سرینگر// نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر کہا ہے کہ میرواعظ عمر فاروق ایک مذہبی رہنما ہیں اور میرواعظ کے منصب کی ہر کوئی عزت کرتاہے، اُن کے ساتھ لوگوں کی جو مذہبی وابستگی ہے اُس میں کوئی دورائے نہیں، نئی دلی جس طرح سے اُن کی تنگ طلبی کررہی ہے وہ بالکل غلط ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ میرواعظ نے صاف طور پر کہا ہے کہ وہ سرینگر میں پوچھ تاچھ میں بھر پور تعاون دیں گے تو پھر ان کو دلی طلب کرنے کی رٹ کیوں لگائی جارہی ہے۔ نئی دلی کو لوگوں کے جذبات اور احساسات کا احترام کرنا چاہئے اور میرواعظ کے منصب کا خیال رکھ کر ہٹ دھرمی کا راستہ ترک کرنا چاہئے۔ان باتوں کا اظہار انہوں نے کل شہر خاص کے درجنوں علاقوں کے دوران مختلف مقامات پر لوگوں کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے لوگوں کے مسائل و مشکلات سنے اور متعلقہ حکام کیساتھ یہ معاملات اُٹھا کر ان کا سدباب کرانے پر زور دیا۔ لوگوں نے انہیں جگہ جگہ پر سڑکوں اور گلی کوچوں کی خستہ حالی، بجلی سپلائی کی بدترین پوزیشن اور دن بہ دن بڑھتی مہنگائی کے بارے میں جانکاری دی۔ انہوں نے ڈویژنل کمشنر اور ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کیساتھ فون پر رابطہ کیا اور انہیں شہر میں رکے پڑے ترقیاتی کاموں کو فوری طور پر بحال کرنے کے ساتھ ساتھ جنگی بنیادوں پر سڑکوں کی مرمت کرنے کی اپیل کی۔
میر واعظ کی ہراسانی اور جماعت اسلامی پر پابندی
اسلامیہ کالج کے طلبا کا احتجاجی دھرنا
سرینگر//شہر میں واقع اسلامیہ کالج کے سینکڑوں طلبا نے حریت(ع) چیرمین میر واعظ عمر فاروق پر این آئی اے کی طرف سے سمن جاری کرنے اور مرکزی حکومت کی طرف سے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے کے خلا ف احتجاج کرتے ہوئے ان فیصلوں کو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ حول علاقے میں قائم اسلامیہ کالج کے سینکڑوں طلبا نے سنیچر کو کالج کیمپس سے باہر آکر سڑک کو زور دار احتجاج کیا۔ طلبا قومی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے حریت (ع) چیرمین میر واعظ عمر فاروق کو منی لانڈرنگ کیس سے متعلق پوچھ تاچھ کے لیے سمن جاری کرنے اور مرکزی حکومت کی طرف سے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کئے جانے کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔طلبا نے حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے این آئی اے اور مرکزی حکومت کی طرف سے لیے گئے فیصلوں کو فوری طور پر واپس لینے کی مانگ کی۔(کے این ایس)