Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

مکافات

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: November 26, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
10 Min Read
SHARE
صبح پو پھٹتے ہی حسب معمول بستی کی عورتیں اور چھوٹی چھوٹی لڑکیاں ٹولیوں کی صورت میںہنستے مسکراتے مٹکے لے پانی بھرنے کی خاطر ناگراد باغ کی طرف گئیں تو خلاف توقع باغ کا پھاٹک نہ صرف مقفل تھا بلکہ وہاں کچھ چوکیدار بھی کھڑے تھے جنہوں نے سختی سے انہیں باغ کے اندر جانے سے روکا اور مستاں خانوادے کا یہ سخت پیغام بھی پہنچایاکہ آج سے یہاں کسی کو بھی پانی بھرنے یا نہانے دھونے کی ہرگزاجازت نہیں ہوگی کیوں کہ مرحوم خواجہ روشن مستان کا پوتا خواجہ جمیل مستان بنگلے میں رہنے کے لئے قدم بہ رنجہ فرمانے والا ہیں ۔بے بس عورتوں نے چوکیداروں کی بہت منت سماجت کی۔ ان کی نظر کرم حاصل کرنے کے لئے ان کے آگے گڑ گڑائیں لیکن وہ بالکل نہ پگھلے ۔بات تو ان کی کسی حد تک معقول تھی کیوں کہ کنواں بظاہر مستان خانوادے کی ملکیتی زمین میں تھا، جہاں اب ایک ایسا شاندار بنگلہ تعمیر ہو چکا تھا جس کی پوری بستی میں کوئی نظیر نہیں تھی اور پانی کی ضروریات کے لئے بستی کے لوگوں کے آنے جانے سے بنگلے کے مکینوں کے لئے پریشانیاں پیدا ہو سکتی تھیں ۔
در اصل خشک سالی کے سبب برسوں سے بستی میں پانی کی شدید قلت تھی۔ قریب دو سال قبل جب مستان خانوادے کا لاڈلا جمیل مستان بیرون ملک سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے واپس لوٹا توان کی خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا ۔اس کے والد خواجہ اجمل مستان نے لاکھوں روپے کے کاروبار کی باگ ڈور اس کے ہاتھوں میں دے کر اپنے ہم پلہ خاندان میں دھوم دھام سے اس کی شادی کرکے اس کے لئے ناگراد باغ نامی وسیع میوہ باغ کے ایک قطعے پر بنگلے تعمیر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تعمیری کام میںپانی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اس سرمایہ دار خانوادے نے لاکھوں روپے خرچ کر کے ایک گہرا کنواں کھودا تھا۔ اسی کنویں سے کسی حد تک بستی کے لوگوں کی ضروریات بھی پوری ہو تی تھیں ۔ ان کی انتھک کوششوں اور دو سال تک لگاتار کام جاری رہنے کے بعد جب بنگلے کی تعمیر مکمل ہوگئی تو انہوں نے اطمینان کی سانس لے کر بنگلے کو ہر طرح سے آراستہ کر کے اس میں منتقل ہونے کی ساری تیاریاں مکمل کرلیں اور اب اس موقعے پر اپنے اعزاء و اقارب اوردوست احباب کے لئے ایک شاندار دعوت کا اہتمام کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ۔
ایک طرف ساری بستی میں ہا ہا کار مچی ہوئی تھی ۔شدید گرمی کی تپش میں نڈھال لوگ پانی کی بوند بوند کے لئے ترس رہے تھے تو دوسری طرف نو تعمیر شدہ بنگلے پر گہما گہمی عروج پہ تھی ۔ بنگلے کو دلہن کی طرح سجایا جا رہا تھا، قسما قسم کی ضیافتیں پکائی جا رہی تھیں ۔ اونچی آواز میں سنگیت بج رہا تھا مہمانوں کے لئے شامیانے لگائے جا رہے تھے ۔غرض مستاں خانوادہ، جس کے پاس دولت کی ریل پیل تھی، خوشی کے اس موقعہ پر کوئی کمی باقی نہیں رکھ چھوڑنا چاہتا تھا۔ ۔۔۔۔۔۔ سہ پہر کے وقت جب ان کی ساری تیاریاں قریب قریب مکمل ہو چکی تھیں اور وہ بنگلے میں قدم رکھنے ہی والے تھے کہ موسم نے اچانک کروٹ لی ۔آسمان پر ہلکے ہلکے بادل چھانا شروع ہو گئے، جنہیں دیکھ کر بستی کے پیاسے لوگ دلوں میں امیدوں کی موم بتیاں سجا کرحسرت بھری نگاہوں سے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے اوپر والے سے خا موش فریادیں کرنے لگے ۔ دیکھتے ہی دیکھتے آسمان کو گہرے کالے بادلوں نے ڈھک لیااور تیز آندھی چلنے لگی ۔۔۔۔۔ کچھ وقت بعد ہی پہلے ہلکی بوندا باندی پھر بہت تیز بارشیں برسنا شروع ہو گئیں۔برسوں سے پیاسی زمین سیراب ہونے لگی ۔مرجھائے ہوئے پیڑ پودے جھومنے لگے اور پانی کی بوند بوند کو ترس رہے لوگوں کو راحت نصیب ہوئی ۔
     بارشوں کا زور لمحہ بہ لمحہ بڑھتا ہی جا رہا تھا جس کے سبب مستان خانوادے کی بنگلے میں منتقلی کی شاندارتقریب بری طرح متاثر ہو گئی ۔ حالانکہ بارش سے ہونے والی بد مزگی سے بچنے کے لئے انہوں نے تمام انتظامات کے ساتھ درجنوں لوگوں کو کام پر لگا دیا تھا لیکن بارش اتنی شدید تھی کہ ان کی ساری تدبیریں نا کام ہو گئیں۔ بنگلے کا سارا ڈیکوریشن تہس نہس ہوگیا۔صحن سڑک ہر طرف پانی جمع ہونے لگا۔۔۔۔۔۔ آشپازوں کی طرف سے تیار ر کردہ ضیافتیں پانی کی نذر ہوگئیں جب کہ صحن میں لگے شامیانے تیز بارشوں کی تاب نہ لاکر زمین بوس ہو گئے ۔ اس طوفانی صو رت حال سے گھبرا کروہاں موجود کام پر لگے سارے لوگوں نے سب کچھ چھوڑ کر جان بچانے کے لئے بنگلے کے اندر پناہ لی ۔کچھ وقت کے بعد بنگلے کے اندر بھی عجیب صورت حال پیدا ہو گئی۔تیز آندھی اور بارشوں کے چلتے بنگلے کی دیواروں میں اچانک بڑی بڑی دراڑیں پڑھ گئیں۔یہ منظر دیکھ کر وہ لوگ اور زیاد ہ سہم کر رہ گئے اور وہاں سے نکل کر بڑی مشکل سے بھاگتے دوڑتے مستان خانوادے کی رہائیش پر پہنچ گئے ۔ مسرت کے اس موقعے پر بارش کی وجہ سے پیدا ہوئی بد مزگی کے سبب پریشان مستان خانوادے کے سارے افراد خانہ بنگلے کی دیواروں میں دراڑیں پڑنے کی خبر سن کر اور زیادہ غمگین اور بے چین ہو کر وا ویلا کرتے ہوئے پچھتانے لگے۔
تیز آندھی اور بارشوں کے سخت رخ کی وجہ سے پوری بستی میںخوف و ہراس پھیل گیا  ۔ درخت جڈوں سے اکھڑ گئے ،کئی مکانوں کی چھتیں اڑ گئیں جب کہ کچھ تعمیرات کی دیواریں بھی گر گئی۔قریب آدھی رات کو طوفان تھم گیا تو بستی کے مکینوں نے کسی حد تک اطمیناں کی سانس تو لی لیکن بدستور پریشانی کی حالت میں رہے کیوں کہ کسی کو کسی کی خبر نہیں تھی ۔ اضطراری کیفیت میں رات گزار کر صبح لوگوں نے ایک   ایسا حیرت انگیز ڈراونا منظر دیکھا کہ انہیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ناگراد باغ میں نو تعمیر شدہ شاندار بنگلہ اس قدر زمین کے اندر دھنس چکا تھا کہ صرف اس کی ٹوٹی پھوٹی چھت نظر آرہی تھی اور ٹھیک اسی جگہ نیچے سے بڑی مقدار میں پانی اُبل کر بنگلے کی طرف آنے والی سڑک سے گزرکر بستی کے بیچوں بیچ گزرنے والے نالے ،جو سالہا سال سے پیاسا تھا،میں گر رہا تھا ۔ وہاں کافی تعداد میں لوگ جمع ہو کر اظہار افسوس کرتے ہوئے اس حیرت انگیز واقعہ کے بارے میںایک دوسرے سے گفتگو کررہے تھے ۔
’’ او سلام چا چا ۔۔۔۔۔۔ تمہارے با با نے یہ زمین حاجی روشن علی کو بیچ کر بڑی دانا ئی کی تھی ۔ورنہ آج تو ہی لٹ جاتا ‘‘ ۔
ہنسی مذاق کے عادی تیجندر سنگھ نے سلام چا چا ،جو گہری سوچوں میں ڈوبا ہوا تھا،کو مذاق کر تے ہوئے کہا۔
’’تیجا ۔۔۔۔۔۔ تمہیں مذاق کے سوا کچھ سوجھتا ہی نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ میرے با با نے یہ جگہ حاجی روشن کو نہیں بیچی تھی‘‘۔
’’ لو کرلو گل ۔۔۔۔۔ ۔ بستی کے سارے لوگ جانتے ہیں کہ حاجی روشن نے ناگرادباغ تمہارے با با سے خریدا ہے اور۔۔۔۔۔۔‘‘۔
’’وہ تو سچ ہے تیجا لیکن ۔۔۔۔۔۔ ‘‘۔
’’لیکن کیا چا چا ؟؟؟‘‘
’’  تیجا ۔۔۔۔۔۔تمہیں کچھ پتا بھی ہے کہ اس جکہ کو ناگراد باغ کیوں کہتے ہیں؟‘‘  
اس نے بنگلے والی جگہ کی طرف ہاتھ اٹھاتے ہوئے اونچی آواز میں اپنی بات جاری رکھی۔
’’کیوں کہ قریب پچاس سال پہلے جب میرے مرحوم با با نے باغ مرحوم حاجی روشن کو بیچا تھا تو یہ جگہ نہ باغ کی چار دیواری میں شامل تھی اور نہ کسی کی ملکیت تھی بلکہ یہاں ناگراد نام سے مشہو ر صدیوں پرانا ایک بڑا صاف وشفاف میٹھے پانی کا خوب صورت قدرتی چشمہ موجود تھا۔
 
٭٭٭
رابطہ ۔۔۔۔۔۔ اجس بانڈی پورہ (193502 ) کشمیر
ای میل ۔۔۔۔۔۔ [email protected] 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اسرائیلی حملے جاری | مزید19فلسطینی جاں بحق
بین الاقوامی
اسرائیل حماس مذاکرات | پہلا دور بے نتیجہ ختم
بین الاقوامی
اسرائیل کی یمن میں 3بندرگاہوں اور پاور پلانٹ پر بمباری
بین الاقوامی
تائیوان ،پاکستان اور ٹیکساس میں سیلاب کا قہر | 150سے زائد کی موت، 460زخمی،41لاپتہ
بین الاقوامی

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?