سرینگر // وادی کشمیر میں جمعرات کو کرفیو جیسی پابندیوں، سخت حفاظتی انتظامات، مکمل ہڑتال اور علیحدگی پسند رہنماؤں کی نظربندی کے بیچ 13 جولائی 1931 ء کے ’شہدائے کشمیر‘ کی یاد میں ’یوم شہداء‘ منایا گیا۔ خیال رہے کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے برہان مظفر وانی کی پہلی برسی کے سلسلے میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والا احتجاجی پروگرام جاری کرتے ہوئے 13 جولائی کو 1931 ء کے شہدائے کشمیر کی یاد میں مکمل ہڑتال اور مزار شہداء نقشبند صاحب چلو کی کال دی تھی۔ انہوں نے احتجاجی پروگرام میں کہا تھا ’ 13کو جولائی 1931ء کے شہداء کے حق میں مکمل ہڑتال ہوگی اور مزار شہداء نقشبند صاحب بعد نمازِ ظہر ایک جلسہ خراج عقیدت کا انعقاد ہوگا اور اس جلسہ میں شرکت کی غرض سے مسٹر گیلانی حیدرپورہ سے، میر واعظ مرکزی جامع سری نگر سے اور یاسین ملک مائسمہ لالچوک سے عوامی جلسوں کی قیادت کریں گے‘۔ تاہم انتظامیہ نے سری نگر کے مختلف حصوں میں سخت پابندیوں اور علیحدگی پسند قائدین و کارکنوں کی تھانہ یا خانہ نظربندی سے ’مزار شہداء چلو‘ کی کال ناکام بنائی۔ 1931 ء کے شہدائے کشمیر کی یاد میں وادی کے سبھی دس اضلاع میں جمعرات کو مکمل ہڑتال کی گئیجس کی وجہ سے نظام زندگی معطل ہوکر رہ گیا۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ 13 جولائی 1931 کو سنٹرل جیل سری نگر کے باہر ڈوگرہ پولیس کی فائرنگ میں 22 کشمیر مارے گئے تھے اور تب سے مسلسل جموں وکشمیر میں 13 جولائی کو سرکاری سطح پر بحیثیت ’’یوم شہداء‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ سری نگر کے پائین شہر میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سخت ترین پابندیوں کا نفاذ جمعرات کو مسلسل دوسرے دن بھی جاری رکھا گیا۔ اس کے علاوہ پرانے شہر میں کرالہ کڈھ اور سیول لائنز میں مائسمہ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں کو جمعرات کی صبح پابندیوں کے دائرے میں لایا گیا۔ انتظامیہ نے بدھ کے روز پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں نوہٹہ، ایم آر گنج، صفا کدل، خانیار اور رعناواری کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت ترین پابندیوں کا نفاذ عمل میں لایا تھا۔ پائین شہر میں سخت ترین پابندیوں کے سبب معمول کی سرگرمیاں جمعرات کو مسلسل دوسرے دن بھی مفلوج رہیں۔ ضلع سری نگر کے سات پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں آج احتیاطی اقدامات کے طور پر دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔ تاہم انتظامیہ کے اس دعوے کے برخلاف پائین شہر اور سیول لائنز کے مائسمہ کی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی۔ ان علاقوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ جمعرات کی صبح سے ہی سیکورٹی فورسز نے شہریوں کو یہ کہتے ہوئے اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کو کہا کہ علاقہ میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا جاچکا ہے۔ کشمیر انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے ’مزار شہداء‘ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا تھا، جبکہ اِن پر سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کردی تھی۔ کسی بھی عام شہری کو اس علاقہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ پائین شہر میں پابندیوں کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی غیرمعمولی نفری تعینات رہی۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے دروازوںکو بدستور مقفل رکھا گیا ہے جبکہ اس کے گردونواح میں سیکورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد کو تعینات رکھا گیا ہے۔ بیشتر سڑکوں بالخصوص نالہ مار روڑ کو خانیار سے لیکر قمرواری تک بدستور خارداروں تاروں سے سیل رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پائین شہر میں تمام حساس مقامات پر سیکورٹی فورسز نے اپنی بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کردی ہیں۔ پائین شہر کے رہائشیوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسز مضافاتی علاقوں سے آنے والے دودھ اور سبزی فروشوں کو اُن کے علاقہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔دودھ والے کو بھی علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ صفا کدل سے براستہ عیدگاہ شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑک کو تاہم ایمبولینس اور بیماروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔ ادھر سیول لائنز میں ’مائسمہ‘ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو سیل رکھا گیا۔ اس علاقہ میں بڑی تعداد میں تعینات سیکورٹی فورسزاہلکار کسی بھی شخص کو مائسمہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ وادی بھر میں جمعرات کو علیحدگی پسندوں کی اپیل پر دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل معطل رہی۔ سرکاری تعطیل ہونے کی وجہ سے سرکاری دفاتر اور بینک بند رہے۔ شمالی کشمیر کے بارہمولہ سے موصولہ اطلاع کے مطابق بارہمولہ قصبہ اور شمالی کشمیر کے دوسرے علاقوں میں بیشتر دُکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل معطل رہی ۔ شمالی کشمیر کے قصبہ جات میں سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ جنوبی کشمیر سے موصولہ رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے سبھی قصبوں میں مکمل ہڑتال رہی۔اِن قصبوں میں تجارتی مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل رہی۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گاندربل سے بھی ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ادھروادی میں مسلسل دوسرے روز بھی موبائیل انٹر نیٹ خدمات معطل رہیں جبکہ ریل سروس کو بھی ہڑتال کی وجہ سے بند رکھا گیا۔ کشمیر کے حق میں آن لائن مہم شروع کرنے کی کال اوربڈگام انکاونٹر کے پیش نظر 11جولائی کو معطل کی گئی انٹر نیٹ سروس جمعرات کو مسلسل دوسرے روز بھی معطل رہی ۔تاہم سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل کی براڈ بینڈ اور لیز لائن انٹرنیٹ خدمات کو معطلی سے مستثنیٰ رکھا گیا ۔جمعرات کو یہ خدمات 1931 ء کے شہدائے کشمیر کی 86 ویں برسی کے موقع پر دی گئی ہڑتال کال کے پیش نظر معطل کی گئی ۔اس دوران جمعرات کو تمام ٹرینوں کی آمد ورفت سیکورٹی وجوہات کی بنا پر معطل رکھی گئی ۔