جموں //جموں میں سابق گورکھا سپاہیوں،مغربی پاکستان کے مہاجرین اور والمیکی سماج کے لوگوں سمیت 7500افراد کو ڈومیسائل کے دائرے میں لاکر ان کو اسناد جاری کی گئی ہیں ۔ایڈیشنل کمشنر ریونیو جموں وکاس کمار شرما نے بتایا’’اب تک ضلع جموں کے 21تحصیل دفاتر سے7500ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے جاچکے ہیں ،سرٹیفکیٹ کیلئے درخواست دینے والے زیادہ تر مقامی افراد ہیں ‘‘۔تحصیلدار باہوروہت شرما نے بتایاکہ انہیں روزانہ کی بنیاد پر درخواستیں موصول ہورہی ہیں ،ابھی تک 2500درخواستیں آئیں جن میں سے کچھ درستی کیلئے واپس بھیجاگیاہے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق یہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ والمیکی ،گورکھا اور مغربی پاکستانی مہاجرین کے حق بھی جاری کی گئی ہیں ۔تحصیلدار باہو نے بتایا’’ہم نے گورکھا،والمیکی اور مغربی پاکستانی مہاجرین کے نام 20سے زائد اسناد جاری کی ہیں اور مجموعی طور پر ہم نے 1100اسناد جاری کیں‘‘۔ڈپٹی کمشنر کٹھوعہ اوپی بھگت نے بتایاکہ ضلع میں 14سے زائد سرٹیفکیٹ مغربی پاکستانی مہاجرین کے نام جاری کی گئی ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ وہ کاغذات کی جانچ پڑتال میں طے شدہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کررہے ہیں ۔ڈومیسائل سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والے کنبے روزگار،داخلوںاور جموں وکشمیر میں جائیداد خریدنے کے اہل ہوں گے۔
گورکھا طبقہ کے11افراد کو اسناد جاری
جموں میں گورکھا طبقہ کے کم از کم11افراد میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کی گئی ہیں ۔جموں کے گورکھا نگر جسے نیپالی بستی بھی کہاجاتاہے ،کی رہائشی شپارہ پن جو سابق فوجی اہلکارکی اہلیہ ہیں ، نے بتایاکہ کم از کم گیارہ گورکھائوں کو یہ سرٹیفکیٹ ملے ہیں ۔اس خاتون کے والد ہرک راج پن نے مہاراجہ ہری سنگھ کے ذاتی محافظین ’کشمیررائفلز‘میں خدمات انجام دیں اوروہ 1922-23میں بھرتی ہوئے۔شپارہ پن نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ اس نے اوراس کے بیٹے روبن راج پن نے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ حاصل کی ہے۔
شپارہ کا گھر پانتھہ چوک زمین اننت ناگ میں
شپارہ نے دعویٰ کیاکہ اس کے گھر والے پانتھہ چوک سرینگر میں رہتے تھے اور اس نے ہائی سکول کی تعلیم بادامی باغ جبکہ ہائر اسکینڈری سکول کی تعلیم کوٹھی باغ سے حاصل کی لیکن 1989-90سے قبل ملی ٹینسی پھیل جانے کے دوران انہوں نے اپنا گھر فروخت کردیا اور پھر جموں گورکھا نگر میں سکونت اختیا رکی ۔خاتون کاکہناتھا’’میں کشمیر میں پلی بڑھی ،میرے والد کی پامپور میں ایک دکان تھی اور ہماری ضلع اننت ناگ میں زمین تھی ‘‘۔
مہاراجہ گلاب سنگھ کے وقت سے جموں وکشمیر کی سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں ۔آل جموں وکشمیر گورکھا سبھا کی خاتون صدر کرونا چھیتری نے بتایا’’ہم نے 5اگست2019کو آزادی حاصل کی ہے ،قبل ازیں 70سال سے ہم مشکلات کاسامناکررہے تھے باوجود اس کے کہ ہمارے آبائواجداد نے جموں کشمیر کی سرحدوں کی حفاظت مہاراجہ گلاب سنگھ کا1857میں دور حکومت شروع ہونے سے کی ہے‘‘۔انہوں نے بتایاکہ وہ مہاراجہ گلاب سنگھ کی فوج میں لڑے اور انہیں سرینگر کے مگر مل باغ میں بسایاگیا۔
مگر مل باغ گورکھا ئوں کانام
کرونا چھیتری کے مطابق ’’مگر اور مل گورکھائوں کی دوذاتیں ہیں ، نیپال کے گورکھائوں نے ڈوگرہ مہاراجہ کیلئے خدمات انجام دیں اورجموں وکشمیر کے تحفظ کیلئے اپنی جانیں قربان کردیں‘‘۔انہوں نے بتایاکہ ڈوگرہ راج میں گورکھا جنرل ، بریگیڈیئر اور میجرکے عہدوں پر فائز تھے اور ان کے نام اپنی جائیداد تھی ۔انہوں نے بتایاکہ پی آر سی نہ دیئے جانے کے بعد گورکھا ئوں کے 100سے زائد کنبہ جات ہماچل پردیش ، آسام اور ملک کی دیگر ریاستوں میں جاکر بس گئے ۔ان کاکہناتھا’’ہم نے اپنی امیدیں کھودی تھیں ، لیکن ہمیں خوشی ہے کہ 70سال کے بعد ہماری خدمات کوقبول کیاگیا اور طبقہ کو ڈومیسائل حقوق دیئے گئے ‘‘۔انہوں نے بتایاکہ ان کے طبقہ کے 80فیصد ممبران بھارتی فوج میں ہیں ۔خاتون سربراہ کاکہناتھاکہ اس کا باپ، دو بھائی ، چچا، برادر نسبتی اور دیگر کئی رشتہ دار بھارتی فوج میں رہے ہیں ۔
جے کے رائفلز کے سابق فوجی
جموں وکشمیر رائفلز کے ریٹائرڈ صوبیدار شنکر سنگھ نے بھی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کیلئے درخواست دی ہے ۔شنکر نے بتایا’’میں باہو تحصیل میں درخواست دی ہے اورمجھے بتایاگیاکہ کل یعنی 6جولائی کو آکر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ وصول کرلینا‘‘۔اس نے بتایاکہ اس کے باپ دادانے مہاراجہ کی فوج میں خدمات انجام دیں تھیں ۔شنکر کے مطابق اس کے والد ہری سنگھ نے 1923میں مہاراجہ کی فوج میں بھرتی ہوئے اور1956میں جموں وکشمیر رائفلز سے سبکدوش ہوگئے ۔انہوں نے بتایاکہ اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے وہ بھی جموں وکشمیر رائفلز میں 1973میں بھرتی ہوئے اور2003میں ریٹائر منٹ لی ۔جموں وکشمیر رائفلز 1962میں حکومت ہند کے ماتحت آگئی تھی۔سنگھ نے بتایاکہ وہ پریشان تھے کہ ان کے بچے سرکاری ملازمت کیلئے درخواست نہیں دے سکتے تھے ۔انہوں نے بتایاکہ اس کے رشتہ دار 1944-45تک مگر مل باغ سرینگر میں رہے ،اس جگہ کا نام گورکھا طبقہ کے نام پر پڑاکیونکہ مگر اور مل گورکھا ئوں کی دوذاتیں ہیں ۔
بخشی غلام محمد نے جموں میں 3مرلہ پلاٹ الاٹ کئے
سنگھ نے دعویٰ کیا’’سابق وزیر اعظم جموںوکشمیر بخشی غلام محمد نے گورکھا طبقہ کو جموں میں آباد کیا اور ہر ایک کنبہ کیلئے 3مرلہ اراضی الاٹ کی ۔انہوں نے بتایاکہ وہ ابھی بھی اسی اراضی پر رہائش پذیر ہیں جو حکومت نے انہیں الاٹ کی تھی ۔انہوں نے بتایاکہ 1988-89تک اس وقت کی حکومتوں نے ان کے حق میں روزگار کے مقصد کیلئے ڈومیسائل جاری کیں ،تب دو سے تین ماہ کیلئے یہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دی جاتی تھیں تاہم اس کے بعد مستقل پشتینی باشندہ سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دیاگیا اور انہیں روزگار کیلئے بھی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے سخت مشکلات درپیش رہیں ۔اس نے امید کی کہ اب ان کے بچے کم از کم ملازمت کیلئے درخواست دے سکیں گے۔