وارسن (کپوارہ)//وارسن کپوارہ کے 17سالہ ظہور احمد شیخ کی پہلی برسی پر ان کے والد عبد الاحد شیخ آج بھی اس انتظار میں ہیں کہ ان کے لخت جگر کے قاتلو ں کو کب سزا دی جائے گی اور پر نم آنکھو ں سے ان کیہونٹوںپر یہی سوال ہے کہ ان کے بیٹے کوکس گناہ کی پاداش میں مارا گیا اور قاتلوں کو کب انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔15جولائی 2016 جب وادی بھر میںبرہان وانی کے جا ں بحق ہونے کے بعد عوامی احتجاجی مہم نے طول پکڑا اور احتجاجی مظاہرو ں میں شدت آگئی تو لوگو ں نے گلی گلی ،گائو ں گائو ں آزادی اور اسلام کے نعرے بلند کئے ۔اس دوران دن بھر مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپو ں کا سلسلہ ہوتا ہے ۔وارسن کے سنگڑانہ گائو ں سے تعلق رکھنے والے17سالہ ظہور شیخ بھی گھر سے کرالہ پورہ کی طرف روانہ ہو ا جہا ں حالات پر تنائو تھے ۔والد عبد الا حد شیخ کا ماننا ہے کہ ظہور نے ان سے کہا کہ مجھے کرکٹ میچ کھیلنے کے لئے کہیں جانا ہے لیکن ایک گھنٹہ کے بعد جب انہیں یہ خبر ملی کہ ان کا لخت جگر کرالہ پورہ کے بس اڈے کے نزدیک فورسز کی گولی لگنے سے جا ں بحق ہو گیا ۔پھر کیا ہو ا گویا ہمارے اوپر مصیبت کے پہا ڑ ٹو ٹ پڑے ۔عبد الاحد کا یہ بھی کہنا ہے ظہور کسی بھی احتجاجی مہم کا حصہ نہیں تھے ۔ظہور کے آ بائی گائو ں میں ان کی پہلی برسی پر ہفتہ کوایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا لیکن ماحول اس قدر رنجیدہ تھا کہ گویا آج ہی ظہور احمد شیخ ان سے جد ا ہوگئے ۔ظہور کے والد کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت وقت نے انہیں واقعہ کی تحقیقات کا بھی یقین دلایا اور ظہور کے کیس کے لئے ایڈیشنل ضلع ترقیاتی کمشنر کو مقرر کیا گیا تاہم اس کمیٹی نے ہمارے بیا نات آج تک نہیں لئے اور ایک سال گزر جانے کے باجود بھی ابھی تک ناہی تحقیقات مکمل ہوئی اور ناہی ظہور کے قاتلو ں کو سزا دی گئی ۔ان کا کہنا ہے کہ کپوارہ ضلع میں جب 5نوجوانو ں کو فورسز نے گولی سے ابدی نیند سلا دیا گیا تو ریاست کی خاتون وزیر اعلیٰ نے کپوارہ کا دورہ کیا اور تمام متاثرین کو کپوارہ کے ڈاک بنگلے میں بلایا اور وہا ں ہمیں جھوٹی تسلی دی کہ آپ کے ساتھ انصاف ہو گا تاہم ابھی تک ہمیں وہ انصاف نہیں ملا ۔ظہور کے والد نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ آج جب ان کے لخت جگر کی پہلی برسی منائی جارہی ہے تو ہمار ا یہی مطالبہ ہے کہ ظہور کے جا ں بحق ہونے کے بعد جو تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تھی وہ تحقیقات مکمل کر کے ہمارے ساتھ انصاف کریں ۔