ممبئی// مہاراشٹرکی بی جے پی قیادت والی حکومت مسلمانوں کومذہب کی بنیاد پرریزرویشن نہیں دے سکتی ہے۔ ریاستی وزیراعلیٰ دیویندرفڑنویس کیاس بیان کو ریاست کے اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈرمحمد عارف نسیم خان نیگمراہ کن قراردیا ہیاورکہا کہ ریاستی حکومت محض فرقہ پرستی کی بنیاد پرمسلمانوں کوریزرویشن سے محروم رکھنا چاہتی ہے جبکہ سابقہ کانگریس حکومت نے مسلمانوں کوپسماندگی کی بنیاد پرریزرویشن دیا تھا۔ نیزبمبئی ہائی کورٹ نے بھی اسے منظوری دے کرتعلیمی میدان میں مسلمانوں کو5 فیصدریزرویشن دیئے جانے کیلئے ہری جھنڈی دکھلائی تھی۔مہاراشٹراسمبلی میں مراٹھا برادری کو دیئیگئے ریزرویشن کو بمبئی ہائی کورٹ سے توثیق ملنے پرمنعقدہ تہنیتی قرارداد کے دوران وزیراعلیٰ فڑنویس نے مسلم ریزرویشن کا تذکرہ کیا اورکہا کہ ریاستی حکومت میں جن برادریوں کو یہ سرکاری مراعات حاصل ہوئی ہے، انہیں ان کی سماجی اوردیگر پسماندگی کی بنیاد پر حاصل ہوئی ہے۔ نیزمسلمانوں کوان کے مذہب کی بنیاد پرریزرویشن دیا نہیں جاسکتا ہے۔اس موقع پرڈپٹی لیڈرعارف نسیم خان نے اعتراف کیا اورکہا کہ حکومت اس معاملہ میں گمراہ کن رْخ اختیارکی ہوئی ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ تاہم کانگریس حکومت نے مسلمانوں کوریزرویشن دیا تھا، وہ عین قانون کے مطابق تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بمبئی ہائی کورٹ نے بھی اس کومنظورکیا تھا۔اس تعلق سے انہوں نے اخباری نمائندوں سے بھی گفتگو کی اورکہا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کوریزرویشن دینا نہیں چاہتی ہے اوراس ضمن میں گزشتہ متعدد مرتبہ گول مول جواب دے کرآج بالآخروزیراعلیٰ نے مسلمانوں کوریزرویشن دیئے جانے سیانکارہی کردیا ہے۔ نسیم خان نے کہا کہ مسلمانوں کو ریزرویشن دیئے جانے سے قبل ریاست میں حکومت نے محمودالرحمن کمیٹی تشکیل کی تھی، جس نے ریاست میں مسلمانوں کے حالات کا جائزہ لینیکے بعد مسلمانوں کو سماجی پسماندہ قراردے کرریزرویشن دینیکی سفارش کی تھی، اس سے قبل سچرکمیٹی بھی اسی طرح کی سفارشات کرچکی تھی۔