سرینگر //ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال بہت تشویشناک ہے اورانتظامیہ اس بات کی کوششوں میں لگی ہے کہ کورونا کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔انہوں ن ے ایس ایس پی ڈاکٹر حسیب مغل کیساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ شہر سرینگر میں کئی مثبت کیس سامنے آگئے ہیں اس لئے یہاں کی صورتحال بہت تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے بیرون ملک یا بیرون ممالک سے آنے والے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ خود سامنے آکر لوگوں کیلئے ہلاکت خیز صورتحال پیدا نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ شہر سرینگر میں 14ریڈ زون قرار دئے گئے ہیں اور چھتہ بل،لال بازار، عید گاہ اور گوری پورہ حکام کیلئے باعژ تشویش ہیں کیونکہ ان علاقوں میں سب سے زیادہ کیس سامنے آچکے ہیں۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ شہر آئے ہوئے 800سے لیکر 900لوگوں نے اپنی سفری تفصیلات چھپائی تھیں لیکن ضلع انتظامیہ نے انکا پتہ لگایا اور انہیں ائیسولیشن یا قرنطینہ میں رکھا۔ضلع ترقیاتی کمشنر نے کہا کہ سرینگر ضلع کو 25 زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ایک ہزار ٹیموں کو اسکے لئے نامزد کیا جاچکا ہے۔انکا کہنا تھا کہ4000سرکاری عملہ کو تعینات کیا گیا ہے۔ ڈی سی نے ہر علاقے کے مذہبی رہنماؤں اور عمائدین سے اپیل کی کہ وہ لوگوں کو اس بات پر راضی کریں کہ وہ حکومت کی طرف سے وضح کردہ ہدایت نامے پر عمل پیرا ہوں۔انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا کہ شہر میں ادویات کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ڈی سی نے بتایا کہ 11000 سے زیادہ غیر مقامی مزدور جو کشمیر میں ہیں انہیں مفت کھانا وغیرہ مہیا کیا جا رہا ہے۔ایس ایس پی سرینگر ڈاکٹر حسیب مغل نے اس موقع پرلوگوں سے اپیل کی کہ وہ ان کے ساتھ تعاون کریں ۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر بندشیں لوگوں کی جان کی حفاظت کیلئے رکھی گئی ہیں ، آج نہ تو امن وقانون کا مسئلہ ہے اور نہ ہی عسکریت پسندی سے لڑنے کا بلکہ ہم لوگوں کی جانوں کی حفاظت کیلئے سڑکوں پر ہیں ۔ایس ایس پی نے کہا کہ آج سے لاک ڈائون کے عمل در آمد پر سختی کیساتھ عمل کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ خصوصی پاس گھر سے آفس تک ویلیڈ ہونگے اور ایک پاس پر صرف ایک شخص کو ہی چلنے کی اجازت دی جائیگی، کسی دوست یا اہل خانہ کے کسی بھی فرد کو چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
۔46علاقوں کی نشاندی ،ڈرون کیمروں سے نگرانی
بلال فرقانی
سرینگر// وادی میں کورونا اوائرس کیسوں میں اضافے کے نتیجے میں صوبائی انتظامیہ نے اب تک 46 علاقوں کو ریڈ زون قرار دیا ہے۔جبکہ انکے ساتھ دیگر درجنوں ملحقہ علاقوں کو بفر زون کے دائرے میں رکھا گیا ہے۔ریڈزون قرار دیئے گئے علاقوں کی ناکہ بندی کردی گئی ہے اور تار بندی کر کے ایسے علاقے سیل کئے گئے ہیں۔ریڈ زون قرار دیئے گئے علاقوں میںضلع گاندربل میں2،ضلع پلوامہ میں7،شہر سرینگرکے 14، وسطی ضلع بڈگام میں7، پہاڑی ضلع شوپیان میں 6 ،شمالی ضلع بانڈی پورہ میں 13،ضلع بارہمولہ میں2 ،کپوارہ میں5،شوپیاں میں4اورکولگام میں ایک علاقے یا بستی کو ریڈ زون کے زمرے میں لایا گیا ہے۔شہر سرینگر اور بانڈی پورہ میں سب سے زیادہ علاقے سیل کئے گئے ہیں کیونکہ یہاں مثبت مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے میں حکمنامہ جاری کرنے کے بعد ان علاقوں کے خارجی و داخلی راستوں کو مکمل طور سیل کردیا گیا ہے اور ان علاقوں میں کسی کو بھی چلنے پھرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ریڈ زون قرار دیئے گئے علاقوں یا بستیوں کے باہر ناکہ بندی کیلئے سلاخوں کا استعمال کیا گیا ہے اور بستیوں میں پر ہجوم والے مقامات کو بھی ان سلاخوں سے بند کیا گیا ہے۔ لوگوں کو بلا ضرورت باہر نہ نکلنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے ریڈ زون والے علاقوں کی نگرانی سختی کے ساتھ کی جا رہی ہے اور لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کیلئے ڈرون کیمروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔