سرینگر//یو این آئی//انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن نے اترپردیش سے تعلق رکھنے والے عالم مولانا کلب جواد کے ایک بیان کو بے بنیاد اور حقائق سے بعید قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں انجمن شرعی کی قیادت میں علما اور لوگوں نے عزاداری کے تحفظ و بقا کے لئے بیش بہا قربانیاں پیش کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’ہم نے سرینگر میں جلوس عزا کی برآمدگی پر گزشتہ زائد از تیس برسوں تک عائد پابندی کو ہٹانے کے لئے کسی قسم کی بھی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا اور ہر سال یوم عاشورا کے موقعہ پر نوجوانوں کی قیادت کر کے اس جلوس کو برآمد کرنے کی حتی الوسیع کوشش کی جس دوران ہمیں زدکوب بھی کیا گیا اور جیل بھی بھیج دیا گیا‘‘۔بتا دیں کہ مولانا کلب جواد نے حال ہی میں لوگوں سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ کشمیر میں چالیس برسوں سے جلوش عاشورا کی برآمدگی پر پابندی عائد ہے جس کو ہٹانے کے لئے وہاں کے علما کوئی عملی کارروائی انجام نہیں دے رہے ہیں۔مولانا جواد نے کشمیری علما پر اربوں روپے کی مالیت کے اوقاف پر بھی قبضہ کرنے کا الزام عائد کیا ۔آغا حسن نے ان الزامات کے ردعمل میں اپنے ایک بیان میں کہا’’مولانا کلب جواد کے یہ الزامات نہ صرف حقائق سے بعید ہیں بلکہ ان کی کوئی بنیاد ہی نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کہا’’مولانا کلب جواد اس حقیقت سے بالکل بے خبر ہیں کہ انجمن شرعی شیعیان کی قیادت میں ہر سال سرینگر میں جلوس عزا برآمد کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس دوران انجمن سے وابستہ علما اور دیگر عزاداروں کو زدکوب بھی کیا جاتا ہے اور انہیں جیل بھی بھیج دیا جاتا ہے‘‘۔ انہوںنے کہاکہ سرینگر میں جن جلوس ہائے عزا کی برآمدگی پر پابندی عائد تھی ،ان کو برآمد کرنے کے لئے یہاں کی شیعہ و سنی مذہبی تنظیمیں محو جدوجہد رہی ہیں‘‘۔آغا حسن نے کہا کہ وادی کی تمام شیعہ بستیوں میں جلوس عزا برآمد ہوتے ہیں اور بڈگام میں انجمن شرعی کی قیادت میں روز عاشورا بہت بڑا جلوس عزا برآمد ہوتا ہے جو جامعہ باب العلم واقع میر گنڈ سے نکل کر مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں اختتام پذیر ہوتا ہے اس کے علاوہ چھٹی محرم سے ہی مختلف علاقوں سے جلوس ہائے عزا بڈگام پہنچ کر مرکزی امام بارگاہ میں اختتام پذیر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علمائے کشمیر نے عزاداری کے تحفظ و بقا کے لئے بیش بہا قربانیاں پیش کی ہیں اور ان ہی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ عزاداری کے نور سے کشمیر کی بستی بستی منور ہے ۔آغا سید حسن نے کہا کہ’’ وادی کشمیر میں اسلام کی روشنی کو ہر سو پھیلانے میں جو قربانیاں انجمن شرعی و دیگر تنظیموں نے دی ہیں وہ روز روشن کی طرح روشن ہیں جنہیں مولانا کلب جواد جیسے نام نہاد علما اپنے حقیر مفادات کے خاطر گل نہیں کر سکتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ انجمن شرعی شیعیان کے تحت اوقاف منظم ہے اور اس سے بڑی تعداد میں لوگوں بلا لحاظ مسلک و مذہب کی روزی روٹی کی سبیل ہوتی ہے ۔