں مکانات و شہری ترقی ، دیہی ترقی و پنچایتی راج اور داخلہ محکموں سے فیڈ بیک حاصل کیا گیا اور مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ایس اے سی نے فیصلہ لیا کہ میونسپل اداروں کے انتخابات چار مرحلوں میں کرائے جائیں گے اور پولنگ کی تاریخیں یکم اکتوبر 2018ء سے 5؍اکتوبر 2018 تک ہوں گی۔اسی طرح پنچایتوں کے انتخابات 8مرحلوںمیں کرائے جائیں گے اور ان کی تاریخیں 8؍نومبر 2018ء سے لے کر 4؍دسمبر 2018 تک ہوں گی۔ چیف الیکٹورل آفیسر جموں وکشمیر سے کہا گیا کہ وہ سلامتی ، آپریشنل اور پولنگ ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے شیڈ ول کا تعین کریں ۔ایس اے سی نے ان انتخابات کے انعقاد کے کام پر مامور ہونے والے ملازمین کے حق میں ایک ماہ کی اضافی تنخواہ واگزار کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس کے علاوہ انہیں انشورنس کور بھی دیاجائے گا۔ایس اے سی کی میٹنگ میںبتایا گیا کہ ووٹر ایجوکیشن کی طرف خصوصی توجہ دی جائے گی اور اس سلسلے میں حکومت ایک جامع مہم شروع کرے گی تاکہ ووٹروں کو بنیادی سطح پر سماجی و اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے میں ان انتخابات کی اہمیت سے روشناس کرایا جاسکے۔پنچایتوں اور شہری بلدیاتی اداروں کے انتخابات کی بدولت لوگ اپنی سطح پر فیصلے لے سکتے ہیں اور انہیں اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ریاستی دارالخلافہ یاضلع ہیڈ کوارٹروں کا رُخ نہیں کرنا پڑے گا۔ مقامی اداروں کو معقول رقومات فراہم کئے جائیں گے تاکہ ریاست میں صحیح معنوں میں عوام بااختیار بن سکے ۔
سرکاری ملازمین کیلئے گروپ میڈ کلیم انشورنس پالیسی منظور
نیوز ڈیسک
سرینگر//ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں ایک اہم فیصلے کے تحت تمام سرکاری ملازمین اور ان کے ارکان کنبہ کے لئے گروپ میڈکلیم انشورنس پالیسی کی عمل آوری کو منظوری دی گئی ۔ ان میں پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگس/ خود مختار اداروں / یونیورسٹیوں کے لئے لازمی طور پر اس پالیسی کی عمل آوری جبکہ پنشنروں ، اے آئی ایس افسروں ، ایڈہاک ، کنٹریکچول ، ڈی آر ڈبلیو ، ورک چارچڈ اور کنٹنجنٹ پیڈ ورکروں اور ان کے افراد خانہ کے لئے آپشنل بنیادوں پر اس سکیم کی عمل آوری یکم اکتو بر 2018ء سے نافذ ہوگی ۔ ایک سال تک جاری رہنے والی اس پالیسی کو تین برسوں تک سالانہ کی بنیادوں پر توسیع دی جائے گی۔پالیسی میں انفرادی ملازمین کے لئے میڈیکل انشورنس کور 6لاکھ روپے ہوگا جبکہ افراد خانہ کے لئے یہ انشورنس 5لاکھ روپے تک ہوگا اور اس میں 10کروڑ روپے کا کارپوریٹ بفر ہوگا ۔ملازمین کو سالانہ 8776.84 روپے کا سالانہ پریمیم ادا کرنا ہوگا اور اس میں 3600روپے ( میڈیکل الائونس) کاٹے جائیں گے جو 5176.84روپے کے برابر ہوں گے ۔اسی طرح پنشنروں کے لئے یہ رقم سالانہ 22228 روپے ہوگی جس میں سے 3600روپے ( میڈیکل الائونس) کاٹے جائیں گے جو سالانہ 18628روپے کے برابر ہوں گے۔اس کے علاوہ سالانہ پریمیم ملازمین کی تنخواہوں سے چار قسطوں میں کاٹے جائیں گی اور اس کے لئے محکمہ خزانہ الگ سے نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔پالیسی کے ذریعے سے علاج و معالجہ ملک بھر کے پانچ ہزار ہسپتالوںمیں کرانے کی گنجائش ہوگی۔خواتین ملازمین کے لئے بھی خوشخبری یہ ہے کہ ان کے لئے میٹرنٹی خرچے کی حد ریاست میں 30ہزار روپے جبکہ ریاست کے باہر 70000 روپے تک بڑھایا گیا ہے ۔ اسی طرح پنشنروں کو بھی پالیسی سے پہلے کے ٹیسٹ نہیں کرانا ہوں گے اور انہیں لاحق کوئی بھی بیماری فوری طور سے پالیسی کے دائرے میں آئے گی۔اسی طرح افراد خانہ کے لئے انشورنس کوریج 100برس تک بڑھادی گئی ہے جبکہ اس سے پہلے کی پالیسی میں یہ حد 80 برس تھی۔کافی تعداد میں ملازمین اور پنشنروں کو فائدہ دیتے ہوئے اس پالیسی میں اخراجات کو پورا کرنے کے لئے 10کروڑ روپے کا کارپوریٹ بفر قائم کیا گیا ہے تاکہ ملازمین اور پنشنروں کی نشاندہی شدہ بیماریوں پر پالیسی سے زیادہ خرچے کو زیادہ برداشت کیا جائے ۔پہلی مرتبہ انشورنس کرنے والے ایم آئی ایس رپورٹ فراہم کریں گے جس میں انٹرولمنٹ ، ایڈمیشن ، پراتھورائزیزیشن ، کلیم سیٹلمنٹ اور دیگر جانکاری دستیاب ہوگی۔اس کے علاوہ انشورنس کرنے والے ایک ویب سائٹ ضلع اور ریاستی سطح پر تشکیل دیں گے جن میں ہسپتالوں کی جانکاری اور دیگر سہولیات سے متعلق جانکاری دستیاب ہوگی اور اسے مستحقین استفادہ کرپائیں گے۔ اسی طرح پہلی مرتبہ پیشہ ور کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی جارہی ہے تاکہ ملازمین اور پنشنروں کے لئے شکایتیں حل کرنے ایک مؤثر نظام وجود لایا جاسکے ۔کنسلٹنٹ نے پہلے ہی تمام ضلعوں میں شکایتیں حل کرنے کے دفاتر قائم کئے ہیں اور ملازمین اور پنشنر پالیسی کی عمل آوری کے حوالے سے کوئی بھی مشکلات حل کرنے کے لئے ان دفاتر سے رجوع کرسکتے ہیں۔
فارسٹ ایکٹ میں ترمیم کو منظوری
سریش چُگ پرنسپل چیف کنزرویٹر ٹیریٹوریل تعینات
نیوز ڈیسک
سرینگر //گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں منعقد ہوئی ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ میں جے اینڈ کے فارسٹ ایکٹ1987 کی مجوزہ ترمیم کو منظوری دی گئی جس کی رو سے بانس کی پیداوار، کٹائی، ٹرانسپورٹیشن، تجارت اور مارکیٹنگ کو فروغ دیا جائے گا۔ترمین کے نتیجے میں کسانوں کو بانس کی پیداوار کی جانب راغب کیا جائے گا جو غریبی کو ہٹانے اور بانس کی پیداوار کو فروغ دینے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ یہ ریاست کے مختلف علاقوں میں بانس کی پیداوار کو یقینی بنانے کے لئے ایک اہم سنگ میل ہوگا۔ انتظامی کونسل کی میٹنگ میں سریش چُگ ( آئی ایف ایس) کو ریاست کے پرنسپل چیف کنزرویٹر جنگلات (ٹیریٹوریل) کے عہدے پر تعینات کرنے کو منظوری دی گئی۔ مذکورہ افسر اگلے احکامات تک جے اینڈ کے ایس ایف سی کے منیجنگ ڈائریکٹر کا چارج بھی سنبھالیں گے۔