تیرا وجود ہے ایک نشتر
ہرے زخم تھے میرے جسم پر
میں نے چن لیا تجھے اس قدر
میر ی رہگذر
میری جستجو مری آرزو
تجھے سوچنا تجھے چاہنا
میرا ہر خیال میری ہر نظر
کبھی عرش پر کبھی فرش پر
کبھی تخت نشیں کبھی دربدر
میر ی رہگذر میر ی رہگذر
مرا واسطہ ہے تجھ سے قریب کا
تو جو راستہ ہے میرے نصیب کا
ترے تغافل کا کوئی گِلہ نہیں
تیرے ناز میرے سر انکھ پر
میر ی رہگذر
تو میری نہیں تو نہیں سہی
تیری آرزو کا مرے چارسو
ہے بچھا موت تک کا سفر
کسی بہانے ہی سہی
ہوئی مری زندگی تو تیری نذر
میری رہگذر میری رہگذر۔۔۔۔۔۔۔!!!
فداؔ حسین
رابطہ؛گوری اننت ناگ،9906764712